پاکستان کے 4 شہروں سے پولیو وائرس ٹائپ 1 کی تصدیق، 99 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا آغاز
پاکستان میں ایک بار پھر پولیو کے خطرات بڑھ گئے ہیں کیونکہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے اپنی تازہ رپورٹ میں ملک کے 4 مختلف علاقوں سے پولیو وائرس ٹائپ 1 کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ یہ وائرس پولیو کی سب سے زیادہ خطرناک قسم ہے جو بچوں کو مستقل معذوری کا شکار کر سکتا ہے۔
ماحولیاتی نمونوں کی تفصیلات
این آئی ایچ کی ریجنل ریفرینس لیبارٹری نے حالیہ ٹیسٹوں میں 15 ماحولیاتی نمونے حاصل کیے تھے جن میں سے 10 نمونوں میں پولیو وائرس ٹائپ 1 کی تصدیق ہوئی۔ یہ نمونے لاہور، راولپنڈی، دیامر اور جنوبی وزیرستان سے لیے گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں یہ وائرس مسلسل گردش کر رہا ہے جو صحت عامہ کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
انسداد پولیو مہم کا آغاز
پولیو وائرس ٹائپ 1 کی موجودگی کی تصدیق کے بعد حکومت اور نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر (NEOC) نے بڑے پیمانے پر انسداد پولیو مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ مہم یکم ستمبر سے 7 ستمبر تک ملک بھر کے 99 اضلاع میں چلائی جائے گی۔ اس دوران 5 سال سے کم عمر 2 کروڑ 80 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے تاکہ مستقبل میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
والدین سے تعاون کی اپیل
این ای او سی کے حکام نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ انسداد پولیو مہم کے دوران اپنی ذمہ داری پوری کریں اور اپنے بچوں کو قطرے ضرور پلائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ والدین کے تعاون کے بغیر پولیو کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔ چند قطرے نہ صرف بچوں کو معذوری سے بچاتے ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی صحت مند مستقبل فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان اور عالمی صورتحال
پولیو وائرس ٹائپ 1 دنیا کے بیشتر حصوں سے ختم ہو چکا ہے، لیکن پاکستان اور افغانستان وہ دو ممالک ہیں جہاں یہ وائرس ابھی تک موجود ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) اور یونیسف کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے مسلسل مہمات اور عوامی تعاون ناگزیر ہے۔ یہ نہ صرف ملکی صحت کے نظام بلکہ پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کے لیے بھی ایک اہم امتحان ہے۔
پولیو وائرس ٹائپ 1 کے نقصانات
ماہرین صحت کے مطابق پولیو وائرس ٹائپ 1 اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے اور متاثرہ بچے کو زندگی بھر کے لیے مفلوج کر سکتا ہے۔ بعض اوقات یہ وائرس جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کا پھیلاؤ عام طور پر آلودہ پانی اور ماحولیاتی آلودگی کے ذریعے ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ماحولیاتی نمونوں کی جانچ کو انسداد پولیو مہم میں بنیادی اہمیت دی جاتی ہے۔
حکومت کا عزم اور آئندہ حکمت عملی
پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ انسداد پولیو مہم کو ہر حال میں کامیاب بنایا جائے گا۔ آئندہ مہینوں میں مزید مہمات بھی جاری رکھی جائیں گی تاکہ کوئی بچہ پولیو وائرس ٹائپ 1 کا شکار نہ ہو۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر عوامی سطح پر مکمل تعاون کیا گیا تو بہت جلد پاکستان بھی پولیو فری ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔

Comments 1