پاکستان اور امریکہ کے مابین تجارتی معاہدہ: اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز
اسلام آباد (ویب ڈیسک): پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک اہم تجارتی معاہدے پر دستخط کے بعد دو طرفہ اقتصادی تعاون کے ایک نئے اور بھرپور دور کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس معاہدے کو اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت اور رہنمائی سے ممکن بنایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔
معاہدے کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی آئل ریفائننگ کمپنی "Cnergyico” اور عالمی سطح پر معروف امریکی توانائی کمپنی "Vitol” کے درمیان ایک اہم تجارتی شراکت طے پا گئی ہے، جس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک براہ راست رسائی حاصل ہوگی۔
امریکی صدر کا اعلان: توانائی کے شعبے میں تعاون کا عزم
اس تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ، پاکستان میں موجود وسیع تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش اور ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گا۔ صدر ٹرمپ کے مطابق یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے نہ صرف اقتصادی بلکہ اسٹریٹجک فوائد بھی لے کر آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اور معدنیات کے وسائل خطے میں ایک نئی معاشی سرگرمی کا آغاز بن سکتے ہیں، اور امریکہ اس میں کلیدی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستانی مصنوعات پر امریکی ٹیرف میں رعایت
معاہدے کے تحت امریکی منڈیوں میں پاکستانی برآمدات پر عائد کئی محصولات (Tariffs) میں خاطر خواہ کمی کی جائے گی، جس کا براہ راست فائدہ پاکستانی صنعتکاروں اور برآمدکنندگان کو ہوگا۔ اس اقدام سے پاکستان کی ٹیکسٹائل، زراعت، توانائی، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور حتیٰ کہ کرپٹو کرنسی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں بھی غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔
ذرائع کے مطابق امریکی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کے لیے "ترجیحی رسائی” کا درجہ حاصل ہونے سے برآمدات میں 15 سے 20 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔
Cnergyico اور Vitol کے درمیان معاہدے کی تفصیلات
پاکستانی کمپنی Cnergyico، جو ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائننگ کمپنی ہے، اس وقت یومیہ 1,56,000 بیرل خام تیل کو پروسیس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں وہ اپنی ریفائنری کو اپ گریڈ کرے گی، اور ایک نیا آف شور آئل ٹرمینل بھی قائم کیا جائے گا۔
Vitol کے ساتھ معاہدے کے تحت نہ صرف تیل کی عالمی مارکیٹ تک رسائی ممکن بنائی جائے گی بلکہ جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی، ماحولیاتی معیار کی بہتری، اور جدید توانائی ذرائع پر بھی اشتراک کو فروغ دیا جائے گا۔
SIFC کا کردار اور وژن
ایس آئی ایف سی (SIFC) کی کوششوں کو معاہدے کی کامیابی کا بنیادی ستون قرار دیا جا رہا ہے۔ کونسل نے نہ صرف مذاکرات کی راہ ہموار کی بلکہ مختلف سرکاری اداروں کے درمیان روابط کو مربوط کر کے سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال کیا۔
حکومتی ترجمان کے مطابق:
"یہ معاہدہ صرف ایک تجارتی قدم نہیں بلکہ پاکستان کے معاشی وژن ‘2025 اور آگے’ کی بنیاد ہے۔ توانائی، معدنیات، آئی ٹی، اور انڈسٹری 4.0 جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری پاکستان کو عالمی معیشت کا فعال حصہ بنائے گی۔”

آئندہ کے امکانات
اقتصادی ماہرین اس معاہدے کو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک "گیم چینجر” قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا بلکہ بیروزگاری کے خاتمے، صنعتی ترقی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا سبب بھی بنے گا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کو مالیاتی استحکام، برآمدات کے فروغ اور بیرونی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ اس تناظر میں یہ معاہدہ نہ صرف موجودہ حکومت کی کامیابی ہے بلکہ مستقبل کی معاشی پالیسیوں کا اہم سنگ میل بھی ہے۔
اختتامیہ
پاکستان اور امریکہ کے درمیان ہونے والا یہ اہم تجارتی معاہدہ نہ صرف دو طرفہ تعلقات میں نئی روح پھونکنے کا باعث بنے گا بلکہ پاکستانی معیشت کو بھی عالمی سطح پر نئی شناخت فراہم کرے گا۔ توانائی، ٹیکنالوجی، معدنیات اور برآمدات کے شعبوں میں یہ اشتراک آئندہ برسوں میں پاکستان کی ترقی کا مرکزی نکتہ بن سکتا ہے۔

