نادرا دفاتر شکایات محسن نقوی کا اچانک دورہ اور عوامی مسائل کا جائزہ
لاہور — وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے حالیہ دنوں میں شہری سہولیات سے متعلق بڑھتی ہوئی عوامی شکایات پر فوری ردعمل دیتے ہوئے لاہور کے نواحی علاقے کوٹ عبدالمالک میں قائم نادرا سنٹر اور شاہدرہ میں واقع پاسپورٹ آفس کا اچانک دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد شناختی کارڈز، دیگر اہم دستاویزات اور پاسپورٹ بنوانے کے عمل کا ازخود مشاہدہ اور سروسز کی بہتری کا جائزہ لینا تھا۔
یہ دورہ اس وقت سامنے آیا جب عوام کی جانب سے شکایات میں اضافہ دیکھنے میں آیا، جن میں خاص طور پر نادرا دفاتر میں طویل قطاریں، سست رفتار عمل، انٹرنیٹ سسٹم کی خرابی اور ہیلپ لائن سے ناقص رہنمائی شامل تھیں۔ وفاقی وزیر نے نہ صرف ان شکایات کا نوٹس لیا بلکہ اپنی آنکھوں سے زمینی حقائق کا مشاہدہ بھی کیا۔
نادرا سنٹر کوٹ عبدالمالک: بند دفتر، فعال وینز، مگر سست سروس
وزیر داخلہ جب نادرا سنٹر کوٹ عبدالمالک پہنچے تو انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ مرکزی دفتر تزئین و آرائش کے باعث بند پڑا تھا۔ دفتر کی بندش کے باوجود دو موبائل وینز کو متحرک رکھا گیا تھا تاکہ شہریوں کو شناختی کارڈز کے اجرا میں سہولت دی جا سکے۔ تاہم، ان موبائل وینز پر بھی عوام کی لمبی قطاریں موجود تھیں۔
عملے کے مطابق، اس وقت انٹرنیٹ سروس ڈاؤن تھی جس کے باعث تمام سسٹمز معطل ہو چکے تھے۔ نتیجتاً، سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شہریوں نے شکایت کی کہ کئی گھنٹوں سے وہ قطار میں کھڑے ہیں مگر ان کی باری نہیں آ رہی۔ کچھ افراد تو صبح سویرے سے انتظار میں تھے مگر شام تک بھی اُن کا کام مکمل نہیں ہو سکا۔
یہ صورتحال نہ صرف نادرا کے انتظامی مسائل کو بے نقاب کرتی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ عوامی خدمت کے ادارے کسی فعال بیک اپ پلان سے محروم ہیں۔
ہیلپ لائن کی ناکامی: شہریوں کی مایوسی میں اضافہ
نادرا اور پاسپورٹ دفاتر میں جانے والے شہریوں کی ایک اور بڑی شکایت ہیلپ لائن سے متعلق تھی۔ متعدد افراد نے وزیر داخلہ کو بتایا کہ جب وہ نادرا کی ہیلپ لائن پر رہنمائی کے لیے رابطہ کرتے ہیں تو یا تو کال اٹھائی نہیں جاتی یا غیرتسلی بخش جواب دیا جاتا ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ ہیلپ لائن کا مقصد عوام کی رہنمائی ہونا چاہیے، نہ کہ اُن کی مشکلات میں مزید اضافہ۔
اس شکایت سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نادرا کے اندرونی نظام میں رابطے اور معلومات کی ترسیل کا فقدان ہے، جو عام شہری کو الجھن میں مبتلا کر دیتا ہے۔
پاسپورٹ آفس شاہدرہ: صورتحال قدرے بہتر مگر بہتری کی گنجائش باقی
وفاقی وزیر نے پاسپورٹ آفس شاہدرہ کا بھی دورہ کیا، جہاں صورتحال نسبتاً بہتر تھی۔ یہاں درخواست گزاروں کا رش ضرور تھا، مگر عملہ متحرک نظر آیا اور سسٹمز بھی فعال تھے۔ تاہم، یہاں بھی کچھ افراد نے شکایت کی کہ ٹوکن سسٹم سست روی کا شکار ہے اور بعض کیسز میں فیس جمع کروانے کے بعد بھی طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔
وفاقی وزیر نے موقع پر ہی عملے سے استفسار کیا کہ وہ اس وقت روزانہ کتنے افراد کی درخواستیں مکمل کر پاتے ہیں، اور آیا کوئی ایمرجنسی یا سینئر سٹیزنز کے لیے علیحدہ سہولت موجود ہے یا نہیں۔
وزیر داخلہ کا عوامی ردعمل پر فوری ایکشن
