راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک: 2025 میں 34 کنفرم کیسز، مؤثر حکمت عملی کی ضرورت
راولپنڈی (جولائی 2025): رواں سال کے دوران راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کے متاثرین کی تعداد 34 تک پہنچ چکی ہے۔ مقامی صحت حکام کے مطابق 2025 میں اب تک کیے گئے 4076 افراد کے ڈینگی ٹیسٹ کے بعد 34 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، جو اگرچہ تعداد میں کم ہیں لیکن ڈینگی کے پھیلاؤ کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر مون سون کے موسم میں جب مچھروں کی افزائش کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوتا ہے۔
اسپتالوں کی صورتحال اور مریضوں کی تعداد
رپورٹ کے مطابق اس سال اسپتالوں میں مجموعی طور پر 222 مریض ڈینگی کی علامات کے ساتھ داخل ہوئے، جنہیں بعد ازاں علاج کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا۔ ان میں سے 8 افراد میں ڈینگی وائرس کی باقاعدہ تصدیق بھی ہوئی۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ تاحال شہر میں ڈینگی سے کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
ہاٹ اسپاٹس اور لاروا کی افزائش
راولپنڈی میں ڈینگی کے حوالے سے خطرناک علاقے تیزی سے سامنے آ رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اب تک 17528 ہاٹ اسپاٹس رجسٹرڈ کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 97.93 فیصد کو انسدادِ ڈینگی ٹیموں نے کور کر لیا ہے۔ تاہم، شہر کی 12 یونین کونسلز ایسی ہیں جہاں ڈینگی کی شدت خطرناک سطح پر موجود ہے۔ ان علاقوں میں مربوط اقدامات کی اشد ضرورت ہے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
لاروا کی موجودگی اور سرویلنس اقدامات
رواں سال کے دوران 56162 مقامات سے ڈینگی لاروا برآمد کیے جا چکے ہیں، جبکہ 9880 مقامات کو "پازیٹو” قرار دیا گیا ہے یعنی ان مقامات پر ڈینگی لاروا کی موجودگی تصدیق شدہ ہے۔ یہ اعداد و شمار واضح طور پر شہر میں ڈینگی مچھروں کی افزائش کے لیے سازگار ماحول کی عکاسی کرتے ہیں، جو بارشوں اور نکاسی آب کی ناقص صورتحال کی وجہ سے مزید خراب ہو سکتا ہے۔
ایس او پیز کی خلاف ورزیاں اور قانونی کارروائی
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2025 میں ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر 1743 ایف آئی آرز درج کی گئیں، 3276 چالان کیے گئے، اور 238 مقامات کو سیل کر دیا گیا۔ یہ اقدامات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ متعلقہ ادارے عوامی صحت کو لاحق خطرات کے حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کر رہے۔ تاہم، صرف جرمانے اور ایف آئی آرز کافی نہیں، جب تک عوامی تعاون اور آگاہی شامل نہ ہو۔

انسدادِ ڈینگی کے لیے فعال ٹیمیں اور مشینری
شہر بھر میں انسدادِ ڈینگی کے لیے مجموعی طور پر 294 آؤٹ ڈور ٹیمیں، 889 ان ڈور ٹیمیں، 717 آئی آر ایس پمپ، 89 دستی فوگر مشینیں اور 40 گاڑیوں پر نصب فوگر مشینیں متحرک ہیں۔ یہ ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر حساس مقامات، نالوں، رہائشی علاقوں، تعلیمی اداروں، اور زیر تعمیر عمارات کا سروے اور اسپرے کرتی ہیں۔
عوامی شعور کی ضرورت
اگرچہ حکومت کی جانب سے انسدادِ ڈینگی کے اقدامات میں سنجیدگی نظر آتی ہے، تاہم ڈینگی کے مکمل خاتمے کے لیے عوامی شمولیت ناگزیر ہے۔ ہر شہری کو چاہیے کہ وہ اپنے گھروں، دفاتر اور اردگرد کے علاقوں کو صاف رکھے، پانی کے ذخیرے کو ڈھانپ کر رکھے، اور فوری طور پر قریبی ہسپتال سے رجوع کرے اگر ڈینگی کی علامات ظاہر ہوں، جیسے کہ بخار، جسم درد، متلی، یا خون کے خلیوں میں کمی۔
نتیجہ: حکمت عملی کی ازسرنو تشکیل کا وقت
راولپنڈی میں ڈینگی کی موجودہ صورتحال اگرچہ ہنگامی نہیں، مگر یہ ضرور متقاضی ہے کہ شہر میں نکاسی آب، صفائی ستھرائی، اور شہری آگاہی کے منصوبوں کو مزید مؤثر اور مربوط بنایا جائے۔ اگر موجودہ اعداد و شمار کو نظرانداز کیا گیا تو اگست اور ستمبر میں ڈینگی کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے