ملک میں مہنگائی کی صورتحال: عوامی مشکلات اور حکومتی چیلنجز
ملک میں مہنگائی کی صورتحال اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ ہر ہفتے نئی قیمتوں کی فہرست عوام پر بوجھ ڈال رہی ہے اور روزمرہ زندگی گزارنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ اگرچہ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لیکن اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ یہ بتاتا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال اب بھی کنٹرول سے باہر ہے۔
اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ہفتے پیاز، ٹماٹر، آلو، چاول، انڈے اور چینی سمیت 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ ٹماٹر 10.47 فیصد مہنگے ہوئے جبکہ سالانہ بنیاد پر اس کی قیمتوں میں 90 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پیاز 12.17 فیصد، آلو 3.57 فیصد، چاول 1.63 فیصد اور انڈے 1.52 فیصد مہنگے ہوئے ہیں۔ یہ اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال عام شہری کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔
چینی اور آٹا: بوجھ میں اضافہ
چینی کی قیمت میں سالانہ بنیاد پر 29 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ آٹے کی قیمتوں میں 18.65 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اگرچہ گزشتہ ہفتے آٹے کی قیمت میں 9.80 فیصد کمی ہوئی لیکن مجموعی طور پر آٹا اب بھی مہنگا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال کے باعث غریب طبقہ اپنی بنیادی خوراک تک محدود ہوتا جا رہا ہے۔
دیگر اشیاء کی مہنگائی
مہنگائی کا اثر صرف خوراک پر نہیں بلکہ دیگر شعبوں پر بھی پڑ رہا ہے۔ ایل پی جی، لکڑی اور دالوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ لکڑی کے مہنگے ہونے سے گھریلو اخراجات میں اضافہ ہوا جبکہ ایل پی جی کی بڑھتی قیمتوں نے کھانا پکانے کے اخراجات بڑھا دیے ہیں۔ ان اعدادوشمار سے واضح ہے کہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال ہر طرف سے عوام کو متاثر کر رہی ہے۔
آمدنی کے حساب سے مہنگائی
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق:
17 ہزار 732 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے افراد کے لیے مہنگائی کی شرح 4.89 فیصد رہی۔
17 ہزار 733 سے 22 ہزار 888 روپے ماہانہ آمدنی رکھنے والوں کے لیے مہنگائی کی شرح 5.23 فیصد رہی۔
22 ہزار 889 سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ آمدنی والے افراد کے لیے مہنگائی کی شرح 5.85 فیصد رہی۔
29 ہزار 518 سے 44 ہزار 175 روپے ماہانہ آمدنی والوں کے لیے بھی شرح 5.85 فیصد رہی۔
جبکہ 44 ہزار 176 روپے سے زائد آمدنی رکھنے والوں کے لیے مہنگائی کی شرح 5.15 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
یہ اعدادوشمار ثابت کرتے ہیں کہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال ہر طبقے پر اثر ڈال رہی ہے، لیکن سب سے زیادہ متاثر کم آمدنی والے گھرانے ہیں جن کے لیے خوراک اور ضروریات زندگی کا انتظام کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔
عوامی مشکلات
عام آدمی کی زندگی میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ آمدنی وہی ہے لیکن اخراجات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ملک میں مہنگائی کی صورتحال کے باعث لوگ تعلیم اور صحت پر خرچ کم کرنے پر مجبور ہیں۔ کئی گھرانے اب اپنی خوراک میں بھی کمی کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں بچوں اور بڑوں کی صحت پر براہ راست اثر پڑ رہا ہے۔
سماجی اثرات
مہنگائی صرف معاشی مسئلہ نہیں بلکہ یہ سماجی مسائل بھی پیدا کر رہی ہے۔ غربت، بے روزگاری اور جرائم کی شرح میں اضافہ براہ راست ملک میں مہنگائی کی صورتحال کا نتیجہ ہے۔ جب لوگ اپنی بنیادی ضروریات پوری نہیں کر پاتے تو وہ یا تو قرض لیتے ہیں یا غیر قانونی ذرائع کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
حکومت کے لیے چیلنج
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی، زرعی شعبے میں بہتری، درآمدات و برآمدات کو متوازن کرنا اور بجلی، گیس و پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں استحکام لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اگر حکومت نے مؤثر پالیسی نہ بنائی تو ملک میں مہنگائی کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے اور عوامی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
میڈیا اور عوامی ردعمل
ملک بھر میں میڈیا رپورٹس اور عوامی رائے بھی اس بات کو اجاگر کر رہی ہے کہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ ٹی وی شوز، اخبارات اور سوشل میڈیا پر عوام کی شکایات کا سب سے بڑا موضوع یہی ہے کہ اشیائے ضروریہ خریدنا مشکل ہو چکا ہے۔ عوامی احتجاج اور حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ فوری ریلیف فراہم کیا جائے۔
ملک میں مہنگائی کی رفتار مزید تیز – عوام شدید دباؤ میں
آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال اس وقت ہر پاکستانی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، چینی اور آٹے کے بڑھتے ریٹس، ایل پی جی اور دالوں کی مہنگائی، سب نے مل کر عوام کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کیا ہے۔
اگرچہ اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی کی مجموعی شرح میں معمولی کمی آئی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک میں مہنگائی کی صورتحال اب بھی عوام کے لیے پریشانی اور مشکلات کا سبب ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ اس بوجھ کو کم کیا جا سکے اور عوام کو حقیقی ریلیف دیا جا سکے۔
Comments 1