پاکستان سیلاب 2025 – دریائے راوی اور چناب میں خطرناک صورتحال، 7 ہلاکتیں
پنجاب میں دریاؤں میں شدید سیلابی صورتحال: دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح بلند، کئی علاقے متاثر
پنجاب کے مختلف علاقوں میں حالیہ دنوں شدید بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں دریائے راوی، چناب، ستلج اور ان کے اطراف کے علاقوں میں سیلابی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ بالخصوص لاہور کے شمال مغربی علاقے شاہدرہ میں دریائے راوی کی سطح آب میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جہاں اس وقت اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ عوام کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
دریائے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب، شاہدرہ میں پانی کا بہاؤ خطرناک حد تک پہنچ گیا
دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، یہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 45 ہزار 160 کیوسک تک جا پہنچا ہے۔ کمشنر لاہور کے مطابق، آج صبح 9 سے 10 بجے کے دوران ایک لاکھ 60 ہزار کیوسک کا ریلہ گزرنے کا امکان ہے۔ اگرچہ فی الحال صورتحال قابو میں ہے، تاہم کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ ادارے الرٹ پر ہیں۔
کمشنر لاہور کا کہنا ہے کہ دریائے راوی کی مکمل گنجائش تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے، لہٰذا موجودہ بہاؤ اس حد کے اندر ہے، لیکن مسلسل بارشیں اور اپریئن علاقوں سے آنے والا پانی خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔ ضلعی حکومت، ریسکیو ادارے، اور محکمہ آبپاشی سمیت تمام محکمے مکمل طور پر تیار ہیں، جبکہ عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے پیشگی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دریائے راوی کے دیگر مقامات پر بھی سیلاب کی کیفیت، جسڑ پر معمولی کمی
دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر سیلاب کے زور میں تھوڑی سی کمی دیکھی گئی ہے۔ یہاں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 52 ہزار کیوسک تک آ چکا ہے۔ اگرچہ یہ بھی ایک اونچے درجے کی سیلابی صورتحال سمجھی جاتی ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بارشوں میں وقفہ آیا تو پانی کی سطح مزید کم ہونے کی امید ہے۔
دریائے چناب میں بھی پانی کی سطح میں خطرناک اضافہ، متعدد مقامات پر ہائی الرٹ
دوسری طرف دریائے چناب میں بھی پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، جس کے باعث ہیڈ خانکی اور ہیڈ قادر آباد جیسے اہم مقامات پر غیر معمولی سیلابی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ ہیڈ خانکی پر پانی کا بہاؤ ساڑھے 10 لاکھ کیوسک سے کم ہو کر اب 9 لاکھ 5 ہزار کیوسک تک آ چکا ہے۔ اس کمی کو اگرچہ عارضی ریلیف سمجھا جا سکتا ہے، لیکن صورتحال تاحال معمول پر نہیں آئی ہے۔
ہیڈ قادر آباد پر بھی غیر معمولی سیلابی صورتحال برقرار ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 10 لاکھ 45 ہزار 601 کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔ اس بلند سطح نے نہ صرف قریبی دیہات کو متاثر کیا بلکہ نقل مکانی کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔ متعدد علاقوں میں سڑکیں زیر آب آ چکی ہیں جبکہ زرعی زمینیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔
دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی میں غیر معمولی صورتحال
دریائے ستلج بھی اس وقت شدید دباؤ کا شکار ہے۔ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک سے تجاوز کر چکا ہے۔ یہاں بھی غیر معمولی سیلابی کیفیت ہے، جس کے پیش نظر مقامی انتظامیہ نے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا ہے۔
ہیڈ مرالہ پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 40 ہزار کیوسک ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دریائے راوی میں بلوکی اور ستلج میں سلیمانکی کے مقامات پر درمیانے درجے کا سیلاب جاری ہے، جو کہ قریبی بستیوں کے لیے تشویشناک ہے۔
سیلاب کے باعث جانی نقصان، گوجرانوالہ ڈویژن میں 7 افراد جاں بحق، 3 لاپتہ
افسوسناک طور پر اس قدرتی آفت نے انسانی جانوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ گوجرانوالہ ڈویژن میں اب تک 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ 3 افراد لاپتہ ہیں۔ کمشنر گوجرانوالہ نوید حیدر کے مطابق، گجرات میں 3، سیالکوٹ میں 2، نارووال اور گوجرانوالہ میں 1،1 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ سیالکوٹ کے علاقے سمبڑیال میں 3 افراد لاپتہ بھی ہو چکے ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔
حکومتی اقدامات اور ریلیف کی سرگرمیاں
پنجاب حکومت نے متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف آپریشن شروع کر دیا ہے۔ ریسکیو 1122، سول ڈیفنس، اور دیگر ایمرجنسی سروسز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ کیمپ قائم کیے جا رہے ہیں جہاں متاثرہ افراد کو عارضی رہائش، خوراک اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ متاثرہ افراد کی فوری مدد کی جائے اور کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔
محکمہ موسمیات نے اگلے چند دنوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس کے باعث خدشہ ہے کہ سیلابی صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔ اس تناظر میں ندی نالوں، بندوں اور نہروں کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی قسم کی کٹاؤ یا شگاف سے بروقت نمٹا جا سکے۔
ہنگامی اطلاع:خانکی ہیڈورکس پر شدید سیلابی صورتحال:
اپڈیٹ: 27 اگست، دوپہر 12 بجے
دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز،جبکہ ہیڈ ورکس کی ڈیزائن کردہ گنجائش 8 لاکھ کیوسک۔ شدید سیلابی ریلے کے باعث ہیڈ ورکس کے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا۔ pic.twitter.com/JhX8BS9D2j
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) August 27, 2025
عوام سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل
انتظامیہ اور ریسکیو اداروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ دریاؤں کے کناروں سے دور رہیں، غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر مقامی حکام یا ریسکیو ہیلپ لائن پر اطلاع دیں۔ خاص طور پر نشیبی علاقوں کے مکینوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
ایک منظم حکمت عملی کی ضرورت
پنجاب میں دریاؤں کی موجودہ صورتحال ایک بار پھر یہ ثابت کرتی ہے کہ قدرتی آفات کے مقابلے کے لیے ایک جامع، منظم اور طویل المدتی حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔ سیلاب نہ صرف انسانی جانوں کو نگلتے ہیں بلکہ معیشت، زراعت اور بنیادی ڈھانچے کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں۔
اگرچہ موجودہ وقت میں انتظامیہ کی کارکردگی اطمینان بخش ہے، تاہم مستقبل میں بہتر پیش گوئی، جدید نظام آبپاشی، ڈیمز کی تعمیر اور بروقت انخلاء جیسے اقدامات کو مستقل بنیادوں پر نافذ کرنا ہوگا تاکہ ہر سال آنے والی اس آزمائش سے مؤثر انداز میں نمٹا جا سکے
