ممبئی اسٹاک مارکیٹ میں مندی، امریکی ٹیرف اعلان کے بعد 50 ارب ڈالر کا انخلا
امریکی ٹیرف کے اعلان سے بھارتی اسٹاک مارکیٹ ہل کر رہ گئی – غیر یقینی صورتحال اور زبردست مندی کا رجحان
کیا بھارت کی معیشت نئی چیلنجز کی طرف بڑھ رہی ہے؟
بھارتی معیشت کو ایک نئے دھچکے کا سامنا، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔ اس اعلان نے نہ صرف دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات میں تناؤ پیدا کیا بلکہ بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو بھی زبردست منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑا۔

ممبئی اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی
امریکی فیصلے کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹ، خاص طور پر ممبئی اسٹاک ایکسچینج (BSE) اور نیشنل اسٹاک ایکسچینج (NSE)، میں جمعہ کے روز شدید مندی دیکھی گئی۔ کاروباری ہفتے کے آخری روز سرمایہ کاروں نے مارکیٹ سے بڑے پیمانے پر سرمایہ نکالنا شروع کیا، جس سے نہ صرف انڈیکس میں کمی واقع ہوئی بلکہ مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی متاثر ہوا۔
سینسیکس اور نفٹی 50 میں کمی
کاروبار کے دوران نفٹی 50 انڈیکس میں 0.6 فیصد کمی دیکھی گئی اور یہ 24,484 پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔ اسی طرح، ممبئی اسٹاک ایکسچینج کا نمایاں انڈیکس سینسیکس بھی 0.6 فیصد کمی کے بعد 84,140 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا نظر آیا۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مارکیٹ میں گھبراہٹ اور غیر یقینی صورتحال چھائی ہوئی ہے، جس کا براہ راست اثر سرمایہ کاری، روزگار، اور کاروباری سرگرمیوں پر پڑ سکتا ہے۔
15 میں سے 16 سیکٹرز میں مندی کا رجحان
جمعہ کے روز ممبئی اسٹاک مارکیٹ میں 16 میں سے 15 سیکٹرز میں مندی دیکھی گئی، جس میں 0.4 فیصد سے 0.7 فیصد تک کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ یہ وسیع سطح کی مندی اس بات کا ثبوت ہے کہ مارکیٹ میں ٹیرف کے اثرات صرف چند شعبوں تک محدود نہیں رہے بلکہ پورے سرمایہ کاری ماحول کو متاثر کر رہے ہیں۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والے سیکٹرز:
آئی ٹی (IT) سیکٹر
فائنینشل سروسز
آٹو موبائلز
فارماسیوٹیکل (Pharma)
ریئل اسٹیٹ
گزشتہ روز بھی نفٹی آئی ٹی انڈیکس میں 0.9 فیصد اور فارما انڈیکس میں 0.7 فیصد کی کمی دیکھی گئی تھی، جو ظاہر کرتا ہے کہ مندی کا رجحان پہلے ہی سے موجود تھا اور امریکی ٹیرف نے اسے مزید تیز کر دیا۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بھاگ دوڑ
سب سے زیادہ تشویشناک پہلو یہ ہے کہ امریکی ٹیرف کے اعلان کے بعد صرف جمعرات کے دن غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 50 ارب ڈالر کی خطیر رقم مارکیٹ سے نکال لی۔ اس بڑے پیمانے پر سرمایہ نکالنے سے مارکیٹ میں لیکویڈیٹی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کار کیوں پریشان ہیں؟
تجارتی غیر یقینی صورتحال
امریکی ٹیرف سے ایکسپورٹس پر منفی اثرات
روپے کی قدر میں کمی کا خدشہ
شرح سود اور مہنگائی میں اضافہ
ان تمام خدشات نے بھارتی مارکیٹ کو دباؤ کا شکار بنا دیا ہے، اور سرمایہ کار اب اپنے پیسے محفوظ جگہوں پر منتقل کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
امریکی ٹیرف کا پس منظر
ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے "امریکہ فرسٹ” پالیسی کے تحت یہ فیصلہ کیا ہے کہ بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا، تاکہ امریکی مصنوعات کو مقابلے کا موقع دیا جا سکے۔ اس فیصلے کے بعد بھارت کی برآمدات متاثر ہوں گی، خاص طور پر وہ مصنوعات جو ٹیکسٹائل، فارما، اور آئی ٹی سے تعلق رکھتی ہیں۔
امریکہ اور بھارت کے تجارتی تعلقات پر اثرات
یہ فیصلہ دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کو مزید بگاڑ سکتا ہے۔ بھارت نے ماضی میں امریکی ٹیرفز کے جواب میں جوابی ٹیرف عائد کیے تھے، اور یہ کشمکش آگے جا کر مزید بڑھ سکتی ہے۔
سرمایہ کاروں کے لیے موجودہ صورتحال میں کیا لائحہ عمل اپنانا چاہیے؟
ایسے وقت میں جب مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال چھائی ہوئی ہو، سرمایہ کاروں کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے:
طویل مدتی سرمایہ کاری پر توجہ دیں: وقتی مندی سے گھبرانے کے بجائے طویل مدتی حکمت عملی اپنائیں۔
متنوع پورٹ فولیو بنائیں: تمام سرمایہ ایک ہی سیکٹر یا اسٹاک میں نہ لگائیں۔
ریئل ٹائم ڈیٹا پر نظر رکھیں: مارکیٹ کی تیز رفتار تبدیلیوں سے باخبر رہنا ضروری ہے۔
ماہر مالیاتی مشیروں سے مشورہ لیں۔
حکومت بھارت کا ردعمل اور ممکنہ اقدامات
بھارتی وزارت تجارت اور مالیاتی ادارے اس صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ کچھ رپورٹس کے مطابق حکومت امریکی ٹیرف کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) سے رجوع کر سکتی ہے۔
متوقع حکومتی اقدامات:
متبادل مارکیٹس کی تلاش
برآمدی صنعتوں کے لیے مراعات
ڈالر کی طلب کو متوازن کرنے کی کوشش
داخلی سرمایہ کاری کے فروغ کے اقدامات
یہ تمام اقدامات بھارتی معیشت کو استحکام فراہم کر سکتے ہیں، تاہم ان کا اثر آنے والے مہینوں میں ہی واضح ہو سکے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف کے اعلان نے بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی پیدا کر دی ہے۔ سرمایہ کاروں کی بے چینی، غیر یقینی صورتحال، اور غیر ملکی سرمایہ کے انخلاء نے مارکیٹ کو غیر معمولی دباؤ میں ڈال دیا ہے۔
اگرچہ یہ ایک وقتی بحران نظر آتا ہے، لیکن طویل مدت میں اس کے اثرات بھارتی معیشت، برآمدات اور عالمی تجارتی تعلقات پر پڑ سکتے ہیں۔ سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ سمجھداری سے فیصلے کریں اور مارکیٹ کی حرکات پر قریبی نظر رکھیں۔


Comments 1