پاک چین زرعی سرمایہ کاری کانفرنس میں زراعت کے شعبے میں نئے دور کا آغاز
پاک چین زرعی سرمایہ کاری کانفرنس کا تاریخی انعقاد
اسلام آباد میں حال ہی میں منعقد ہونے والی پاک چین زرعی سرمایہ کاری کانفرنس کو پاکستان اور چین کے تعلقات میں ایک نئے سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کانفرنس میں دونوں ممالک کے درمیان 4 ارب ڈالر سے زائد کے سرمایہ کاری معاہدے طے پائے جو زرعی شعبے کے مستقبل کو نئی جہت فراہم کریں گے۔
4 ارب ڈالر کے معاہدے اور 24 ایم او یوز
کانفرنس کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان 24 اہم مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر اتفاق رائے ہوا۔ یہ معاہدے زرعی مشینری، بیج سازی، پریسیژن ایگریکلچر اور اسمارٹ فارمنگ جیسے جدید منصوبوں پر مبنی ہیں۔ ان معاہدوں کا مقصد پاکستان کے زرعی شعبے کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالنا ہے۔
وفاقی وزیر کا خطاب اور امید افزا پیغام
وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین زرعی سرمایہ کاری کانفرنس (Pak-China Agricultural Investment Conference) پاکستان کی زرعی معیشت کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جدید ٹیکنالوجی اور چینی سرمایہ کاری سے زرعی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔
پریسیژن ایگریکلچر کی اہمیت
پریسیژن ایگریکلچر کو اس کانفرنس کا سب سے بڑا نکتہ قرار دیا گیا۔ ڈیٹا پر مبنی اس طریقہ کار سے فصلوں کی پیداوار میں انقلابی بہتری لائی جا سکتی ہے۔ پاکستان میں پانی کے بہتر استعمال اور جدید بیجوں کے ذریعے زرعی شعبے کو عالمی مقابلے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاک چین زرعی سرمایہ کاری کانفرنس کو ماہرین زراعت مستقبل کی کنجی قرار دے رہے ہیں۔
چینی کمپنیوں کی شمولیت
کانفرنس کے دوران چین کی نمایاں زرعی کمپنیاں جی ڈی ایس پی، سانگیانگ اور جِنگ ہوا سیڈ نے بھرپور شرکت کی۔ ان کمپنیوں نے پاکستان کے ساتھ زرعی تعاون پر اعتماد کا اظہار کیا۔ ان کمپنیوں کی ٹیکنالوجی اور مہارت پاکستان کے زرعی شعبے میں جدت کا باعث بنے گی۔
پاکستان کے لیے مواقع
پاکستان زرعی اجناس میں ایک نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ چین ہر سال 215 ارب ڈالر سے زائد کی زرعی درآمدات کرتا ہے اور پاکستان ان درآمدات میں اپنا بڑا حصہ بنا سکتا ہے۔ وزیر خوراک کے مطابق پاکستان عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں کم لاگت پر معیاری زرعی اجناس فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے پاکستان کے لیے برآمدی مواقع بڑھیں گے۔
وزیراعظم کی قیادت میں زرعی اصلاحات
وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں زرعی پالیسیوں نے پاکستان کے زرعی شعبے کو نئی سمت دی ہے۔ زرعی سرمایہ کاری کے یہ معاہدے اسی پالیسی کے تسلسل کا حصہ ہیں۔ پاک چین زرعی سرمایہ کاری کانفرنس کو اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک بنیاد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
زرعی مشینری اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
کانفرنس میں طے پانے والے معاہدوں میں زرعی مشینری اور جدید آلات کی فراہمی بھی شامل ہے۔ اس سے کسانوں کو آسانی ملے گی اور زرعی شعبہ جدید خطوط پر استوار ہوگا۔
غذائی تحفظ اور برآمدات میں اضافہ
وزیر نے اس موقع پر کہا کہ ان معاہدوں سے پاکستان کے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔ چین جیسے بڑے تجارتی شراکت دار کے ساتھ تعاون سے پاکستان کو عالمی سطح پر پہچان ملے گی۔
مستقبل کی سمت اور توقعات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کیا گیا تو آنے والے 5 سے 10 سالوں میں پاکستان کا زرعی شعبہ نہ صرف خود کفیل ہوگا بلکہ برآمدی صلاحیت میں بھی اضافہ کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ پاک چین زرعی سرمایہ کاری کانفرنس کو دونوں ممالک کے لیے ایک تاریخی موقع قرار دیا جا رہا ہے۔
پاک چین سرمایہ کاری : وزیراعظم کی بیجنگ میں چینی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقاتیں
