سندھ حکومت کی مفت الیکٹرک موٹرسائیکل اسکیم، خواتین صنعتی مزدوروں کے لیے رجسٹریشن کا آغاز
خواتین کے لیے مفت ای بائیک اسکیم: اہلیت اور درخواست کا طریقہ
سندھ حکومت نے خواتین صنعتی مزدوروں کے لیے ایک انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے 10 ہزار مفت الیکٹرک موٹرسائیکل اسکیم کی فراہمی کا منصوبہ شروع کردیا ہے۔ یہ منصوبہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت عمل میں لایا جارہا ہے، جس کا مقصد خواتین ورکرز کو بااختیار بنانا اور ان کے سفر کے مسائل کو کم کرنا ہے۔
منصوبے کا پس منظر
وزیر محنت سندھ شاہد تھہیم کی زیر صدارت حال ہی میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کا 33واں اجلاس منعقد ہوا جس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں نہ صرف الیکٹرک موٹرسائیکل اسکیم کی منظوری دی گئی بلکہ صنعتی کارکنوں کے لیے دیگر فلاحی اقدامات بھی شامل کیے گئے، جن میں حادثاتی ہیلتھ انشورنس اسکیم، لیبر کالونیوں کی بحالی، تعلیمی اداروں کی ترقی اور سلائی مشینوں کی تقسیم شامل ہیں۔
الیکٹرک موٹرسائیکل اسکیم کو اجلاس میں خصوصی اہمیت دی گئی کیونکہ یہ براہ راست خواتین ورکرز کی سہولت اور ترقی سے جڑا ہوا منصوبہ ہے۔
رجسٹریشن اور درخواست دینے کا طریقہ
سندھ کے وزیر محنت کے مطابق خواتین صنعتی مزدور اپنی درخواستیں ورکرز ویلفیئر بورڈ کی آفیشل ویب سائٹ www.wwbsindh.gov.pk پر جمع کرا سکتی ہیں۔ رجسٹریشن کا پورا عمل آن لائن رکھا گیا ہے تاکہ کسی قسم کی مشکل یا انسانی مداخلت نہ ہو۔
انہوں نے واضح کیا کہ قرعہ اندازی جدید ڈیجیٹل سسٹم کے تحت ہوگی، جس کا مقصد شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانا ہے۔ اس طریقہ کار سے تمام اہل امیدواروں کو یکساں مواقع میسر آئیں گے۔
اہلیت کا معیار
وزیر محنت نے اسکیم کے لیے خواتین کی اہلیت کے حوالے سے کچھ شرائط بھی بتائیں، جن میں نمایاں درج ذیل ہیں:
- امیدوار صرف خواتین صنعتی مزدور ہونی چاہئیں۔
- عمر کی حد زیادہ سے زیادہ 45 سال مقرر کی گئی ہے۔
- اسکیم میں 20 فیصد کوٹہ اقلیتی خواتین کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
- درخواست دہندہ کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہونا ضروری ہے، تاہم جن خواتین کے پاس فی الحال لائسنس نہیں ہے انہیں 60 دن کی مہلت دی جائے گی تاکہ وہ ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرسکیں۔
خواتین کی شمولیت کیوں ضروری ہے؟
شاہد تھہیم نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی آبادی کا نصف خواتین پر مشتمل ہے اور ان کی ترقی اور سہولت کے بغیر ملک کی حقیقی ترقی ممکن نہیں۔ اس اسکیم کے ذریعے نہ صرف خواتین ورکرز کو معاشی طور پر مضبوط بنایا جائے گا بلکہ ان کے لیے آمد و رفت کے مسائل بھی کم ہوں گے۔
الیکٹرک موٹرسائیکلوں کی فراہمی خواتین کو زیادہ خود مختار اور محفوظ بنائے گی۔ یہ قدم خواتین کو صنعتوں اور دفاتر تک با آسانی رسائی فراہم کرے گا، خاص طور پر ان خواتین کے لیے جو دور دراز علاقوں میں کام کرتی ہیں اور روزانہ ٹرانسپورٹ کی مشکلات کا سامنا کرتی ہیں۔
منصوبے کے سماجی و معاشی فوائد
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسکیم کئی پہلوؤں سے فائدہ مند ہوگی، جیسے کہ:
- خواتین کی معاشی خود مختاری میں اضافہ۔
- پبلک ٹرانسپورٹ پر انحصار میں کمی۔
- ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے ذریعے فضائی آلودگی میں کمی۔
- ورک پلیس تک خواتین کی آسان اور محفوظ رسائی۔
- اقلیتی خواتین کو خصوصی کوٹہ دے کر سماجی شمولیت کو فروغ دینا۔
مستقبل کے لیے منصوبے کی اہمیت
یہ اسکیم بلاشبہ سندھ حکومت کی جانب سے خواتین کے لیے ایک بڑا تحفہ ہے۔ اگر اسے شفاف اور مؤثر طریقے سے چلایا گیا تو نہ صرف خواتین کو سہولت ملے گی بلکہ صنعتی شعبے میں بھی ان کی شرکت بڑھے گی۔ ماہرین کے مطابق اگر اس منصوبے کو دیگر صوبوں تک بھی توسیع دی گئی تو یہ پاکستان میں گرین ٹرانسپورٹیشن اور خواتین کے بااختیار ہونے کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔
سندھ حکومت کا یہ اقدام خواتین صنعتی مزدوروں کے لیے ایک مثبت تبدیلی ثابت ہوگا۔ مفت الیکٹرک موٹرسائیکل اسکیم نہ صرف خواتین کے لیے آمد و رفت کے مسائل کو حل کرے گی بلکہ انہیں معاشی اور سماجی طور پر بھی زیادہ مضبوط اور آزاد بنائے گی۔ رجسٹریشن کا شفاف اور ڈیجیٹل عمل اس منصوبے کی کامیابی کے امکانات کو مزید بڑھا رہا ہے۔
