چاند گرہن 2025: پاکستان میں سپر بلڈ مون کا شاندار نظارہ
پاکستان سمیت دنیا بھر میں چاند گرہن کا شاندار نظارہ — آسمان پر "سپر بلڈ مون” کا جادو
دنیا بھر میں فلکیاتی مناظر کے شوقین افراد کے لیے آج کی رات ایک یادگار رات بن گئی ہے، کیونکہ پاکستان سمیت ایشیا، افریقہ اور یورپ کے مختلف ممالک میں مکمل چاند گرہن، جسے سپر بلڈ مون بھی کہا جاتا ہے، کا شاندار نظارہ جاری ہے۔ یہ فلکیاتی واقعہ نہ صرف سائنسی لحاظ سے اہم ہے بلکہ روحانی، ثقافتی اور قدرتی حسن سے بھرپور بھی ہے۔
چاند گرہن کیا ہے؟
چاند گرہن اس وقت ہوتا ہے جب زمین سورج اور چاند کے درمیان آ جاتی ہے، اور زمین کا سایہ چاند پر پڑتا ہے۔ جب چاند مکمل طور پر زمین کے سائے میں آ جاتا ہے تو اسے "مکمل چاند گرہن” کہا جاتا ہے۔ اس دوران چاند کا رنگ سفید یا چاندی کے بجائے گہرا سرخ ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سورج کی روشنی کا زمین کے ماحول سے گزر کر چاند پر پڑنا ہے۔ یہی مظہر سپر بلڈ مون کہلاتا ہے۔
پاکستان میں چاند گرہن کا وقت
محکمہ موسمیات پاکستان کے مطابق چاند گرہن کا آغاز آج رات ہوا، اور یہ مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے ایک خوبصورت نظارہ پیش کر رہا ہے۔ درج ذیل وقتوں کے مطابق پاکستان میں چاند گرہن کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:
جزوی چاند گرہن کا آغاز: رات 9 بج کر 27 منٹ پر
مکمل چاند گرہن کا آغاز: رات 10 بج کر 31 منٹ پر
چاند گرہن کا عروج (peak): رات 11 بج کر 12 منٹ پر
چاند گرہن کا اختتام: رات 1 بج کر 55 منٹ پر
یہ تمام مراحل پورے پاکستان میں مختلف شہروں میں واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ آسمان صاف ہو اور بادل نہ ہوں۔
سپر بلڈ مون: یہ کیا ہے؟
آج کا چاند گرہن صرف مکمل چاند گرہن ہی نہیں بلکہ سپر بلڈ مون بھی ہے۔ "سپر مون” اس چاند کو کہا جاتا ہے جب چاند زمین کے سب سے قریب ہوتا ہے، جس کے باعث وہ معمول سے بڑا اور روشن نظر آتا ہے۔ جب یہ سپر مون مکمل گرہن میں آ جائے تو اسے "سپر بلڈ مون” کہا جاتا ہے، کیونکہ اس دوران چاند سرخ یا نارنجی مائل ہو جاتا ہے۔
یہ رنگ اس لیے بنتا ہے کیونکہ زمین کے ماحول سے گزرتی سورج کی روشنی کی سرخ کرنیں چاند تک پہنچتی ہیں، جبکہ نیلی اور سبز روشنی کی شعاعیں بکھر جاتی ہیں۔ نتیجتاً، چاند ہمیں سرخ رنگ میں دکھائی دیتا ہے، بالکل ایسے جیسے غروب آفتاب کے وقت سورج کا رنگ سرخی مائل ہو جاتا ہے۔
دنیا کے دیگر حصوں میں نظارہ
محکمہ موسمیات کے مطابق چاند گرہن کا یہ شاندار منظر نہ صرف پاکستان بلکہ ایشیا، مشرقی افریقہ، یورپ اور کچھ حد تک آسٹریلیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ دنیا بھر کے فلکیاتی ادارے، رصدگاہیں (observatories)، اور سائنسی تنظیمیں اس نایاب مظہر کو لائیو نشر کر رہی ہیں تاکہ وہ لوگ جو اسے براہ راست نہیں دیکھ سکتے، وہ بھی اس قدرتی منظر سے محظوظ ہو سکیں۔
روحانی اور ثقافتی پہلو
