چیئرمین پی سی بی محسن نقوی ایشیا کپ ٹرافی تنازعہ : بی سی سی آئی سے معافی نہ مانگی نہ مانگوں گا، بھارتی میڈیا کے الزامات پر سخت ردعمل اور تردید
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے چیئرمین محسن نقوی نے بھارتی میڈیا کی حالیہ رپورٹس کو یکسر
مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کبھی بھی ایشیا کپ ٹرافی تنازعہ پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) سے معافی نہیں مانگیں گے اور نہ ہی انہوں نے ایسا کوئی اقدام کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا کر رہا ہے، جس کا مقصد صرف اپنی عوام کو گمراہ کرنا اور کھیل کو سیاست کی بھینٹ چڑھانا ہے۔
محسن نقوی ایشیا کپ ٹرافی تنازعہ کی ابتدا
یاد رہے کہ 28 ستمبر کو ایشیا کپ 2025 کے فائنل میچ کی اختتامی تقریب اُس وقت شدید تنازع کا شکار ہو گئی جب بھارتی ٹیم نے ٹرافی اے سی سی چیف محسن نقوی سے وصول کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ منظر شائقین اور ماہرین کے لیے حیران کن اور مایوس کن تھا کیونکہ بین الاقوامی کھیلوں میں اس طرح کا رویہ شاذ و نادر ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ بھارتی کھلاڑیوں کے اس عمل کو کئی تجزیہ کاروں نے "کھیل کے جذبے کے منافی” قرار دیا۔
محسن نقوی ایشیا کپ ٹرافی تنازعہ کے بعد بھارتی میڈیا نے الزام عائد کیا کہ محسن نقوی نے خود ٹرافی دینے سے انکار کیا اور پھر بعد ازاں بی سی سی آئی سے معافی مانگ لی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس اور محسن نقوی کا ردعمل
انڈیا ٹوڈے، فنانشل ایکسپریس اور ہندستان ٹائمز نے اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا کہ محسن نقوی ایشیا کپ ٹرافی تنازعہ کے بعد بی سی سی آئی سے رابطہ کر کے معافی مانگ لی ہے۔ تاہم محسن نقوی نے ان تمام دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا:
بھارتی میڈیا جھوٹ پر چلتا ہے، حقائق پر نہیں۔ میں بالکل واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور نہ ہی کبھی بی سی سی آئی سے معافی مانگی ہے اور نہ ہی کبھی مانگوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب "سستا پروپیگنڈا” ہے جس کا مقصد بھارتی عوام کو گمراہ کرنا ہے۔
سیاست اور کرکٹ
محسن نقوی نے بھارت پر کرکٹ میں سیاست کو شامل کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کھیل کے اصل جذبے کو نقصان پہنچا رہا ہے اور اپنی سیاسی ترجیحات کو کھیل پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطور اے سی سی چیئرمین وہ اس دن بھی ٹرافی دینے کے لیے تیار تھے اور آج بھی تیار ہیں:
"اگر وہ واقعی ٹرافی چاہتے ہیں تو خوشی سے آئیں اور اے سی سی کے دفتر سے لے جائیں۔”
بھارتی ٹیم کی ہٹ دھرمی برقرار: محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار،محسن نقوی بھی ڈٹ گے، اختتامی تقریب تاخیر کا شکار
پہلگام حملے کا پس منظر اور یادیو کا بیان
یاد رہے کہ ایشیا کپ کے دوران بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو نے فتح کو مئی میں پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین کے نام منسوب کیا تھا۔ اس بیان پر پی سی بی نے آئی سی سی میں باقاعدہ شکایت درج کرائی، جس کے نتیجے میں آئی سی سی نے یادیو پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر ان کی میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ عائد کیا۔
یہ پہلو تنازع کو مزید گہرا کرتا ہے کیونکہ کھیل کو دہشت گردی یا جنگی بیانیے کے ساتھ جوڑنا کرکٹ کے عالمی اصولوں کے منافی سمجھا جاتا ہے۔

پاک بھارت تعلقات کا تناظر
پاکستان اور بھارت کے تعلقات گزشتہ چند برسوں سے شدید کشیدہ ہیں۔ رواں سال کے آغاز میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان میں فضائی کارروائیاں کی گئیں، جن کی پاکستان نے بھرپور تردید کی۔ امریکی مداخلت کے بعد صورتحال بظاہر قابو میں آئی، مگر دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری بدستور قائم ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کرکٹ سمیت کھیلوں کے دیگر شعبے بھی اس کشیدگی سے متاثر ہو رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایشیا کپ فائنل کے بعد محسن نقوی ایشیا کپ ٹرافی تنازعہ بھی اسی وسیع تر سیاسی ماحول کا حصہ ہے۔
بھارتی وزیرِاعظم اور کھیل میں سیاست
محسن نقوی ایشیا کپ ٹرافی تنازعہ سے کچھ دن قبل بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے "آپریشن سندور” کا حوالہ دیتے ہوئے ایک ٹویٹ کیا تھا:
"Outcome is the same – India wins! Congrats to our cricketers.”
#OperationSindoor on the games field.
اس بیان پر محسن نقوی نے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ اگر جنگ کو فخر کی علامت سمجھا جا رہا ہے تو تاریخ پہلے ہی بھارت کی پاکستان کے ہاتھوں ہزیمت کو ریکارڈ کر چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کھیل میں جنگی بیانیہ شامل کرنا دراصل مایوسی اور کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔
عالمی سطح پر ردعمل
محسن نقوی ایشیا کپ ٹرافی تنازعہ نے عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل کی ہے۔ کئی بین الاقوامی کرکٹ مبصرین نے کہا ہے کہ بھارت کا رویہ کھیل کے جذبے کے منافی ہے۔ کچھ ماہرین نے یہاں تک کہا کہ اگر ایشیا کپ جیسے بڑے ایونٹ میں سیاست کو کرکٹ پر غالب کر دیا گیا تو اس کے اثرات ورلڈ کپ اور دیگر ٹورنامنٹس پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
محسن نقوی کے واضح ردعمل نے ایشیا کپ ٹرافی تنازعہ کو ایک نئی سمت دے دی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ وہ کبھی معافی نہیں مانگیں گے اور ٹرافی دینے کے لیے ہمیشہ تیار تھے۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے اور سیاسی بیانیے نے کھیل کے اس پورے ماحول کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
محسن نقوی ایشیا کپ ٹرافی تنازعہ(mohsin naqvi asia cup trophy) اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک بھارت تعلقات کی موجودہ صورتحال کھیل کے میدان تک بھی پہنچ چکی ہے۔ شائقین کرکٹ امید رکھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نرمی آئے تاکہ کرکٹ کو کرکٹ رہنے دیا جائے اور سیاست کو اس کے دائرے سے باہر رکھا جا سکے۔
Indian media thrives on lies, not facts. Let me make it absolutely clear: I have done nothing wrong and I have never apologized to the BCCI nor will I ever do so.
This fabricated nonsense is nothing but cheap propaganda, aimed only at misleading their own people. Unfortunately,… https://t.co/kHwBkEeQC2
— Mohsin Naqvi (@MohsinnaqviC42) October 1, 2025