پاکستان میں آئندہ 18 ماہ میں تین نئے سب میرین کیبلز عالمی نیٹ ورک سے منسلک ہوں گے
پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی اور کنیکٹیویٹی کے مسائل نے صارفین کو طویل عرصے سے پریشان کیا ہوا ہے۔ تاہم، حکومت پاکستان نے اس مسئلے کے حل کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کے مطابق، آئندہ 12 سے 18 ماہ کے دوران تین نئے سب میرین کیبلز کے ذریعے پاکستان کو عالمی نیٹ ورک سے منسلک کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ نہ صرف انٹرنیٹ کی رفتار کو بہتر بنائے گا بلکہ آن لائن خدمات کے معیار کو بھی بلند کرے گا۔ اس مضمون میں ہم اس منصوبے کی تفصیلات، اس کے فوائد، اور پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل پر اس کے اثرات کا جائزہ لیں گے۔
سب میرین کیبلز کیا ہیں؟
سب میرین کیبلز وہ فائبر آپٹک کیبلز ہیں جو سمندر کے نیچے بچھائی جاتی ہیں اور عالمی انٹرنیٹ نیٹ ورک کو جوڑتی ہیں۔ یہ کیبلز ڈیٹا کی منتقلی کے لیے بنیادی ڈھانچہ فراہم کرتی ہیں، جو انٹرنیٹ کی رفتار اور بینڈوڈتھ کی گنجائش کو بڑھاتی ہیں۔ پاکستان فی الحال چند محدود سب میرین کیبلز پر انحصار کرتا ہے، جو اکثر اوقات تکنیکی مسائل یا زیادہ ٹریفک کی وجہ سے ناکافی ثابت ہوتے ہیں۔ نئے کیبلز کی تنصیب سے یہ مسائل حل ہونے کی توقع ہے۔
نئے سب میرین کیبلز کے منصوبے
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو بتایا کہ تین نئے سب میرین کیبلز کے معاہدے طے پا چکے ہیں۔ ان کیبلز کے ذریعے پاکستان کو براہِ راست یورپ سے جوڑا جائے گا، جس سے موجودہ محدود راستوں پر انحصار کم ہوگا۔ یہ کیبلز نہ صرف بین الاقوامی کنیکٹیویٹی کو بہتر بنائیں گی بلکہ انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کو بھی مضبوط کریں گی۔
کیبلز کی تنصیب کا شیڈول
حکام کے مطابق، یہ سب میرین کیبلز آئندہ 12 سے 18 ماہ کے اندر فعال ہو جائیں گی۔ اس عرصے کے دوران، کیبلز کی تنصیب، ٹیسٹنگ، اور عالمی نیٹ ورک کے ساتھ انضمام کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ پاکستان کے ڈیجیٹل معیشت کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔
بینڈوڈتھ کی گنجائش میں اضافہ
وزارت کے سیکرٹری زرار ہاشم خان نے بتایا کہ نئے سب میرین کیبلز سے بینڈوڈتھ کی گنجائش میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ اس سے صارفین کو تیز اور مستحکم انٹرنیٹ سروس میسر ہوگی۔ موجودہ کیبلز کی محدود گنجائش کی وجہ سے اکثر ویڈیو سٹریمنگ، آن لائن گیمنگ، اور دیگر ڈیٹا کی بھاری ضروریات والے ایپلیکیشنز متاثر ہوتے ہیں۔ نئے کیبلز اس مسئلے کو حل کریں گے۔
انٹرنیٹ کی رفتار پر اثرات
نئے سب میرین کیبلز کی تنصیب سے انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں بہتری متوقع ہے۔ فی الحال، پاکستان میں انٹرنیٹ کی اوسط رفتار عالمی معیار سے کم ہے، جس کی وجہ سے صارفین کو ویب سائٹس لوڈ ہونے، ویڈیوز بفر ہونے، اور فائلوں کی ڈاؤن لوڈنگ میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کیبلز کے فعال ہونے کے بعد، ان مسائل میں کمی آئے گی، اور صارفین تیز تر انٹرنیٹ کا تجربہ کر سکیں گے۔
حالیہ انٹرنیٹ مسائل
کمیٹی کے رکن صادق میمن نے حالیہ انٹرنیٹ کے مسائل پر سوال اٹھایا، جن میں سست رفتار اور کنیکٹیویٹی کے وقفے شامل ہیں۔ وزارت آئی ٹی نے یقین دہانی کرائی کہ نئے سب میرین کیبلز طویل مدتی کنیکٹیویٹی کے مسائل کو حل کریں گے۔ اس کے علاوہ، ان کیبلز سے ڈیٹا کی منتقلی کا عمل زیادہ قابل اعتماد ہوگا، جو آن لائن کاروبار اور تعلیمی اداروں کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔
پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کے لیے اہمیت
نئے سب میرین کیبلز کی تنصیب پاکستان کے ڈیجیٹل معیشت کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔ آج کے دور میں، تیز انٹرنیٹ کی دستیابی کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف صارفین کے لیے بہتر سروس فراہم کرے گا بلکہ کاروباری اداروں، ای کامرس پلیٹ فارمز، اور آئی ٹی انڈسٹری کو بھی فروغ دے گا۔
