کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا کا فیصلہ
ملک میں جنوری 2023 کے دوران ہونے والے بڑے بجلی بریک ڈاؤن کے بعد، نیپرا کا کے الیکٹرک پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ سامنے آ گیا ہے۔
قومی توانائی ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کو 2 کروڑ 50 لاکھ روپے جرمانے کا پابند بنایا ہے، جس کی بنیادی وجہ ادارے کی آپریشنل ناکامی اور حفاظتی نظام میں سنگین خامیاں قرار دی گئی ہیں۔
جنوری 2023 کا بجلی کا بریک ڈاؤن
جنوری 2023 میں ملک بھر میں بجلی کا ایک بڑا بریک ڈاؤن ہوا جس نے نہ صرف کراچی بلکہ سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں کو بھی متاثر کیا۔
شہروں میں طویل بلیک آؤٹ سے معمولات زندگی مفلوج ہوگئے تھے جبکہ صنعتی پیداوار پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوئے۔
نیپرا نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی جس نے تفصیلی رپورٹ جمع کرائی۔ رپورٹ کے مطابق، کے الیکٹرک کے سسٹم میں متعدد تکنیکی نقائص اور بلیک اسٹارٹ پلان میں کمزوریاں پائی گئیں۔
نیپرا کا فیصلہ: کے الیکٹرک کی ذمہ داری ثابت
تحقیقات کے نتیجے میں نیپرا کا کے الیکٹرک پر جرمانہ عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ادارہ اپنی آپریشنل ذمہ داریوں میں ناکام رہا۔
اتھارٹی کے مطابق:

“کے الیکٹرک کی وضاحتیں بریک ڈاؤن کے لیے کوئی مناسب جواز فراہم نہیں کرتیں۔ جنوری 2023 کے بریک ڈاؤن کی مکمل ذمہ داری نیشنل گرڈ پر ڈالنا درست نہیں، ادارہ اپنے سسٹم کی خامیوں کا ذمہ دار ہے۔”
مزید کہا گیا کہ کے الیکٹرک کا بلیک اسٹارٹ سسٹم حقیقی بحران میں مؤثر ثابت نہیں ہوا، اور بار بار ہونے والی ٹرپنگ سے یہ ظاہر ہوا کہ حفاظتی اقدامات ناقص تھے۔
جرمانے کی تفصیلات
نیپرا کے جاری کردہ فیصلے کے مطابق، کے الیکٹرک پر 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
اتھارٹی نے کمپنی کو حکم دیا ہے کہ وہ یہ رقم 15 روز کے اندر جمع کرائے۔
نیپرا کے فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا:
“لو سسٹم انرشیا کا حوالہ تکنیکی طور پر درست مگر ناکافی ہے۔ بلیک اسٹارٹ صلاحیت کے باوجود حقیقی بحران کے وقت ناکامی اس بات کا ثبوت ہے کہ حفاظتی نظام مؤثر نہیں تھا۔”
کے الیکٹرک کا موقف
کے الیکٹرک کی جانب سے نیپرا کو وضاحت جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ بریک ڈاؤن کی بنیادی وجہ نیشنل گرڈ کی تکنیکی خرابی تھی۔
تاہم نیپرا نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک نے اپنے اندرونی نظامی نقائص کو نظرانداز کیا اور بروقت بیک اپ پلان فراہم کرنے میں ناکام رہا۔

نیپرا کے مطابق، “بلیک اسٹارٹ ٹیسٹنگ میں کامیابی کے باوجود حقیقی وقت میں ادارہ بجلی بحال کرنے میں ناکام رہا، جو اس کے سسٹم کی کمزوریوں کو ظاہر کرتا ہے۔”
سماعت کا عمل اور حتمی فیصلہ
نیپرا نے کے الیکٹرک کے وضاحتی جوابات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد انہیں غیر اطمینان بخش اور ناقابل قبول قرار دیا۔
