پاکستان سعودی عرب معاہدہ: رانا ثنا اللہ کا بڑا اعلان، امت مسلمہ کا خواب شرمندہ تعبیر
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور، رانا ثنا اللہ نے حال ہی میں جیو نیوز کے معروف پروگرام "جرگہ” میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین طے پانے والے تاریخی معاہدے کو امت مسلمہ کی دیرینہ خواہش کی تکمیل قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ نہ صرف دو برادر اسلامی ممالک کے درمیان مضبوط دفاعی اور سیاسی اتحاد کا مظہر ہے بلکہ یہ پورے عالم اسلام کے لیے نیک شگون، امید اور حوصلے کا پیغام ہے۔
رانا ثنا اللہ نے واضح کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب دو بڑی طاقتیں ہیں، جہاں ایک طرف سعودی عرب مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی معیشت ہے، وہیں پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہے۔ ان دونوں ممالک کا ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا نہ صرف خطے کے لیے بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک اہم تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ایک مضبوط معیشت اور ایک مضبوط دفاعی طاقت ایک ہو جاتی ہیں تو وہ دنیا کے طاقتور ترین اتحادوں میں شمار ہوتی ہیں۔
دفاعی اتحاد: ایک نئی عالمی جہت
اس معاہدے کی سب سے اہم شق یہ ہے کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوتا ہے تو اسے سعودی عرب پر حملہ تصور کیا جائے گا اور اگر سعودی عرب پر کوئی بیرونی جارحیت ہوتی ہے تو پاکستان اسے اپنی خودمختاری پر حملہ تصور کرے گا۔ یہ شق بظاہر ایک سادہ جملہ لگ سکتی ہے، لیکن اس کا پیغام بہت گہرا اور وسیع ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اب صرف سفارتی یا معاشی سطح پر نہیں بلکہ دفاعی سطح پر بھی ایک دوسرے کے ضامن بن چکے ہیں۔
یہ شق نیٹو طرز کے اتحاد کی یاد دلاتی ہے، جہاں ایک رکن ملک پر حملہ تمام اراکین پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔ رانا ثنا اللہ کے مطابق نیٹو کے بعد شائد ہی دنیا میں ایسا کوئی معاہدہ دیکھنے میں آیا ہو، جس میں اس قدر واضح انداز میں دفاعی شراکت داری کو بیان کیا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کی عالمی حیثیت میں ایک نئے باب کا آغاز ہے۔
پاکستان: امت مسلمہ کی نظریاتی و دفاعی قیادت کی جانب گامزن
پاکستان نے ہمیشہ اسلامی دنیا میں اتحاد و یکجہتی کی بات کی ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح سے لے کر آج تک پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول یہی رہا ہے کہ مسلم ممالک کے درمیان باہمی تعاون، امن اور یکجہتی کو فروغ دیا جائے۔ رانا ثنا اللہ کے مطابق یہ معاہدہ اس خواب کی عملی تعبیر ہے، جس میں مسلم دنیا ایک دوسرے کی سلامتی اور ترقی کے لیے کھڑی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پر فخر ہے کہ دیگر اسلامی ممالک اب دفاعی شعبے میں اس کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان کی فوج، دفاعی صنعت، اور جوہری صلاحیت دنیا بھر میں مسلم اقوام کے لیے ایک مضبوط سہارا بن چکی ہے۔ اس معاہدے میں دفاعی پیداوار کو بڑھانے سے متعلق بھی شق شامل ہے، جس کا مقصد ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان مل کر دفاعی صنعت کو ترقی دیں، ٹیکنالوجی کا تبادلہ کریں اور خود انحصاری کی جانب بڑھیں۔
عالمی سطح پر اثرات اور مغرب کا ردعمل
رانا ثنا اللہ نے اپنی گفتگو میں اس خدشے کو بھی رد کیا کہ امریکہ یا مغربی ممالک اس معاہدے پر ناخوش ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو اس معاہدے پر خوشی ہونی چاہیے، کیونکہ یہ چین یا کسی اور طاقت کے ساتھ بھی ہو سکتا تھا۔ پاکستان نے امریکہ کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو نظرانداز کیے بغیر سعودی عرب سے معاہدہ کیا ہے، جس کا مقصد صرف اسلامی اتحاد اور علاقائی استحکام ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ کسی کے خلاف نہیں بلکہ مشترکہ ترقی، امن اور دفاع کے لیے ہے۔ اس معاہدے سے امریکہ یا کسی بھی عالمی طاقت کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، بلکہ یہ دنیا کے لیے ایک مثال ہے کہ اسلامی ممالک کس طرح آپس میں تعاون کے ذریعے ایک نیا عالمی توازن قائم کر سکتے ہیں۔
افغانستان، بھارت اور علاقائی سلامتی
رانا ثنا اللہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اب افغانستان سے ہونے والے کسی بھی دہشتگرد حملے کو صرف پاکستان پر نہیں بلکہ سعودی عرب پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا۔ اس سے نہ صرف پاکستان کو ایک مضبوط دفاعی حمایت حاصل ہوگی بلکہ افغانستان میں موجود عناصر کے لیے بھی یہ ایک پیغام ہے کہ اب ان کے اقدامات کے نتائج مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔
بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ جارحیت کے بجائے امن کو ترجیح دی ہے، لیکن جب بھی بھارت نے حملہ کیا، پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر کا مسئلہ اب بھارت کی اپنی ضرورت بنتا جا رہا ہے۔ خطے میں امن اور ترقی کے لیے ضروری ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرے۔
اندرونی سیاست: پی ٹی آئی کے لیے پیغام
آخر میں، رانا ثنا اللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی موجودہ صورتحال پر بھی تبصرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے بار بار کہا گیا کہ وہ صدق دل سے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرے اور ملک کے معاملات کو بہتر بنانے میں حکومت کا ساتھ دے۔ تاہم، اگر وہ صرف تصادم اور انتشار کی سیاست کریں گے تو نہ خود کو فائدہ ہوگا نہ ملک کو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت ملک کو معاشی، سیاسی اور دفاعی طور پر مستحکم کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہے، اور اس راہ میں ہر سیاسی جماعت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والا یہ معاہدہ بلاشبہ صرف دو ممالک کے درمیان دفاعی شراکت داری نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے ایک مثال اور امید کا چراغ ہے۔ رانا ثنا اللہ کی گفتگو نے یہ واضح کر دیا کہ پاکستان اب صرف جنوبی ایشیا کی ایک ریاست نہیں بلکہ ایک ایسی طاقت ہے جو اسلامی دنیا کے اتحاد، امن اور ترقی میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے۔
یہ معاہدہ امت مسلمہ کے اس دیرینہ خواب کی عملی تعبیر ہے جس میں تمام اسلامی ممالک متحد ہوں، ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں، اور دنیا کے سامنے ایک نئی مثال قائم کریں کہ مسلمان اگر چاہیں تو ایک ناقابل تسخیر طاقت بن سکتے ہیں۔












Comments 1