مون سون کا نواں اسپیل: مزید 48 گھنٹوں تک تیز بارشوں اور سیلاب کا خدشہ
پاکستان میں جاری مون سون کا نواں اسپیل مزید شدت اختیار کر گیا ہے اور محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران بالائی اور جنوبی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ این ڈی ایم اے (نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) اور پی ڈی ایم ایز نے ملک بھر میں الرٹ جاری کرتے ہوئے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کر دی ہے تاکہ جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔
مون سون کا نواں اسپیل: بارشوں کا حالیہ منظرنامہ
محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق، مون سون کا نواں اسپیل گزشتہ چند دنوں سے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔
پنجاب کے شہروں نارووال، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات اور لاہور میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔
جنوبی پنجاب اور جنوبی سندھ میں بھی بارشوں کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور اس دوران بدین، سجاول اور تھرپارکر کے ساحلی علاقوں میں غیر معمولی بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
ان بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے کئی مقامات پر سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
پنجند پر شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ
این ڈی ایم اے کے مطابق، 4 سے 5 ستمبر کے دوران دریائے راوی، چناب اور ستلج کے سیلابی ریلے پنجند کے مقام پر جمع ہوں گے۔ تین بڑے دریاؤں کے ریلوں کی ایک ساتھ آمد کے باعث پنجند میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے، جس سے قریبی آبادیوں اور کھیتوں کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔
انتظامیہ نے ان علاقوں کے مکینوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مقامی اداروں سے رابطہ رکھیں۔
سیلاب متاثرین کے لیے امدادی اقدامات
مون سون کا نواں اسپیل جہاں ایک طرف خطرات کا باعث بن رہا ہے، وہیں دوسری جانب حکومت اور فلاحی ادارے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے متحرک ہو چکے ہیں۔
این ڈی ایم اے نے تصدیق کی ہے کہ اب تک متاثرین کو تقریباً 5,700 ٹن امدادی سامان فراہم کیا جا چکا ہے، جس میں خوراک، ادویات، خیمے اور صاف پانی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، افواجِ پاکستان اور مقامی انتظامیہ بھی ریلیف آپریشنز میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں تاکہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے اور ان کی فوری ضروریات پوری کی جا سکیں۔
دریائے چناب میں خطرناک صورتحال
این ڈی ایم اے نے دریائے چناب کے کنارے آباد مکینوں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے کیونکہ مون سون کے نویں اسپیل کے باعث پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
مرالہ ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 48 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یہ ریلا آج رات 8 بجے خانکی اور رات 3 بجے قادر آباد پہنچنے کا امکان ہے۔
قادر آباد پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک پہنچنے کی پیشگوئی ہے۔
8 ستمبر کی صبح 7 بجے تریموں ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 30 ہزار کیوسک ہونے کا امکان ہے۔
11 ستمبر کی رات یہ ریلا 2 لاکھ 64 ہزار کیوسک کے ساتھ پنجند پہنچے گا۔
13 ستمبر کو رات 8 بجے تک یہ ریلا 2 لاکھ 17 ہزار کیوسک کے ساتھ گڈو بیراج تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
یہ تمام پیش گوئیاں ظاہر کرتی ہیں کہ مون سون کا نواں اسپیل ملک کے بڑے دریاؤں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے، جس کے لیے فوری اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔
حساس علاقوں کے مکینوں کے لیے ہدایات
این ڈی ایم اے اور مقامی انتظامیہ نے حساس اور نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کے لیے درج ذیل ہدایات جاری کی ہیں:
فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
امدادی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ انخلاء کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
اہم دستاویزات، ہنگامی کٹس، ادویات اور ضروری اشیاء اپنے ساتھ رکھیں۔
دریاؤں، ندی نالوں اور واٹر ویز کے قریب غیر ضروری سفر سے مکمل گریز کریں۔
واپسی کے وقت متعلقہ اداروں کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں تاکہ کسی خطرے سے بچا جا سکے۔
مون سون کے نویں اسپیل کا اثر جنوبی علاقوں پر
محکمہ موسمیات کے مطابق، مون سون کا نواں اسپیل اب جنوبی پنجاب اور سندھ کے کئی علاقوں میں بھی اپنے اثرات دکھا رہا ہے۔
تھرپارکر، بدین اور سجاول کے ساحلی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آنے لگے ہیں۔
کسانوں اور ماہی گیروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں کو محدود کریں اور ممکنہ خطرات سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔
سیلابی صورتحال میں مقامی اور عسکری اداروں کا کردار
مون سون کا نواں اسپیل صرف موسمی پیش گوئی نہیں بلکہ ایک حقیقی خطرہ ہے جس نے لاکھوں افراد کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔ اس صورتحال میں سول اور عسکری ادارے مل کر ریلیف آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں۔
فوجی جوان کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچا رہے ہیں۔
مقامی انتظامیہ کی جانب سے اسکولوں اور سرکاری عمارتوں کو عارضی ریلیف کیمپس میں تبدیل کر دیا گیا ہے تاکہ بے گھر افراد کو پناہ دی جا سکے۔
عوام کے لیے احتیاطی تدابیر
ماہرین نے عوام کو ہدایت دی ہے کہ وہ مون سون کے نویں اسپیل کے دوران درج ذیل اقدامات ضرور کریں:
ہنگامی کٹ میں خشک خوراک، پینے کا پانی، ابتدائی طبی امداد اور ٹارچ شامل کریں۔
بجلی کے آلات کو بارش اور پانی سے دور رکھیں تاکہ کرنٹ لگنے کے خطرے سے بچا جا سکے۔
ریڈیو یا موبائل کے ذریعے تازہ ترین اطلاعات حاصل کرتے رہیں۔
بچوں اور بزرگوں کو محفوظ مقامات پر رکھیں اور غیر ضروری حرکت سے گریز کریں۔
شدید بارشوں کے بعد پنجاب میں سیلاب کا الرٹ، انتظامیہ ہائی الرٹ پر
پاکستان میں جاری مون سون کا نواں اسپیل نہ صرف موسمی بارشوں کا سلسلہ ہے بلکہ یہ قدرتی آفات کے خدشات کو بھی بڑھا رہا ہے۔ دریاؤں میں بڑھتی ہوئی پانی کی سطح اور ممکنہ سیلابی ریلے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عوام کو زیادہ محتاط رہنے اور انتظامیہ کی ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