ابتدائی طور پر سماعت 14 نومبر 2024 کو ہونی تھی، تاہم کے الیکٹرک کی درخواست پر مؤخر کردی گئی۔
دوبارہ سماعت 20 مارچ 2025 کو نیپرا ہیڈ آفس اسلام آباد میں ہوئی، جس کے بعد اتھارٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ سنایا۔
نیپرا کا مؤقف: صارفین کا تحفظ اولین ترجیح
اتھارٹی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نیپرا کا بنیادی مقصد صارفین کے مفادات کا تحفظ ہے۔
نیپرا کے ترجمان کے مطابق:
“کے الیکٹرک ایک لائسنس یافتہ ادارہ ہے جس پر شہریوں کو بلاتعطل بجلی فراہم کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اس ذمہ داری میں ناکامی پر جرمانہ ناگزیر تھا۔”
تکنیکی خامیوں کی نشاندہی
نیپرا رپورٹ میں درج نکات کے مطابق، بریک ڈاؤن کے دوران کے الیکٹرک کے نیٹ ورک میں درج ذیل خامیاں دیکھی گئیں:
لو سسٹم انرشیا کی وجہ سے بجلی کی ترسیل میں تسلسل برقرار نہ رہ سکا۔
بلیک اسٹارٹ پلانٹس حقیقی وقت میں فعال نہ ہو سکے۔
پروٹیکشن سسٹم کی ناکامی کے باعث بار بار ٹرپنگ ہوئی۔
کمیونیکیشن سسٹم میں خامیوں کے سبب بحالی کے عمل میں تاخیر ہوئی۔
کے الیکٹرک کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
یہ پہلا موقع نہیں کہ نیپرا کا کے الیکٹرک پر جرمانہ عائد کیا گیا ہو۔
اس سے قبل بھی 2021 اور 2022 میں لوڈشیڈنگ، بلنگ اور ٹرانسمیشن لائنز میں فنی خرابیوں پر نیپرا نے جرمانے کیے تھے۔
تاہم اس بار معاملہ زیادہ سنگین تھا کیونکہ اس بریک ڈاؤن نے کراچی سمیت ملک بھر میں زندگی معطل کردی تھی۔
ماہرین توانائی کا ردعمل
توانائی کے ماہرین کے مطابق، نیپرا کا یہ فیصلہ ایک مثبت قدم ہے جو بجلی کے شعبے میں احتساب کو مضبوط کرے گا۔
ان کے مطابق:
“کے الیکٹرک کو اپنی اندرونی ٹیکنیکل ٹیم کو بہتر بنانے، بیک اپ پلانز اپڈیٹ کرنے اور بلیک اسٹارٹ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی فوری ضرورت ہے۔”
عوامی ردِعمل
کراچی کے شہریوں نے نیپرا کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا۔
کئی صارفین نے سوشل میڈیا پر کہا کہ “آخرکار کے الیکٹرک کو اس کی غفلت کا جواب ملا ہے۔”
شہریوں کا مطالبہ ہے کہ کمپنی کو صارفین کے نقصانات کا ازالہ بھی کرنا چاہیے۔
حکومت کی پالیسی اور توانائی کا مستقبل
حکومت پاکستان نے نیپرا کے فیصلے کو توانائی کے شعبے میں احتساب کا ایک سنگ میل قرار دیا ہے۔
وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق، مستقبل میں ایسی کمپنیوں کے لیے سخت مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے گا تاکہ اس طرح کے بریک ڈاؤن سے بچا جا سکے۔
نیپرا کا کے الیکٹرک پر جرمانہ ایک سبق
نیپرا کا یہ فیصلہ نہ صرف کے الیکٹرک بلکہ دیگر بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے بھی ایک سبق ہے کہ تکنیکی کمزوریوں اور انتظامی لاپروائیوں کے نتائج سے بچنا ممکن نہیں۔
یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ توانائی کے نظام کی بہتری کے لیے صرف ٹیکنالوجی نہیں بلکہ شفافیت اور ذمہ داری بھی ناگزیر ہیں۔