محسن نقوی نے عوامی شکایات کو سننے کے بعد موقع پر ہی احکامات جاری کیے کہ:
نادرا کی انٹرنیٹ سروس کو فوری طور پر بہتر کیا جائے۔
موبائل وینز کے عملے کو تکنیکی مسائل سے نمٹنے کی تربیت دی جائے۔
ہیلپ لائن کے نظام کو اپ ڈیٹ کر کے عوامی خدمت کے لیے مؤثر بنایا جائے۔
نادرا کے تمام دفاتر میں ایمرجنسی اور بزرگ شہریوں کے لیے ترجیحی سروس شروع کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ نادرا اور پاسپورٹ آفس جیسے ادارے عوام سے براہِ راست جُڑے ہوئے ہیں، اس لیے یہاں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
لاہور ٹرام سروس 2026 کا آغاز: پنجاب حکومت کا بڑا قدم ماحول دوست ٹرانسپورٹ کی جانب
نادرا سسٹم کی تکنیکی خامیاں: مستقل حل کی ضرورت
یہ پہلا موقع نہیں کہ نادرا کے سسٹمز میں تکنیکی مسائل رپورٹ ہوئے ہوں۔ اکثر شہری شناختی کارڈ کی تجدید یا درستگی کے لیے کئی کئی دن خوار ہوتے ہیں۔ موبائل وینز جو کہ دیہی اور دوردراز علاقوں میں سہولت پہنچانے کا ایک اچھا ذریعہ تھیں، اب خود مسائل کا شکار نظر آتی ہیں۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جب شہری اپنی بنیادی شناختی دستاویزات کے حصول کے لیے مشکلات کا شکار ہوں، تو یہ ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
تجاویز برائے بہتری
اس پوری صورتحال کے پیش نظر، چند قابل عمل تجاویز پیش کی جا سکتی ہیں:
ڈیجیٹل سسٹم کی اپ گریڈیشن: نادرا کے سسٹمز کو جدید اور لوڈ برداشت کرنے کے قابل بنایا جائے۔
ہیلپ لائن کا معیار بہتر بنایا جائے: کال سینٹر میں ٹرینڈ اسٹاف تعینات کیا جائے۔
عوامی شکایات کا فوری ازالہ: شکایت درج کرانے کا آن لائن اور آف لائن مؤثر نظام بنایا جائے۔
اضافی موبائل وینز: رش والے علاقوں میں مزید موبائل وینز بھیجی جائیں۔
دفاتر کا بروقت مرمت کا شیڈول: تزئین و آرائش کا عمل ایسے وقت میں کیا جائے جب عوام کو کم سے کم تکلیف ہو۔
وفاقی وزیر داخلہ کا یہ اچانک دورہ اس بات کی علامت ہے کہ حکومت شہری مسائل کے حل کے لیے بیدار ہے، مگر نادرا جیسے اداروں میں بنیادی انفراسٹرکچر اور انتظامی بہتری کی شدید ضرورت ہے۔ عوامی خدمت کے اداروں میں شفافیت، کارکردگی اور ہمدردی وہ عوامل ہیں جو ریاست اور شہریوں کے درمیان فاصلے کو کم کر سکتے ہیں۔
اگر حکومت واقعی عوامی مشکلات کو سنجیدگی سے حل کرنا چاہتی ہے، تو نادرا جیسے اداروں کی اصلاحات کو اپنی ترجیحات میں شامل کرنا ہو گا۔
READ MORE FAQs”
محسن نقوی نے کن دفاتر کا دورہ کیا؟
انہوں نے لاہور کے نواحی علاقے میں واقع نادرا سنٹر کوٹ عبدالمالک اور شاہدرہ کے پاسپورٹ آفس کا اچانک دورہ کیا۔
شہریوں کو سب سے زیادہ کیا مسائل پیش آئے؟
شہریوں نے لمبی قطاروں، سست رفتار سروس، انٹرنیٹ ڈاؤن، اور ناقص ہیلپ لائن سروس کی شکایات کیں۔
وزیر داخلہ نے کیا احکامات جاری کیے؟
انٹرنیٹ سروس کی بہتری، موبائل وینز کے عملے کی تربیت، ہیلپ لائن اپڈیٹ، اور بزرگوں کے لیے خصوصی سہولیات فراہم کرنے کے احکامات دیے گئے۔
کیا یہ پہلا موقع ہے کہ نادرا میں مسائل سامنے آئے؟
نہیں، اس سے پہلے بھی نادرا کے سسٹم میں تکنیکی خرابیاں اور عوامی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔
نادرا کی سروس بہتر بنانے کے لیے کیا تجاویز دی گئیں؟
سسٹمز کی اپ گریڈیشن، ہیلپ لائن کو مؤثر بنانا، شکایات کے ازالے کے فوری نظام، اور دفاتر کے مرمت شیڈول کی بہتری شامل ہیں۔