آئس لینڈ میں مچھر دریافت سائنسدان حیران رہ گئے
مچھر زمین کے ان کیڑوں میں شامل ہیں جنہوں نے ہزاروں سالوں سے انسانوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ ملیریا، ڈینگی، زیکا وائرس اور دیگر خطرناک بیماریوں کا ذریعہ بننے والے یہ چھوٹے کیڑے اب دنیا کے تقریباً ہر حصے میں پائے جاتے ہیں۔
تاہم حیرت انگیز طور پر اب تک زمین کے صرف دو خطے ایسے تھے جہاں مچھر موجود نہیں تھے — ایک انٹارکٹیکا اور دوسرا یورپ کا ملک آئس لینڈ۔
لیکن اب تاریخ بدل گئی ہے، کیونکہ سائنسدانوں نے اعلان کیا ہے کہ آئس لینڈ میں مچھر دریافت ہو گئے ہیں۔
آئس لینڈ میں مچھر دریافت — پہلی بار تاریخ میں ایک نیا انکشاف
نیچرل سائنس انسٹیٹیوٹ آف آئس لینڈ کے محقق میتھائس الفروسن نے تصدیق کی ہے کہ پہلی بار آئس لینڈ میں مچھر دریافت ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق، آئس لینڈ کے شمالی علاقے Kiðafell میں مچھروں کی تین مختلف اقسام دیکھی گئی ہیں۔
یہ اقسام عام طور پر سرد علاقوں میں پائی جاتی ہیں، اور اب لگتا ہے کہ آئس لینڈ کا بدلتا ہوا موسم ان کے لیے قابلِ رہائش بن چکا ہے۔
کیا وجہ ہے کہ اب آئس لینڈ میں مچھر دریافت ہوئے؟
محققین کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ اس دریافت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
پچھلی چند دہائیوں میں آئس لینڈ میں درجہ حرارت میں اوسطاً چار گنا زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے، جو شمالی نصف کرے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین کے مطابق، اسی موسمی تبدیلی نے یہ ممکن بنایا کہ آئس لینڈ میں مچھر دریافت ہو سکیں، کیونکہ اب وہاں کی سردی پہلے جیسی سخت نہیں رہی۔
گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، دریا اور جھیلیں گرم ہو رہی ہیں، اور ان علاقوں میں اب وہ آبی مخلوقات بھی دیکھی جا رہی ہیں جو عموماً گرم پانیوں میں پائی جاتی تھیں۔
ماہرین نے پہلے ہی پیشگوئی کی تھی
کچھ سال پہلے ہی سائنسدانوں نے خبردار کیا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آئس لینڈ میں مچھروں کی آمد ممکن ہے۔
اس وقت ماہرین کا خیال تھا کہ مچھر آئس لینڈ کے سخت موسم میں زندہ نہیں رہ پائیں گے، مگر اب جب آئس لینڈ میں مچھر دریافت ہوئے ہیں، تو یہ پیشگوئی حقیقت بن چکی ہے۔
آئس لینڈ میں مچھر دریافت — عالمی درجہ حرارت کے اثرات
یہ دریافت صرف آئس لینڈ کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک انتباہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، مچھر اپنی حدود سے باہر نکل کر نئے علاقوں میں پہنچ رہے ہیں۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے ممالک میں بھی حالیہ برسوں میں ایسے مچھر دیکھے گئے ہیں جو پہلے صرف گرم خطوں میں پائے جاتے تھے۔
2025 میں برطانیہ میں مصر میں پائے جانے والے مچھروں کے انڈے دریافت ہوئے جو ڈینگی اور زیکا وائرس جیسے امراض پھیلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہی رجحان اب آئس لینڈ تک پہنچ چکا ہے، جہاں پہلی بار مچھر دریافت ہونا عالمی ماحولیاتی تبدیلی کا واضح ثبوت ہے۔
سائنسدانوں کی تشویش — مستقبل کا خطرہ
نیچرل سائنس انسٹیٹیوٹ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ مچھر آئس لینڈ تک کیسے پہنچے۔
ان کے مطابق، امکان ہے کہ یہ مچھر بحری جہازوں یا کارگو کنٹینرز کے ذریعے یہاں منتقل ہوئے ہوں۔
تاہم سب سے تشویش ناک بات یہ ہے کہ اگر یہ مچھر وہاں کی آب و ہوا کے مطابق ڈھل گئے تو مستقبل میں آئس لینڈ میں مچھر دریافت ہونا معمول بن سکتا ہے۔
آئس لینڈ میں مچھر دریافت — صحت عامہ کے لیے خطرہ؟
فی الحال آئس لینڈ میں پائے جانے والے مچھروں کو کسی بڑی بیماری کے پھیلاؤ سے نہیں جوڑا گیا، مگر ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر عالمی درجہ حرارت میں اضافہ جاری رہا تو آئس لینڈ جیسے ملک میں بھی ملیریا، ڈینگی یا زیکا جیسے امراض کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
آئس لینڈ میں مچھر دریافت ہونا ایک علامتی اشارہ ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں صرف برفانی خطوں تک محدود نہیں رہیں، بلکہ اب یہ پوری زمین کو متاثر کر رہی ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی اور انسانی ذمہ داری
یہ دریافت دنیا کے لیے ایک وارننگ ہے۔
اگر ہم نے ماحولیاتی آلودگی، کاربن کے اخراج اور درجہ حرارت کے بڑھنے کے عوامل پر قابو نہ پایا تو آنے والے وقت میں ایسے کئی ممالک میں مچھر اور دیگر بیماریاں عام ہو جائیں گی جہاں آج ان کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
ماہرین کے مطابق، اگر درجہ حرارت میں صرف 2 ڈگری کا مزید اضافہ ہوا تو آئس لینڈ میں مچھر دریافت ہونا معمولی بات بن جائے گی، اور آئندہ دہائی میں وہاں کی مکمل ایکو سسٹم بدل سکتا ہے۔
دلچسپ حقیقت
دنیا میں اس سے پہلے صرف دو علاقے ایسے تھے جہاں مچھر موجود نہیں تھے:
انٹارکٹیکا — جہاں درجہ حرارت منفی 80 ڈگری تک پہنچ جاتا ہے۔
آئس لینڈ — جو اب اس فہرست سے نکل چکا ہے کیونکہ وہاں پہلی بار مچھر دریافت ہو گئے ہیں۔
اس طرح اب زمین پر کوئی خطہ ایسا نہیں بچا جو مچھروں سے مکمل طور پر محفوظ ہو۔
مچھر زیادہ کاٹنے کی وجوہات اور ان سے بچنے کے مؤثر طریقے
آئس لینڈ میں مچھر دریافت ہونا ایک چھوٹی خبر لگ سکتی ہے، مگر اس کے اثرات بہت بڑے ہیں۔
یہ دریافت دنیا کو بتا رہی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی صرف موسم نہیں بدل رہی، بلکہ زندگی کے نظام کو بھی تبدیل کر رہی ہے۔
اب آئس لینڈ جیسے سرد ترین ملک میں بھی مچھر زندہ رہ سکتے ہیں — جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری زمین تیزی سے گرم ہو رہی ہے۔