چاند گرہن کو مختلف تہذیبوں اور مذاہب میں الگ الگ انداز میں دیکھا جاتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، چاند گرہن کے وقت نمازِ کسوف (یا خسوف) ادا کی جاتی ہے، جو کہ نفل نماز ہے اور اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی قدرت کا اعتراف اور عاجزی کا اظہار ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں لوگ مساجد میں جمع ہو کر یہ نماز ادا کرتے ہیں، دعائیں مانگتے ہیں اور ربِ ذوالجلال کی قدرت کے اس مظہر پر غور کرتے ہیں۔ کئی افراد اس موقع کو روحانی بیداری کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں، اور خاموشی کے ساتھ آسمان کی طرف نظریں جما کر قدرت کے انوکھے حسن کا مشاہدہ کرتے ہیں۔
فلکیاتی ماہرین کی دلچسپی
ماہرین فلکیات کے لیے یہ واقعہ تحقیق، مشاہدے اور سیکھنے کا ایک بہترین موقع ہوتا ہے۔ چاند کی سطح، زمین کے سایے کے اثرات، اور روشنی کی تبدیلی کو ماپنے کے لیے جدید دوربینیں اور سائنسی آلات استعمال کیے جاتے ہیں۔ سپر بلڈ مون کے دوران چاند کے سائز، چمک، اور رنگ میں ہونے والی تبدیلیوں کو ریکارڈ کر کے کئی سائنسی نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں۔
جامعہ کراچی، نیشنل اسپیس ایجنسی، اور دیگر فلکیاتی اداروں نے اپنے مبصرین کو فیلڈ میں بھیجا ہے تاکہ وہ اس نایاب مظہر کا ڈیٹا جمع کر سکیں، جو مستقبل کی تحقیق میں استعمال کیا جائے گا۔
عوام کا جوش و خروش
پاکستان کے مختلف شہروں میں شہری اپنے گھروں کی چھتوں، کھلی جگہوں اور پارکوں میں جمع ہو کر چاند گرہن کا نظارہ کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی سپر بلڈ مون کے حوالے سے تصاویر، ویڈیوز، اور تبصرے وائرل ہو رہے ہیں۔ "سپر بلڈ مون” آج کی رات کا سب سے مقبول ہیش ٹیگ بن چکا ہے۔
کئی نجی فلکیاتی اداروں نے ٹیلے اسکوپس کے ذریعے عوام کو گرہن کا نظارہ کروانے کے لیے خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا ہے۔ بچوں، بڑوں، اور طلباء کی بڑی تعداد نے ان مقامات کا رخ کیا تاکہ وہ قدرت کے اس شاندار مظہر کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔
احتیاطی تدابیر
اگرچہ چاند گرہن کو دیکھنا آنکھوں کے لیے مضر نہیں ہوتا (جیسا کہ سورج گرہن کے وقت ہوتا ہے)، لیکن فلکیاتی ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ بہتر نظارے کے لیے دوربین یا بائنوکیولر استعمال کیے جائیں۔ شہروں میں روشنی کی زیادتی کے باعث چاند کی سرخی کم نظر آتی ہے، اس لیے دیہی یا کم روشنی والے علاقوں میں نظارہ زیادہ واضح ہوتا ہے۔
چاند گرہن اور بالخصوص سپر بلڈ مون ایک ایسا فلکیاتی واقعہ ہے جو ہر کسی کو حیرت میں ڈال دیتا ہے۔ یہ قدرت کے نظام کی پیچیدگی، توازن اور حسن کا عملی مظاہرہ ہے۔ پاکستان سمیت دنیا کے کئی حصوں میں لوگ آج کی رات نہ صرف اس منظر سے محظوظ ہو رہے ہیں بلکہ سائنسی، روحانی، اور ثقافتی سطح پر بھی اس واقعہ کو مختلف زاویوں سے دیکھ رہے ہیں۔
آج کی رات کا یہ سرخ چاند — سپر بلڈ مون — ایک یادگار لمحہ ہے، جو نہ صرف فلکیاتی کیلنڈر میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے بلکہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں ایک ایسا لمحہ لے آتا ہے جہاں ہم زمین و آسمان کے درمیان تعلق کو محسوس کر سکتے ہیں۔