پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ہمیشہ مذہبی، ثقافتی اور اقتصادی بنیادوں پر قائم رہے ہیں۔ اب دونوں ممالک نے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جسے تاریخی سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ نہ صرف دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرتا ہے بلکہ خطے میں امن اور عالمی سلامتی کو بھی نئی جہت فراہم کرتا ہے۔

وزیراعظم کا سعودی ولی عہد سے اظہارِ تشکر
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ ریاض کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جو شاندار استقبال دیا گیا وہ دونوں ممالک کی محبت اور باہمی احترام کی مثال ہے۔ سعودی ایئرفورس کے F-15 طیاروں کا حفاظتی حصار اور سعودی فوج کے دستوں کا پروٹوکول غیر معمولی تھا۔

دفاعی معاہدے کی اہمیت
یہ معاہدہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کا اسٹریٹیجک دفاعی پارٹنر بناتا ہے۔ معاہدے کے تحت اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوتا ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ یوں یہ معاہدہ نیٹو طرز کے دفاعی تعاون کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ کی بدولت خطے میں طاقت کا توازن مزید بہتر ہوگا۔
حرمین شریفین کا تحفظ
اس معاہدے کا سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ پاکستان کو پہلی بار یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ مل کر مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ کے تحفظ کی ذمہ داری نبھائے گا۔ یہ تاریخی شراکت داری پاکستان کے عوام کے لیے باعثِ فخر ہے۔
آرمی چیف کا کردار
معاہدے کی تیاری اور تکمیل میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کلیدی کردار نمایاں رہا۔ انہوں نے فوجی سطح پر مذاکرات کی قیادت کی اور دونوں ممالک کے دفاعی اداروں کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا وژن اور قیادت اس معاہدے کے عملی نفاذ کے لیے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگی۔

علاقائی سلامتی پر اثرات
اس معاہدے کے نتیجے میں خطے میں دہشت گردی، بیرونی خطرات اور سلامتی کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے دونوں ممالک مشترکہ حکمت عملی اپنائیں گے۔ پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کی سیکیورٹی کے لیے ایک نیا فریم ورک فراہم کرے گا۔
اقتصادی اور سفارتی فوائد
یہ دفاعی معاہدہ صرف عسکری تعاون تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کے نتیجے میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بھی وسعت ملے گی۔ سعودی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور پاکستان میں توانائی، انفراسٹرکچر اور دفاعی صنعت کے شعبے ترقی کریں گے۔
دونوں ممالک کے تعلقات کی تاریخی جھلک
پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں۔ ماضی میں مشترکہ فوجی مشقیں، تیل کی سپلائی، مالی امداد اور سیاسی حمایت ان تعلقات کی بنیاد رہے ہیں۔ مگر پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ نے ان تعلقات کو ایک نئی قانونی اور اسٹریٹیجک حیثیت دے دی ہے۔
عالمی ردعمل
عالمی سطح پر اس معاہدے کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے نہ صرف مشرق وسطیٰ میں استحکام بڑھے گا بلکہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو بھی تقویت ملے گی۔
آخرکار یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ محض ایک معاہدہ نہیں بلکہ مستقبل کی اسٹریٹیجک پارٹنرشپ ہے۔ یہ دفاع، معیشت، سفارت کاری اور مذہبی ہم آہنگی کے میدانوں میں نئی راہیں کھولے گا اور دونوں برادر ممالک کے تعلقات کو عظمت کی نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب دورہ: محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
Comments 1