اسلام آباد سے لاہور جانیوالی بس خوفناک حادثے کا شکار، 8 افراد جاں بحق، 18 زخمی
چکوال :
موٹروے ایم-ٹو پر ایک افسوسناک حادثے میں اسلام آباد سے لاہور جانے والی مسافر بس ٹائر پھٹنے کے بعد کھائی میں جا گری، جس کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین، بچے اور ایک بزرگ شخص شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
حادثہ کیسے پیش آیا؟
ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ بلکسر انٹرچینج کے قریب پیش آیا، جب نجی کمپنی کی بس کا اگلا بائیں طرف کا ٹائر اچانک پھٹ گیا۔ ڈرائیور گاڑی پر قابو نہ رکھ سکا، اور بس کئی فٹ گہری کھائی میں جا گری۔ حادثے کے فوراً بعد موٹروے پولیس، ریسکیو 1122، اور دیگر امدادی ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور فوری امدادی کارروائیاں شروع کیں۔
جانی نقصان – جاں بحق افراد کی شناخت
ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت درج ذیل ہے:
- مسمات حبیبہ (35 سالہ خاتون)
- ام حبیبہ محسن (26 سالہ خاتون)
- حیدر محسن (8 ماہ کا معصوم بچہ)
- نامعلوم بچہ (تقریباً 1 سال عمر)
- خدیجہ خلیق (14 سالہ بچی)
- حرم خلیق (2 سالہ بچی)
- سردار ندیم (45 سالہ مرد)
- منشا بیگم (38 سالہ خاتون)
حادثے کے باعث بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی، اور کئی مسافر بس کے ملبے میں پھنس گئے تھے جنہیں کٹرز اور کرینز کی مدد سے نکالا گیا۔
زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا
ریسکیو 1122 کے مطابق زخمی ہونے والے 18 افراد کو فوری طور پر ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ڈی ایچ کیو اسپتال چکوال منتقل کر دیا گیا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، جنہیں ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
موٹروے پولیس اور ریسکیو کی بروقت کارروائی
ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے کی اطلاع ملتے ہی اہلکار موقع پر پہنچے اور امدادی کاموں کا آغاز کیا۔ زخمیوں کو ایمبولینسز کے ذریعے اسپتال پہنچایا گیا جبکہ کھائی میں گری ہوئی بس کو نکالنے کے لیے ہیوی مشینری طلب کی گئی۔
ابتدائی وجوہات اور ممکنہ غفلت
ابتدائی تحقیقات کے مطابق حادثہ بس کا ٹائر اچانک پھٹنے کے باعث پیش آیا۔ تاہم اس امر کی تحقیقات بھی جاری ہیں کہ آیا ٹائر کی حالت بہتر تھی یا بس کی مینٹیننس میں کسی قسم کی کوتاہی کی گئی تھی۔ نجی ٹرانسپورٹ کمپنی کی جانب سے حادثے پر کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
عوامی ردعمل اور سوالات
سوشل میڈیا پر عوام نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کئی صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ بسوں کی فٹنس، ڈرائیورز کی تربیت اور روڈ سیفٹی قوانین پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے تاکہ ایسے المناک واقعات سے بچا جا سکے۔