30 کھرب ڈالر معیشت بنانے کیلئے آبادی اور ماحولیاتی چیلنجز پر قابو پانا لازم، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان اگر 2047 تک 30 کھرب ڈالر معیشت بننے کا ہدف حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے دو بڑے مسائل — بڑھتی ہوئی آبادی اور ماحولیاتی تبدیلی — سے فوری طور پر نمٹنا ہوگا۔ ان کے مطابق اگر یہ چیلنج حل نہ کیے گئے تو ملک اپنی صلاحیتوں اور مواقع سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔
بجٹ اور ٹیکس اصلاحات
وزیر خزانہ نے انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان (آئی کیپ) کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے حالیہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی کوشش کی ہے۔ ان کے مطابق ٹیکس گوشوارہ پر کرنے کے لیے پہلے 800 خانے ہوتے تھے، جنہیں کم کر کے 35 یا 40 کر دیا گیا ہے تاکہ عام شہری کو آسانی ہو۔ یہ اقدام پاکستانی معیشت 2047 وژن کے تحت اصلاحاتی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
کرپٹو کرنسی اور عالمی بانڈز
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ کرپٹو کرنسی کے حوالے سے جلد ہی رولز اور ریگولیشنز مرتب کیے جائیں گے تاکہ اس کو قانونی دائرے میں لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ "ابھی صبر کریں، دو تین ماہ میں کرپٹو کرنسی کے لیے واضح فریم ورک سامنے آجائے گا۔” اس کے ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان رواں سال دسمبر تک چین کے ساتھ معاہدے کے تحت پانڈا بانڈ جاری کرے گا۔ یہ اقدام پاکستانی معیشت 2047 وژن کی سمت میں ایک اہم سنگ میل ہوگا۔
سیلاب اور عالمی امداد
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ قدرتی آفات جیسے سیلاب سے نمٹنے کے لیے پاکستان پہلے اپنے وسائل استعمال کرے گا۔ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد عالمی برادری نے 11 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا تھا، مگر پاکستان مناسب منصوبے تیار نہ کرسکا۔ انہوں نے اس ناکامی کو ماضی کی کمزوری قرار دیا اور کہا کہ اب حکومت بروقت فیصلے اور بہتر منصوبہ بندی کو ترجیح دے رہی ہے۔
معاشی استحکام اور اصلاحات
وزیر خزانہ نے زور دیا کہ گزشتہ چند سالوں میں میکرو اکنامک استحکام کی سمت پیش رفت ہوئی ہے اور ہمیں اس راستے پر چلتے رہنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ٹیکس نظام، توانائی کے شعبے اور سرکاری اداروں (SOEs) میں بنیادی اصلاحات کر رہی ہے۔ اس وقت 24 اداروں کو نجکاری کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔
سبسڈی اور وسائل کا استعمال
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان میں سبسڈی کا بے دریغ استعمال ہوتا رہا ہے، جسے اب روکا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق سبسڈی صرف مستحق طبقے تک محدود ہونی چاہیے تاکہ ملکی وسائل مؤثر طریقے سے استعمال کیے جا سکیں۔ یہ اقدام بھی پاکستانی معیشت 2047 وژن کے تحت استحکام کی طرف پیش قدمی ہے۔
بین الاقوامی تعاون اور سرمایہ کاری
وزیر خزانہ نے ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کے صدر مساتو کاندا سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان توانائی کی منتقلی، ماحولیاتی لچک، ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس اور انسانی وسائل کی ترقی میں تعاون چاہتا ہے۔ اے ڈی بی نے پاکستان کی معاشی اصلاحات کو سراہا اور یقین دہانی کرائی کہ ادارہ پاکستان کو پانڈا بانڈ سمیت دیگر جدید مالیاتی ذرائع میں بھی مدد فراہم کرے گا۔
آبادی اور ماحولیاتی تبدیلی: سب سے بڑے خطرات
وزیر خزانہ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں اور تیزی سے بڑھتی آبادی پاکستان کے لیے وجودی خطرات ہیں۔ اگر ملک ان دو مسائل پر قابو نہیں پاتا تو نہ صرف پاکستانی معیشت 2047 وژن متاثر ہوگا بلکہ ترقی کے دیگر مواقع بھی ضائع ہو جائیں گے۔ انہوں نے نجی شعبے اور دیگر شراکت داروں سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ماحولیاتی موافقت کے منصوبوں پر کام کریں۔
پاکستانی معیشت 2047 وژن صرف حکومتی پالیسیوں پر نہیں بلکہ اجتماعی فیصلوں، بروقت عمل درآمد اور وسائل کے بہتر استعمال پر منحصر ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق بروقت فیصلے اور درست سمت میں اقدامات ہی پاکستان کو ترقی یافتہ اور مستحکم معیشت کی منزل تک لے جا سکتے ہیں۔
