پاکستان بھارت میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ دوبارہ مقرر، تنازعہ ایک بار پھر تازہ
ایشیا کپ 2025 کے سب سے زیادہ متوقع اور جذباتی مقابلے، یعنی 21 ستمبر کو ہونے والے پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ سے قبل ایک بار پھر وہی چہرہ سامنے آ رہا ہے جو اس ٹورنامنٹ میں پہلے ہی تنازعے کی بنیاد بن چکا ہے—جی ہاں، ہم بات کر رہے ہیں آئی سی سی کے آفیشل میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی، جنہیں ایک مرتبہ پھر پاکستان-بھارت میچ میں بطور ریفری مقرر کیا گیا ہے۔
یہ تقرری اس وقت موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے کیونکہ اینڈی پائیکرافٹ کا کردار پہلے ہی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے شدید تنقید کی زد میں آ چکا ہے۔
پس منظر: مصافحے کا تنازع اور کھچاؤ کی بنیاد
یاد رہے کہ ایشیا کپ 2025 کے گروپ مرحلے میں جب پاکستان اور بھارت پہلی مرتبہ آمنے سامنے آئے تھے، تو میچ کے آغاز سے قبل ٹاس کے موقع پر ایک غیر معمولی صورتحال سامنے آئی تھی۔
ذرائع کے مطابق، میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا کو بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو سے مصافحہ کرنے سے روک دیا۔ یہ عمل نہ صرف روایات کے خلاف تھا بلکہ دونوں ٹیموں کے مابین پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید ہوا دینے والا اقدام سمجھا گیا۔
مزید یہ کہ میچ کے اختتام پر بھارتی ٹیم پاکستان ٹیم سے مصافحے کے لیے میدان میں واپس نہیں آئی۔ یہ رویہ نہ صرف اسپورٹس مین اسپرٹ کے خلاف تھا بلکہ آئی سی سی کے اصول و ضوابط کے بھی برخلاف تھا۔
پی سی بی کا شدید ردعمل: بائیکاٹ کی دھمکی
واقعے کے بعد پی سی بی نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے آئی سی سی کو باقاعدہ احتجاجی مراسلہ بھجوایا۔ اس میں نہ صرف اینڈی پائیکرافٹ کے رویے کی مذمت کی گئی بلکہ واضح طور پر کہا گیا کہ اگر انہیں پاکستان کے آئندہ میچز سے نہ ہٹایا گیا تو ایشیا کپ کے بائیکاٹ پر غور کیا جا سکتا ہے۔
پی سی بی کے اس فیصلے کو ملک بھر میں سراہا گیا، کیونکہ کرکٹ صرف کھیل ہی نہیں، قومی وقار اور خودداری کا مسئلہ بھی بن چکی ہے۔ کرکٹ شائقین اور سابق کرکٹرز نے بھی اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
معذرت کا مرحلہ: ایک جزوی حل
صورتحال اس وقت مزید بگڑتی جب پاکستان کو یو اے ای کے خلاف اگلا میچ کھیلنا تھا، اور ایک بار پھر اینڈی پائیکرافٹ کو ہی میچ ریفری مقرر کیا گیا تھا۔
میچ سے چند گھنٹے قبل اینڈی پائیکرافٹ نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور ٹیم مینجمنٹ سے باقاعدہ معافی مانگی۔ ان کی جانب سے اس عمل کو "غلط فہمی” قرار دیا گیا، تاہم یہ وضاحت مکمل اطمینان بخش نہ تھی۔
نتیجتاً، پاکستان نے میچ مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع کیا، جسے احتجاج کا علامتی انداز قرار دیا گیا۔ اگرچہ میچ کھیلا گیا، مگر اس سے واضح پیغام دیا گیا کہ قومی وقار کسی قیمت پر قربان نہیں کیا جائے گا۔
اب پھر وہی ریفری: سوالات اُٹھنے لگے