ای کامرس اور آن لائن کاروبار
تیز انٹرنیٹ کی بدولت ای کامرس پلیٹ فارمز جیسے کہ دراز، ایمیزون، اور دیگر مقامی ویب سائٹس اپنی خدمات کو بہتر بنا سکیں گی۔ صارفین کو تیز تر ویب سائٹ لوڈنگ، ہموار ادائیگی کے عمل، اور بہتر کسٹمر سروس کا تجربہ ہوگا۔ اس کے علاوہ، سب میرین کیبلز سے ڈیٹا کی منتقلی کی رفتار بڑھنے سے آن لائن کاروبار زیادہ موثر طریقے سے کام کر سکیں گے۔
تعلیم اور ریموٹ ورک
نئے سب میرین کیبلز سے آن لائن تعلیم اور ریموٹ ورک کے شعبوں میں بھی بہتری آئے گی۔ حالیہ برسوں میں، کورونا وائرس کی وبا نے آن لائن تعلیم اور ریموٹ ورک کو ناگزیر بنا دیا ہے۔ تاہم، سست انٹرنیٹ کی وجہ سے طلبہ اور ملازمین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نئے کیبلز کی تنصیب سے ویڈیو کانفرنسنگ، آن لائن کورسز، اور ریموٹ ورک کے لیے درکار ڈیٹا کی منتقلی تیز اور قابل اعتماد ہوگی۔
تکنیکی تفصیلات
نئے سب میرین کیبلز فائبر آپٹک ٹیکنالوجی پر مبنی ہوں گی، جو ڈیٹا کی تیز رفتار منتقلی کو یقینی بناتی ہیں۔ یہ کیبلز سمندر کے نیچے بچھائی جائیں گی اور پاکستان کے ساحلی شہر کراچی سے عالمی نیٹ ورک تک جوڑی جائیں گی۔ ان کیبلز کی گنجائش موجودہ کیبلز سے کئی گنا زیادہ ہوگی، جو ڈیٹا کی بھاری مقدار کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
عالمی نیٹ ورک سے رابطہ
نئے کیبلز پاکستان کو براہِ راست یورپ سے جوڑیں گے، جو عالمی انٹرنیٹ نیٹ ورک کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس سے پاکستان کا موجودہ انحصار ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے راستوں پر کم ہوگا، جو اکثر اوقات ٹریفک کی زیادتی کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ یہ رابطہ پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل نیٹ ورک کا ایک مضبوط حصہ بنائے گا۔
چیلنجز اور حل
نئے سب میرین کیبلز کی تنصیب ایک پیچیدہ اور مہنگا عمل ہے۔ اس منصوبے میں کئی چیلنجز شامل ہیں، جیسے کہ سمندر کے نیچے کیبلز بچھانے کی تکنیکی مشکلات، ماحولیاتی اثرات، اور مالی وسائل کی ضرورت۔ تاہم، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
ماحولیاتی تحفظات
سمندر کے نیچے کیبلز بچھانے کے عمل میں ماحولیاتی اثرات کو کم سے کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، بین الاقوامی معیارات کے مطابق ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
مالی وسائل
اس منصوبے کے لیے درکار سرمایہ کاری کافی زیادہ ہے۔ تاہم، حکومتی حکام نے بتایا کہ نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے مالی وسائل کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف منصوبے کی تکمیل ممکن ہوگی بلکہ اس کی پائیداری بھی یقینی بنائی جائے گی۔
مستقبل کے امکانات
نئے سب میرین کیبلز کی تنصیب سے پاکستان کا ڈیجیٹل مستقبل روشن ہوگا۔ یہ منصوبہ نہ صرف انٹرنیٹ کی رفتار کو بہتر بنائے گا بلکہ پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل معیشت میں ایک اہم مقام دلائے گا۔ اس کے علاوہ، یہ منصوبہ نئی ٹیکنالوجیز جیسے کہ 5G، مصنوعی ذہانت، اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے لیے بھی بنیادی ڈھانچہ فراہم کرے گا۔
پاکستان میں ڈیجیٹل انقلاب کی لہر، آئی ٹی برآمدات میں تاریخی چھلانگ
نتیجہ
پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار اور معیار کو بہتر بنانے کے لیے تین نئے سب میرین کیبلز کی تنصیب ایک اہم قدم ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف صارفین کے لیے بہتر انٹرنیٹ سروس کو یقینی بنائے گا بلکہ ملک کی ڈیجیٹل معیشت کو بھی فروغ دے گا۔ آئندہ 12 سے 18 ماہ میں اس منصوبے کی تکمیل کے بعد، پاکستان عالمی ڈیجیٹل نیٹ ورک کا ایک مضبوط حصہ بن