ہمارا سمندر، ہماری ذمہ داری، ہمارا مستقبل ورلڈ میری ٹائم ڈے 2025
بحری وسائل محض تجارتی راستے یا قدرتی ذخائر نہیں، بلکہ یہ کسی بھی ملک کی معیشت، سلامتی اور ماحولیاتی بقاء کے بنیادی ستون ہیں۔ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی حالات، موسمیاتی بحران، اور بین الاقوامی تجارت کی بڑھتی ہوئی پیچیدگی نے سمندری حدود کی اہمیت کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔
ہر سال ستمبر کے آخری ہفتے میں منایا جانے والا ورلڈ میری ٹائم ڈے ہمیں یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ سمندر صرف ہمارے آج کے لیے نہیں، بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے بھی انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔ 2025 کا عالمی دن "ہمارا سمندر، ہماری ذمہ داری، ہمارا مستقبل” کے تھیم کے تحت منایا جا رہا ہے، جو بحری وسائل کے تحفظ اور ان کے پائیدار استعمال کے لیے عالمی سطح پر شعور و بیداری پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
بحری وسائل: زندگی کی بنیاد
سمندر زمین کے موسمیاتی نظام کو متوازن رکھنے میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے، آکسیجن پیدا کرتے، خوراک مہیا کرتے اور لاکھوں انسانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بنتے ہیں۔ سمندری حیاتیاتی تنوع نہ صرف قدرتی نظام کو برقرار رکھتا ہے بلکہ دنیا بھر میں ماہی گیری، سیاحت، اور طب جیسے شعبوں کے لیے بھی کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔
لیکن یہی سمندر آج آلودگی، بے جا استحصال، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرناک حملوں کی زد میں ہیں۔ اقوامِ متحدہ، آئی ایم او (IMO) اور دیگر بین الاقوامی ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ اگر ہم نے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے تو سمندری نظام کی تباہی نہ صرف ماحولیاتی بلکہ معاشی بحران کا بھی سبب بنے گی۔
تجارتی اہمیت اور ماحولیاتی خطرات
آج کی دنیا میں تقریباً 80 فیصد عالمی تجارت بحری راستوں سے کی جاتی ہے۔ بحری جہاز، بندرگاہیں، اور تجارتی راہداریاں عالمی معیشت کا بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیتی ہیں۔ مگر یہی صنعت اگر اصول و ضوابط کی پابند نہ ہو تو سمندری ماحولیاتی نظام کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔
بحری جہازوں سے خارج ہونے والا دھواں اور آئل اسپلز (تیل کا رساؤ) سمندر کو آلودہ کر رہے ہیں۔
پلاسٹک آلودگی سمندری حیات کو ختم کرنے کا باعث بن رہی ہے۔
غیر ذمہ دارانہ ماہی گیری، حیاتیاتی تنوع کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
ان خطرات کے پیش نظر بین الاقوامی قوانین وضع کیے گئے ہیں، جن میں سب سے نمایاں مارپول کنونشن (MARPOL) ہے۔ یہ معاہدہ بحری جہازوں سے ہونے والی آلودگی کو محدود کرنے کے لیے سخت ضابطے نافذ کرتا ہے۔ اس کے تحت تیل، کیمیکل، زہریلے فضلات اور گندے پانی کے اخراج پر مکمل پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ، گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز اور پالیسیوں پر بھی کام جاری ہے، تاکہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی رفتار کو روکا جا سکے۔
پائیدار ترقی کے اہداف اور سمندری تحفظ
اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) میں سمندری وسائل کے تحفظ کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ خاص طور پر ہدف 14 ("سمندر کے نیچے کی زندگی”) کا مقصد یہ ہے کہ سمندروں، سمندری وسائل اور ساحلی نظاموں کا تحفظ کیا جائے تاکہ یہ موجودہ اور آئندہ نسلوں کے لیے دستیاب رہیں۔
یہ اہداف صرف سرکاری اداروں کی ذمہ داری نہیں، بلکہ معاشروں، نجی شعبے، تعلیمی اداروں، اور عام شہریوں کی بھی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو ماحولیاتی تحفظ، معاشی ترقی اور سماجی انصاف کے درمیان توازن پیدا کر سکیں۔
پاکستان کا میری ٹائم منظرنامہ
پاکستان بحیرہ عرب کے کنارے واقع ایک اہم میری ٹائم ملک ہے۔ اس کی 1000 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی، تین اہم بندرگاہیں (کراچی، پورٹ قاسم اور گوادر)، اور 290,000 مربع کلومیٹر پر مشتمل خصوصی اقتصادی زون (EEZ) اسے بحری دنیا میں ایک نمایاں مقام عطا کرتے ہیں۔
پاکستان کی معیشت، خوراک، توانائی، اور سلامتی کا ایک بڑا انحصار ان بحری وسائل پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاک بحریہ نہ صرف قومی سمندری حدود کی حفاظت کر رہی ہے بلکہ ماحول کے تحفظ، غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام، اور بحری شعور بیدار کرنے میں بھی بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔
پاک بحریہ کے اقدامات: حفاظت اور بہتری کا امتزاج
گزشتہ چند سالوں میں پاک بحریہ نے متعدد اہم اقدامات کیے ہیں:
- مینگرووز کی شجرکاری
کراچی اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں لاکھوں مینگرووز کے پودے لگائے جا چکے ہیں۔ یہ درخت زمین کے کٹاؤ کو روکتے، ماہی گیری کو فروغ دیتے، اور کاربن جذب کر کے عالمی حدت کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
- غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف کارروائی
بحریہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس نگرانی کے نظام کے ذریعے غیر قانونی ماہی گیری کو روکتی ہے، جو مقامی ماہی گیروں اور حیاتیاتی توازن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
- اینٹی اسمگلنگ اور اینٹی نارکوٹکس آپریشنز
پاک بحریہ نے منشیات، اسلحہ اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی ہیں، جن سے نہ صرف قانون کی حکمرانی کو تقویت ملی بلکہ سمندری راستوں کی سیکیورٹی بھی بہتر ہوئی۔
- سمندری آگاہی مہمات
ورلڈ میری ٹائم ڈے جیسے مواقع پر سمندری تحفظ کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے سیمنارز، واکس، اور تعلیمی پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
عالمی اتحاد اور اجتماعی ذمہ داری
آج سمندروں کو درپیش خطرات کسی ایک ملک یا خطے تک محدود نہیں رہے۔ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے جس کا حل بھی عالمی سطح پر اجتماعی اقدامات سے ہی ممکن ہے۔ پاکستان سمیت دنیا کے تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ میری ٹائم پالیسیز، ٹیکنالوجی کے تبادلے، اور ماحولیاتی تعاون کے ذریعے مشترکہ کوششیں کریں۔
بحری امانت کا تحفظ — ایک قومی و عالمی فریضہ
ورلڈ میری ٹائم ڈے 2025 ہمیں ایک بار پھر یہ سبق دیتا ہے کہ سمندر صرف قدرتی وسائل کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک امانت ہیں — جو ہمیں ہمارے آبا سے ورثے میں ملی ہے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ اسے آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رکھیں۔
"ہمارا سمندر، ہماری ذمہ داری، ہمارا مستقبل” صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک عملی لائحہ عمل ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بحری وسائل کے تحفظ کو قومی پالیسی، عوامی شعور، اور عالمی تعاون کا حصہ بنائیں، کیونکہ ایک محفوظ، پائیدار اور صحت مند سمندر ہی ایک خوشحال دنیا کی ضمانت ہے