اسحاق ڈار اور محمد یونس کی ملاقات، ڈھاکا میں پاکستان اور بنگلہ دیش کی اعلیٰ سطح ملاقاتیں — پاک بنگلہ دیش تعلقات کے نئے دور کا آغاز
ڈھاکا : — پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اپنے دو روزہ سرکاری دورے پر ڈھاکا پہنچے، جہاں انہوں نے بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس اور دیگر اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں پاک بنگلہ دیش تعلقات کو نئے عزم کے ساتھ مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا اور عوامی سطح پر تعلقات کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کا عہد کیا۔
ڈھاکا میں ہونے والی ملاقات خوشگوار اور خیرسگالی کے ماحول میں ہوئی جس میں تاریخی روابط کی بحالی، نوجوانوں کے وفود کے تبادلے، تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے، تعلیم و صحت میں تعاون اور ثقافتی روابط کے فروغ جیسے اہم نکات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اسحاق ڈار نے اس موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے نیک خواہشات اور خیر سگالی کا پیغام پہنچایا اور کہا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن اور خوشحالی کے لیے بنگلہ دیش کے ساتھ قریبی تعاون کا خواہاں ہے۔ انہوں نے ڈھاکا میں اپنی ملاقاتوں کے اہم نکات اور نتائج سے پروفیسر یونس کو آگاہ بھی کیا۔
تعلیم و تربیت کے شعبے میں تعاون
پاکستان نے اعلان کیا کہ "پاکستان-بنگلہ دیش نالج کوریڈور” کے تحت آئندہ پانچ برسوں میں بنگلہ دیشی طلبہ کے لیے 500 وظائف فراہم کیے جائیں گے جن میں ایک چوتھائی میڈیکل کے طلبہ کے لیے مخصوص ہوں گے۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی تعاون کو ایک نئی جہت دے گا۔
اسی طرح پاکستان نے بنگلہ دیش میں جولائی بغاوت کے دوران زخمی ہونے والے افراد کے علاج کے لیے جدید طبی سہولیات فراہم کرنے کی پیشکش کی اور بنگلہ دیشی ہاکی ٹیم کو تربیت دینے کا بھی اعلان کیا۔
پاک بنگلہ دیش تعلقات تجارتی و اقتصادی تعاون
اسحاق ڈار اور محمد یونس کی ملاقات میں نجی شعبے کے کردار کو بھی اہم قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک نے فیصلہ کیا کہ دوطرفہ تجارت کو وسعت دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ ویزہ کے عمل میں سہولت اور بحری و فضائی روابط کی بہتری کے لیے پیش رفت ہو رہی ہے۔ یہ اقدامات عوامی روابط اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
عالمی و علاقائی مسائل پر یکجہتی
پاکستان اور بنگلہ دیش نے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اور روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔ دونوں ممالک نے کہا کہ:
فلسطین کو 1967 کی سرحدوں کے مطابق مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کی بحالی اور ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
کثیرالجہتی فورمز پر تعاون
پاکستان اور بنگلہ دیش نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ممالک کو اقوام متحدہ، او آئی سی اور سارک جیسے کثیرالجہتی فورمز پر تعاون بڑھانا چاہیے تاکہ خطے میں امن، ترقی اور مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے مؤثر آواز اٹھائی جا سکے۔
معاہدے اور یادداشتیں
ملاقات کے اختتام پر ویزہ سہولتوں، ثقافتی تبادلے، تجارتی و صحافتی تعاون سمیت متعدد معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ پاکستان نے بنگلہ دیشی مشیرِ خارجہ کو اسلام آباد کے دورے کی دعوت بھی دی۔
اسحاق ڈار کل سعودی عرب روانہ ہوں گے، او آئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کریں گے
جماعتِ اسلامی کے امیر سے ملاقات
اپنے دورے کے دوران اسحاق ڈار نے جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش کے امیر ڈاکٹر شفیق الرحمٰن سے بھی ملاقات کی جو حال ہی میں دل کے آپریشن کے بعد روبہ صحت ہیں۔ یہ ملاقات ان کی رہائش گاہ پر ہوئی جس میں جماعت اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر سید عبداللہ محمد طاہر سمیت دیگر رہنما بھی شریک تھے۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے وزیراعظم پاکستان اور اپنی جانب سے ڈاکٹر شفیق الرحمٰن کے لیے صحت و سلامتی کی نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور تعلیم، سیاست اور سماجی خدمات کے میدان میں ان کی کاوشوں کو سراہا۔
عوامی ردِعمل اور مستقبل کی راہیں
ڈھاکا میں ان ملاقاتوں کوپاک بنگلہ دیش تعلقات کے نئے دور کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔ عوامی سطح پر بھی اس دورے کو خوش آئند سمجھا جا رہا ہے اور یہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ملاقاتیں نہ صرف دوطرفہ تعلقات کی بحالی بلکہ پورے خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی مثبت پیش رفت ثابت ہوں گی۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلیم، صحت، کھیل، معیشت اور ثقافت میں تعاون آنے والے برسوں میں نئی جہت اختیار کرے گا۔