اب جب کہ 21 ستمبر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر سپر فور مرحلے کا اہم ترین میچ ہونے جا رہا ہے، تو اینڈی پائیکرافٹ کو دوبارہ اسی میچ میں ریفری مقرر کیے جانے پر نئے سوالات جنم لے رہے ہیں۔
کیا آئی سی سی نے پی سی بی کے اعتراضات کو نظر انداز کر دیا؟
کیا اینڈی پائیکرافٹ غیر جانبدارانہ کردار ادا کر سکتے ہیں؟
کیا ایک ایسے میچ میں، جس پر کروڑوں لوگوں کی نظریں ہوں، پہلے سے متنازعہ ریفری کی تقرری مناسب ہے؟
یہ سوالات صرف شائقین کرکٹ ہی نہیں، بلکہ کرکٹ ماہرین اور سابق کھلاڑیوں کی زبان پر بھی ہیں۔
اینڈی پائیکرافٹ کون ہیں؟ ایک مختصر تعارف
اینڈی پائیکرافٹ کا تعلق زمبابوے سے ہے اور وہ گزشتہ کئی برسوں سے آئی سی سی کے ایلیٹ پینل کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کئی اہم میچز میں بطور میچ ریفری خدمات انجام دی ہیں، لیکن ایشیا کپ 2025 میں ان کا کردار شکوک و شبہات کی زد میں آ گیا ہے۔
اگرچہ وہ ماضی میں عمومی طور پر غیر جانبدار تصور کیے جاتے رہے ہیں، مگر پاکستان کے حالیہ میچ میں ان کا رویہ اس تاثر کو متاثر کر چکا ہے۔
قومی ٹیم کا مؤقف: جذبات قابو میں، توجہ کارکردگی پر
پاکستانی ٹیم اور مینجمنٹ کی جانب سے اس بار زیادہ محتاط اور پروفیشنل رویہ اپنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اندرونی ذرائع کے مطابق، کھلاڑیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ریفری یا آفیشلز کے رویے سے متاثر ہوئے بغیر میدان میں بہترین کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھیں۔
ہیڈ کوچ مائیک ہیسن اور سپورٹس سائیکولوجسٹ ڈاکٹر راحیل بھی اس معاملے پر کھلاڑیوں کے ساتھ مستقل بات چیت کر رہے ہیں تاکہ ذہنی دباؤ کو کم سے کم رکھا جا سکے۔
شائقین کا ردِعمل: سوشل میڈیا پر تنقید کا طوفان
جیسے ہی اینڈی پائیکرافٹ کی دوبارہ تقرری کی خبر سامنے آئی، سوشل میڈیا پر ردعمل کا طوفان آ گیا۔ #RemovePyecroftFromPAKvsIND اور #JusticeForPakistan جیسے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگے۔ صارفین نے مطالبہ کیا کہ:
"ایک بار متنازع ہو جانے والا آفیشل ایسے اہم میچ میں تقرر کا حق دار نہیں ہو سکتا۔”
کچھ صارفین نے آئی سی سی پر جانبداری اور دباؤ میں آ کر فیصلے کرنے کے الزامات بھی عائد کیے۔
غیر جانبداری کا امتحان
ایشیا کپ جیسے بڑے ایونٹس صرف کھلاڑیوں کے لیے نہیں بلکہ ریفریوں، امپائروں اور منتظمین کے لیے بھی ایک امتحان ہوتے ہیں۔ اس موقع پر آئی سی سی اور اینڈی پائیکرافٹ دونوں کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ ثابت کریں کہ وہ ہر قسم کے دباؤ، اعتراض اور ماضی کے تنازعات سے بالاتر ہو کر صرف کھیل کے اصولوں کے مطابق فیصلے کر سکتے ہیں۔
اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ میچ صاف، شفاف اور بغیر کسی متنازع فیصلے کے مکمل ہوتا ہے، تو شاید اینڈی پائیکرافٹ کی ساکھ کو کچھ بحالی مل سکے۔ بصورتِ دیگر، یہ تنازع کرکٹ کی خوبصورتی کو دھندلا سکتا ہے۔
کرکٹ صرف بلے اور گیند کی جنگ نہیں، بلکہ عزت، احترام، اصولوں اور جذبات کا کھیل ہے۔ پاکستان کے کروڑوں شائقین کی نظریں صرف جیت پر نہیں بلکہ انصاف پر بھی ٹکی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 21 ستمبر کا یہ ٹاکرا صرف میدان میں ہوتا ہے، یا میدان سے باہر بھی ایک نیا باب رقم کرتا ہے۔











