خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام: سندھ ہائیکورٹ نے مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا
سندھ ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ: سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم معطل
فوکَس کی ورڈ: مونس علوی ہراسگی کیس
خلاصہ:
سندھ ہائی کورٹ نے سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کے صوبائی محتسب کے فیصلے کو معطل کر دیا ہے۔ عدالت نے 25 لاکھ روپے جرمانے کی رقم عدالت میں جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے 8 اگست کو اگلی سماعت مقرر کی ہے۔
کراچی کی معروف بجلی فراہم کرنے والی کمپنی "کے الیکٹرک” کے سی ای او مونس علوی کے خلاف سابق چیف مارکیٹنگ آفیسر مہرین زہرہ نے جنسی ہراسانی کی سنگین شکایت دائر کی تھی۔ اس شکایت کی بنیاد پر صوبائی محتسب نے مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے اور 25 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ تاہم، اس فیصلے کے خلاف مونس علوی نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔

عدالت میں کیا ہوا؟
سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس فیصل کمال عالم اور جسٹس حسن اکبر پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ مونس علوی اپنے وکیل بیرسٹر عابد زبیری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل کا مؤقف:
- صوبائی محتسب کو اس کیس کو سننے کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔
- یہ ایک بین الصوبائی کمپنی کا معاملہ ہے، جو وفاقی دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
- محتسب کے فیصلے میں کئی قانونی خامیاں ہیں۔
- کے الیکٹرک نہ صرف کراچی بلکہ لسبیلہ، حب، وندر جیسے شہروں کو بھی بجلی فراہم کرتی ہے، اس لیے معاملہ وفاقی سطح پر آنا چاہیے۔
عدالت کے سوالات اور تبصرے
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر یہ وفاقی دائرہ کار کا کیس ہے تو صوبائی محتسب کو اختیار کیسے حاصل ہے؟ وکیل نے کہا کہ صوبائی محتسب نے قانون سے تجاوز کیا ہے اور سزا غیر قانونی طور پر سنائی گئی ہے۔
عدالت کا عبوری فیصلہ
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے:
- صوبائی محتسب کا مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم آئندہ سماعت تک معطل کر دیا۔
- مونس علوی کو 25 لاکھ روپے جرمانے کی رقم سندھ ہائی کورٹ کے ناظر کے پاس جمع کروانے کا حکم دیا۔
- عدالت نے جرمانے کی رقم کم کرنے کی درخواست مسترد کی۔
- عدالت نے 8 اگست 2025 کے لیے نوٹسز جاری کر دیے۔
صوبائی محتسب کا مؤقف
گزشتہ روز صوبائی محتسب نے مونس علوی پر خاتون کو ہراساں کرنے کا جرم ثابت ہونے پر انہیں عہدے سے ہٹانے اور 25 لاکھ روپے جرمانے کا فیصلہ سنایا تھا۔
محتسب نے کہا تھا کہ مونس علوی کی جانب سے خاتون افسر کو ہراساں کرنا ثابت ہو چکا ہے اور انہیں اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی قانونی جواز حاصل نہیں۔
شکایت کنندہ کون ہے؟
شکایت کنندہ مہرین زہرہ ہیں، جو کے الیکٹرک میں سابق چیف مارکیٹنگ آفیسر رہ چکی ہیں۔ انہوں نے الزامات لگائے کہ انہیں بارہا ہراساں کیا گیا، ان کی شکایات کو نظر انداز کیا گیا اور انہیں ادارے میں کام کے ماحول میں بدترین رویے کا سامنا کرنا پڑا۔
قانونی ماہرین کی رائے
قانونی ماہرین کے مطابق یہ کیس کئی اعتبار سے اہم ہے:
- یہ واضح کرے گا کہ صوبائی اور وفاقی محتسب کے دائرہ کار کی حد کیا ہے۔
- ہراسانی جیسے سنجیدہ معاملات میں فیصلہ کن فورم کون سا ہے؟
- کیا بین الصوبائی کمپنیوں کو صوبائی محتسب کے تحت لایا جا سکتا ہے؟
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر اس معاملے پر شدید بحث جاری ہے۔ عوامی حلقوں میں جہاں ایک طرف محتسب کے فیصلے کو خواتین کے حق میں "مثبت قدم” قرار دیا جا رہا ہے، وہیں دوسری طرف کچھ حلقے عدالت سے محتسب کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
کے الیکٹرک کا ردعمل
ابھی تک کے الیکٹرک کی طرف سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم، کمپنی کے اندرونی ذرائع کے مطابق کمپنی اس معاملے کو "ذاتی سطح کا مقدمہ” قرار دے رہی ہے اور اسے ادارے کی ساکھ پر حملہ سمجھا جا رہا ہے۔
فی الحال، عدالت نے مونس علوی کے عہدے پر رہنے کو وقتی طور پر بحال رکھا ہے لیکن حتمی فیصلہ 8 اگست 2025 کو متوقع ہے۔ اس کیس کا فیصلہ پاکستان میں کارپوریٹ سیکٹر میں ہراسانی کے خلاف قانونی اقدامات کی سمت متعین کر سکتا ہے۔

