پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا نیا ریکارڈ، ہنڈریڈ انڈیکس بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نئی تاریخ رقم – معیشت کی بحالی کی نوید
پاکستان کی مالیاتی دنیا میں ایک بار پھر خوش آئند لمحہ آیا ہے، جب پاکستان سٹاک ایکسچینج (PSX) نے ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔ کاروباری ہفتے کے دوران ہنڈریڈ انڈیکس میں 602 پوائنٹس کا زبردست اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں انڈیکس 158,555 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ ہوتا دیکھا گیا۔ یہ سطح پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ کی اب تک کی سب سے اونچی سطح ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد اور ملکی معیشت کے بہتری کی جانب بڑھتے ہوئے اشاروں کا ثبوت ہے۔
اسٹاک مارکیٹ کی پرواز: نئے ریکارڈز، نئی امیدیں
پاکستان سٹاک ایکسچینج نے گزشتہ دن بھی ایک بڑی چھلانگ لگائی تھی، جب انڈیکس میں 1775 پوائنٹس کا تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا، اور کاروبار کا اختتام 157,953 پوائنٹس پر ہوا۔ یہ ترقی نہ صرف مارکیٹ کے اندرونی استحکام کو ظاہر کرتی ہے بلکہ اس بات کی بھی عکاس ہے کہ سرمایہ کار ایک بار پھر پاکستان کے مالیاتی نظام پر اعتماد کر رہے ہیں۔
اس زبردست کارکردگی کے پیچھے متعدد عوامل کارفرما ہیں:
سیاسی استحکام کی فضا: حالیہ مہینوں میں ملک میں سیاسی بے یقینی میں کمی آئی ہے، جس سے مارکیٹ کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات میں پیش رفت: آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور اگلی قسط کی منظوری کی امید نے بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید تقویت دی ہے۔
افراطِ زر میں کمی کے آثار: ملک میں مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی اور اسٹیٹ بینک کی متوقع شرحِ سود میں کمی کے امکانات نے بھی اسٹاک مارکیٹ کی فضا کو سازگار بنایا ہے۔
روپے کی قدر میں استحکام: زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری اور روپے کی قدر میں استحکام کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔
ڈالر کی قدر میں کمی – معیشت کے لیے خوش آئند اشارہ
پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 7 پیسے کم ہو کر 281.47 روپے سے 281.40 روپے پر آ گئی۔ اگرچہ یہ کمی معمولی دکھائی دیتی ہے، لیکن اس کا علامتی اثر بہت بڑا ہے، کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ روپیہ دباؤ سے نکل رہا ہے۔
ڈالر کی قدر میں کمی کی ممکنہ وجوہات درج ذیل ہیں:
ترسیلات زر میں اضافہ: حالیہ مہینوں میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔
درآمدات میں کمی: مہنگائی کے باعث درآمدی اشیاء کی کھپت میں کمی آئی ہے، جس سے زرمبادلہ کا دباؤ کم ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی موثر مداخلت: مرکزی بینک کی جانب سے مارکیٹ میں ڈالر کی مانگ و رسد کو متوازن رکھنے کے لیے بروقت اقدامات نے بھی روپے کو سہارا دیا ہے۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال
یہ تمام اشارے ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت پیغام دے رہے ہیں۔ مارکیٹ میں تیزی، ڈالر کی قدر میں کمی، اور مجموعی معاشی اشاریوں میں بہتری اس بات کا ثبوت ہیں کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ ملکی اور غیر ملکی دونوں سرمایہ کار پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کی جانب ایک بار پھر متوجہ ہو رہے ہیں۔
خطرات ابھی باقی ہیں، مگر امید کی کرن روشن ہے
اگرچہ موجودہ صورتحال خوش آئند ہے، لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ معیشت مکمل طور پر بحال ہو چکی ہے۔ اب بھی کئی ایسے چیلنجز ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے، جیسے:
قرضوں کا بوجھ: پاکستان کو اب بھی اپنے اندرونی و بیرونی قرضوں کی واپسی کے لیے بھاری اقساط کی ادائیگی کرنی ہے۔
بجلی اور ایندھن کی قیمتیں: مہنگائی کا ایک بڑا سبب بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہے، جس کا اثر عام آدمی پر بھی پڑتا ہے۔
زرعی اور صنعتی پیداوار: معیشت کی بحالی کے لیے صرف اسٹاک مارکیٹ کی تیزی کافی نہیں، بلکہ زرعی اور صنعتی شعبے کی بہتری بھی ضروری ہے۔
حکومت کے اقدامات کا مثبت اثر
حکومت کی جانب سے مالیاتی نظم و ضبط کو بہتر بنانے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، اور ادارہ جاتی اصلاحات پر زور دینے کے اقدامات نے مارکیٹ میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان اقدامات کا تسلسل ہی معاشی استحکام کو دیرپا بنا سکتا ہے۔
مستقبل کے امکانات
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے، تو پاکستان سٹاک ایکسچینج 160,000 پوائنٹس کی سطح کو بھی عبور کر سکتی ہے۔ اسی طرح، روپے کی قدر میں مزید بہتری، شرح سود میں کمی، اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ بہتر تعلقات، ملکی معیشت کو ایک مستحکم راستے پر ڈال سکتے ہیں۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تاریخی سطح پر پہنچنا اور ڈالر کی قدر میں کمی ایسے اشاریے ہیں جو نہ صرف سرمایہ کاروں بلکہ عام پاکستانیوں کے لیے بھی امید کی کرن بن سکتے ہیں۔ تاہم، یہ وقت خود پسندی یا غیر ضروری خوش فہمی کا نہیں، بلکہ ان مثبت رجحانات کو مستحکم بنانے کا ہے۔ اگر حکومت، ادارے، اور نجی شعبہ ایک ہی صفحے پر آ جائیں، تو آنے والا وقت پاکستان کی معیشت کے لیے روشن ہو سکتا ہے۔
