او آئی سی رابطہ گروپ کشمیر اجلاس: جنوبی ایشیا کا امن مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر او آئی سی رابطہ گروپ کشمیر نے واضح پیغام دیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے۔ حالیہ پہلگام حملے کے بعد کے واقعات نے اس حقیقت کو مزید اجاگر کیا ہے کہ کشمیر تنازعہ حل کیے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
اجلاس کی تفصیلات
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کے مطابق اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران او آئی سی رابطہ گروپ کشمیر کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور یوسف ایم نے کی۔ اس میں رکن ممالک پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، نائیجر اور آذربائیجان کے نمائندوں نے شرکت کی۔
کشمیری نمائندوں کی شمولیت
اجلاس میں کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں کا وفد بھی شامل ہوا۔ وفد نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سیاسی و سکیورٹی صورتحال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی۔ او آئی سی رابطہ گروپ کشمیر نے ان حقائق کا نوٹس لیتے ہوئے بھارتی اقدامات پر تشویش ظاہر کی۔
پاکستان کا مؤقف
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر پر غیرقانونی قبضہ مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے بھارتی ظالمانہ قوانین، آبادیاتی تبدیلیوں اور سیاسی قیدیوں پر مظالم کی مذمت کی۔ طارق فاطمی نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا کا امن اور استحکام صرف اسی وقت ممکن ہے جب مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔
او آئی سی کی قراردادیں اور مطالبات
اجلاس کے دوران او آئی سی رابطہ گروپ کشمیر نے متعدد نکات پر اپنی تشویش اور مطالبات پیش کیے:
- بھارتی جبر اور غیر قانونی اقدامات کی مذمت۔
- 2800 سے زائد گرفتاریوں اور گھروں کی مسماری پر تحفظات۔
- شبیر شاہ جیسے کشمیری رہنماؤں کی بیماری کے باوجود رہائی نہ دینے پر سخت تشویش۔
- سری نگر جامع مسجد اور عیدگاہ میں مذہبی اجتماعات پر پابندی کی مذمت۔
- 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات اور آبادیاتی تبدیلیوں کو مسترد کیا۔
پہلگام حملہ اور خطے کی صورتحال
اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال سے یہ بات مزید واضح ہوگئی ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا، خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ بھارتی رہنماؤں کے غیرذمہ دارانہ بیانات اور جارحانہ رویہ نہ صرف کشمیری عوام کے لیے بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔
جنگ بندی اور ثالثی کی کوششیں
او آئی سی رابطہ گروپ کشمیر نے حالیہ جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور ثالثی کی کوششوں کو سراہا۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ عالمی برادری کو بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ وہ سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔
کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت
اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ نے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتخابات کسی صورت حقِ خودارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتے۔ یہ حق کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حاصل ہے۔
خصوصی ایلچی کا دورہ
اجلاس کے دوران او آئی سی سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کے دورہ پاکستان اور آزاد کشمیر کا خیر مقدم بھی کیا گیا۔ یہ دورہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ او آئی سی اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔
او آئی سی رابطہ گروپ کشمیر کا یہ پیغام نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا کا امن ایک خواب ہی رہے گا۔ اس اجلاس نے ایک بار پھر دنیا کو یاد دہانی کرائی کہ کشمیری عوام کے ساتھ انصاف کیے بغیر خطے میں پائیدار استحکام ممکن نہیں۔
گریٹر اسرائیل منصوبہ پاکستان مسترد کرتا ہے، اسحٰق ڈار کا او آئی سی اجلاس سے خطاب