اولڈ ٹریفورڈ میں پاکستانی مداح کے ساتھ ناروا سلوک، لنکا شائر کاؤنٹی کلب نے معافی مانگ لی
مانچسٹر: انگلینڈ کے مشہور اولڈ ٹریفورڈ اسٹیڈیم میں چند روز قبل ایک پاکستانی نژاد مداح کو محض پاکستانی کرکٹ ٹیم کی شرٹ پہننے پر اسٹیڈیم سے باہر نکالنے کے واقعے پر، لنکا شائر کاؤنٹی کرکٹ کلب نے باضابطہ طور پر معذرت کر لی ہے۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب اولڈ ٹریفورڈ میں بھارت اور انگلینڈ کے درمیان ایک ٹیسٹ میچ کھیلا جا رہا تھا۔ فاروق نذر نامی ایک شائقِ کرکٹ نے گراؤنڈ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ٹی شرٹ پہن کر میچ دیکھنے کی کوشش کی، تاہم سیکیورٹی اہلکاروں نے اُنہیں یا تو شرٹ بدلنے یا پھر اسٹیڈیم سے باہر جانے کا حکم دے دیا۔
واقعے کی تفصیل: مداح کا مؤقف
فاروق نذر نے واقعے کی تفصیل دیتے ہوئے غیر ملکی میڈیا کو بتایا:
"میں میچ دیکھ رہا تھا، کسی قسم کی نعرہ بازی نہیں کی، نہ ہی کسی کو تنگ کیا۔ اچانک سیکیورٹی اہلکار میرے پاس آئے اور کہا کہ آپ کی شرٹ قابل قبول نہیں ہے، یا تو شرٹ تبدیل کریں یا اسٹیڈیم چھوڑ دیں۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ جب انہوں نے اس فیصلے پر سوال اٹھایا تو انہیں کہا گیا کہ یہ "اسٹیڈیم کی پالیسی” ہے۔ فاروق کے مطابق، ان کا کسی بھی ٹیم سے محبت کا اظہار کرنا ان کا حق تھا، اور یہ اقدام ان کے لیے نہایت تذلیل آمیز اور نسلی امتیاز پر مبنی محسوس ہوا۔
لنکا شائر کلب کا ردعمل
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا اور مختلف پلیٹ فارمز پر سخت ردعمل سامنے آیا، جس کے نتیجے میں لنکا شائر کاؤنٹی کرکٹ کلب نے ایک بیان جاری کیا۔ کلب نے کہا:
"ہم اولڈ ٹریفورڈ میں پاکستانی نژاد شائق کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر دلی معذرت خواہ ہیں۔ ہماری سیکیورٹی ٹیم کی جانب سے جو بھی رویہ اختیار کیا گیا، وہ ہماری اقدار کے خلاف ہے۔ ہم اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ دوبارہ نہ ہو۔”
کلب نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے صورتحال کو غلط انداز میں ہینڈل کیا اور یہ ایک غیر ضروری اور غیر موزوں فیصلہ تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ لنکا شائر کلب تمام قومیتوں، مذاہب، اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے شائقین کو خوش آمدید کہتا ہے، اور ان کے لیے جامع اور محفوظ ماحول فراہم کرنا کلب کی اولین ترجیح ہے۔
نسلی حساسیت یا سیاسی دباؤ؟
واقعے نے برطانیہ میں کھیلوں کے میدان میں نسلی و ثقافتی حساسیت کے سوالات کو پھر سے زندہ کر دیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص پاکستانی جرسی پہن کر کرکٹ میچ دیکھنے آیا ہے، تو اس میں کوئی غیر قانونی یا اشتعال انگیز بات نہیں ہونی چاہیے تھی، خصوصاً جب یہ کوئی سیاسی بیان نہیں بلکہ کرکٹ سے محبت کا اظہار تھا۔
برطانوی کرکٹ ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو جواب دہ بنایا جائے۔
فاروق نذر کا ردعمل
فاروق نذر نے لنکا شائر کلب کی معذرت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا:
"میں لنکا شائر کلب کی جانب سے معافی کو سراہتا ہوں، مگر صرف معافی کافی نہیں۔ ضروری ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے یہ یقین ہو کہ اگلی بار کسی کو بھی نسل، قومیت یا لباس کی بنیاد پر نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔”
انہوں نے کہا کہ وہ کرکٹ کے سچے مداح ہیں اور ہمیشہ اس کھیل کی محبت میں گراؤنڈ کا رخ کرتے ہیں۔ لیکن اس واقعے نے انہیں ذہنی اذیت سے دوچار کر دیا اور کرکٹ جیسے شفاف کھیل میں تعصب کے عنصر پر سوالات اٹھا دیے۔
نتیجہ:
اولڈ ٹریفورڈ میں پاکستانی مداح کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ بظاہر معمولی محسوس ہو سکتا ہے، لیکن یہ عالمی سطح پر کرکٹ کے فروغ، ثقافتی تنوع، اور شائقین کے ساتھ برابر سلوک کے حوالے سے ایک سنجیدہ سوالیہ نشان ہے۔ لنکا شائر کلب کی معذرت ایک مثبت قدم ضرور ہے، مگر مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے واضح پالیسیاں اور تربیت ناگزیر ہیں تاکہ کھیل کے میدان میں سب کے لیے برابری اور احترام یقینی بنایا جا سکے۔