پاکستان نے آئی ایم ایف کی 5 میں سے صرف 2 مالی شرائط پوری کیں، 3 شرائط کی خلاف ورزی
پاکستان نے آئی ایم ایف کی پانچ میں سے دو مالی شرائط پوری کیں – قسط کا اجرا ممکن
اسلام آباد (5 اگست 2025): پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے تحت دوسری سہ ماہی جائزہ قسط کے لیے رکھی گئی پانچ میں سے صرف دو مالی شرائط پوری کی ہیں، جبکہ تین اہم شرائط کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ تاہم اس کے باوجود حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو جائزہ مذاکرات میں کسی سنگین رکاوٹ کا سامنا ہونے کی توقع نہیں۔
پوری کی گئی دو اہم شرائط
2.4 ٹریلین روپے کا بنیادی بجٹ سرپلس:
وزارتِ خزانہ کی جاری کردہ مالیاتی سمری کے مطابق پاکستان نے مقررہ بنیادی بجٹ سرپلس ہدف کامیابی سے حاصل کیا، اور 2.7 ٹریلین روپے کا سرپلس رپورٹ کیا، جو کہ جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ہے۔
صوبائی محصولات کی مجموعی ہدف کی تکمیل:
چاروں صوبوں نے 979 ارب روپے کے ٹیکس جمع کیے، جو کہ آئی ایم ایف کے مقررہ ہدف سے 58 ارب روپے زائد ہیں۔
مکمل نہ ہونے والی تین شرائط
1.2 ٹریلین روپے کا صوبائی کیش سرپلس:
صوبوں نے صرف 921 ارب روپے کا کیش سرپلس پیدا کیا، جو ہدف سے 280 ارب روپے کم رہا۔
پنجاب: آمدنی 4 ٹریلین، اخراجات 3.6 ٹریلین، سرپلس: 348 ارب
سندھ: سرپلس: 283 ارب (شماریاتی تضاد: 48 ارب)
خیبرپختونخوا: آمدنی 1.5 ٹریلین، اخراجات 1.3 ٹریلین، سرپلس: 176 ارب (شماریاتی تضاد: 155 ارب)
ریٹیل سیکٹر سے 50 ارب روپے کی وصولی:
حکومت تاجر دوست اسکیم کے تحت خوردہ فروشوں سے صرف جزوی وصولی کر سکی اور مکمل ہدف حاصل نہ کر سکی۔
ایف بی آر کی محصولاتی کارکردگی:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) 12.32 ٹریلین روپے کے ہدف کے مقابلے میں صرف 11.74 ٹریلین روپے جمع کر سکا، جو کہ تقریباً 580 ارب روپے کی کمی ہے۔
قسط کے اجرا کا امکان برقرار
اگرچہ پاکستان نے تین اہم شرائط کی مکمل پاسداری نہیں کی، تاہم وزارتِ خزانہ کو امید ہے کہ آئی ایم ایف جائزہ مذاکرات کے دوران مجموعی پیش رفت کو مدِنظر رکھتے ہوئے 1 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دے گا۔ مذاکرات آئندہ ماہ متوقع ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ تقریباً 50 شرائط پر معاہدہ کیا تھا، جن میں سے بعض کو سہ ماہی اور بعض کو سالانہ بنیادوں پر مانیٹر کیا جاتا ہے۔
قرضوں پر انحصار اور دفاعی و سودی ادائیگیاں
مالیاتی سمری کے مطابق وفاقی حکومت کی خالص آمدنی اب بھی دفاعی اخراجات اور سودی ادائیگیوں جیسے دو بڑے شعبوں کی ضروریات سے 1.2 ٹریلین روپے کم ہے۔ دیگر تمام اخراجات حکومت مزید قرضے لے کر پورے کر رہی ہے، جو مالی پائیداری کے لیے ایک چیلنج ہے۔
این ایف سی ایوارڈ میں نظرثانی کی تجویز
وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے وزیرِ اعظم کو تجویز دی ہے کہ موجودہ این ایف سی ایوارڈ میں نئے معیارات اور جائزہ کے پیمانے شامل کیے جائیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ عوامی فلاح و بہبود پر زیادہ وسائل خرچ کیے جا رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ بعض صوبے وسائل کے مؤثر استعمال میں پیچھے رہ گئے ہیں۔
نتیجہ: پاکستان کی جزوی کارکردگی اور مستقبل کے امکانات
پاکستان نے آئی ایم ایف کی پانچ میں سے دو اہم شرائط پوری کر کے جزوی کامیابی حاصل کی ہے، جو کہ فوری مالی بحران سے بچاؤ میں مددگار ہو سکتی ہے۔ تاہم ٹیکس اصلاحات، صوبائی نظم و ضبط، اور محصولات میں بہتری کے بغیر اگلے مراحل میں پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں
