اسلام آباد/بیجنگ (19 اکتوبر 2025): پاکستان کے خلائی پروگرام نے ایک اور شاندار کامیابی حاصل کر لی ہے، کیونکہ پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ کر دیا گیا ہے۔ اس سیٹلائٹ کا نام ایچ ایس ون (HS-1) رکھا گیا ہے، جو چین کے معروف جیاوکوان لانچ سینٹر سے خلا میں بھیجا گیا۔ لانچ کے دوران پاکستانی سائنسدانوں اور انجینئرز کی ٹیم موقع پر موجود تھی، جنہوں نے اس اہم لمحے کو قریب سے دیکھا۔
سپارکو کی جانب سے کامیاب لانچ کی تصدیق
اسپارکو (SUPARCO) کے ترجمان کے مطابق، پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ ہونے کے مناظر کراچی میں واقع اسپارکو کمپلیکس میں براہِ راست دکھائے گئے۔ ترجمان نے بتایا کہ سیٹلائٹ کی لانچ کے بعد تقریباً دو ماہ تک اس کی ان آربٹ ٹیسٹنگ (In-Orbit Testing) جاری رہے گی تاکہ تمام سسٹمز کی درستگی اور کارکردگی کا مکمل جائزہ لیا جا سکے۔
سیٹلائٹ کی افادیت اور استعمال
ترجمان کے مطابق، پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ ہونے کا مقصد صرف خلائی تحقیق نہیں بلکہ عملی استعمال بھی ہے۔ یہ سیٹلائٹ قدرتی آفات جیسے سیلاب، لینڈ سلائیڈز اور دیگر ماحولیاتی خطرات کی پیشگوئی کے لیے استعمال ہوگا۔
اس کے ذریعے حاصل ہونے والے اسپیکٹرل ڈیٹا سے زمین کی ساخت، فصلوں کی نشوونما، جنگلات کی نگرانی، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا درست تجزیہ کیا جا سکے گا۔ یہ سیٹلائٹ پاکستان کو ڈیٹا انڈیپنڈنس (Data Independence) کی طرف لے جائے گا، جس سے دیگر ممالک پر انحصار کم ہوگا۔
وژن 2047 کے تحت ایک نیا سنگِ میل
پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ ہونا قومی خلائی پالیسی اور وژن 2047 کے تحت ایک بڑا قدم ہے۔ سال 2025 میں خلا میں بھیجا جانے والا یہ پاکستان کا تیسرا سیٹلائٹ ہے۔ اس سے قبل ای او ون (EO-1) اور کے ایس ون (KS-1) سیٹلائٹس کامیابی سے خلا میں روانہ کیے جا چکے ہیں، جو اب بھی فعال ہیں اور مختلف سائنسی و ماحولیاتی منصوبوں میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ مشن پاکستان کے خلائی پروگرام کو جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل ایپلی کیشنز کے نئے دور میں داخل کر رہا ہے۔ یہ پاکستان کی سائنسی خودمختاری اور بین الاقوامی سطح پر ٹیکنالوجی کے میدان میں مقام کو مزید مضبوط بنائے گا۔
چین کے ساتھ خلائی تعاون
پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ ہونا پاکستان اور چین کے مابین بڑھتے ہوئے خلائی تعاون کی ایک اور مثال ہے۔ چین نے اس منصوبے کے تکنیکی پہلوؤں میں مکمل معاونت فراہم کی، جبکہ لانچ کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔ دونوں ممالک کے درمیان اس شعبے میں اشتراک نہ صرف سائنسی ترقی کے لیے بلکہ خطے میں ٹیکنالوجیکل استحکام کے لیے بھی اہم ہے۔
ماہرین کی رائے
خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ ہونا ملک کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ اس سیٹلائٹ کی مدد سے پاکستان قدرتی آفات کی پیشگوئی، زمینی وسائل کے مؤثر استعمال، اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے قابل ہو جائے گا۔
یہ سیٹلائٹ ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کرے گا جو نہ صرف سائنسی تحقیق بلکہ پالیسی سازی، زراعت، اور قومی سلامتی کے میدانوں میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

نتیجہ
پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ ہونا صرف ایک سائنسی کامیابی نہیں بلکہ قومی فخر کا لمحہ ہے۔ یہ مشن پاکستان کی تکنیکی مہارت، تحقیقی صلاحیت، اور مستقبل کے لیے سائنسی وژن کی عکاسی کرتا ہے۔
اس لانچ کے ذریعے پاکستان نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ خلائی تحقیق میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ مشن آنے والی نسلوں کے لیے سائنس، ٹیکنالوجی اور تحقیق کے نئے دروازے کھولے گا۔
Comments 2