پاکستان میں تمباکو معاشی نقصان 700 ارب تک پہنچ گیا پائیڈ کی خطرناک رپورٹ
پاکستان میں تمباکو کے استعمال نے صرف انسانی صحت ہی نہیں بلکہ ملکی معیشت کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کی تازہ ترین رپورٹ نے ایک بڑا انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو معاشی نقصان 700 ارب روپے سالانہ تک پہنچ چکا ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف خوفناک ہیں بلکہ پالیسی سازوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔
پائیڈ کی رپورٹ کے مطابق قوانین کے کمزور نفاذ، پرانے تمباکو کنٹرول سسٹم اور سگریٹ کی آسان دستیابی کے باعث صورتحال مزید بگڑ چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو پاکستان میں تمباکو معاشی نقصان آنے والے برسوں میں کہیں زیادہ بڑھ سکتا ہے۔
تمباکو — ہر سال 164 ہزار پاکستانیوں کی جان لے لیتا ہے
تمباکو کے استعمال سے جڑے صحت کے مسائل پاکستان میں کافی عرصے سے شدید ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سالانہ 164,000 پاکستانی براہ راست تمباکو سے ہونے والی بیماریوں کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ان میں پھیپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماریاں، سانس کے امراض، ہائی بلڈ پریشر اور فالج شامل ہیں۔
یہ اموات صرف طبّی سانحہ نہیں بلکہ پاکستان میں تمباکو معاشی نقصان کا ایک بڑا حصہ بھی انہی امراض کے علاج پر خرچ ہوتا ہے۔ اسپتالوں، ادویات، طبی سہولیات اور پیداواری صلاحیت میں کمی، سب ملا کر یہ بوجھ قومی معیشت کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔
جی ڈی پی کا 1 فیصد — تمباکو کا بھیانک مالی اثر
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تمباکو معاشی نقصان مجموعی طور پر ملک کے جی ڈی پی کے 1 فیصد کے برابر ہے۔ کسی بھی ملک کے لیے یہ سلسلہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ تمباکو صرف صحت نہیں بلکہ پورے مالیاتی نظام کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
گزشتہ 10 سالوں میں تمباکو سے معاشی نقصان میں 31 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یعنی حالات بہتر ہونے کے بجائے تشویشناک حد تک بگڑتے جا رہے ہیں۔
سستا سگریٹ — نوجوان نسل کے لیے سب سے بڑا خطرہ
پائیڈ نے اپنی رپورٹ میں واضح کہا کہ پاکستان میں تمباکو معاشی نقصان بڑھنے کی ایک سب سے بڑی وجہ سستا سگریٹ ہے۔ سستی قیمتوں کی وجہ سے نوجوان، خصوصاً اسکول اور کالج کے طلباء، آسانی سے اس لت میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
سگریٹ برانڈز کی تعطیلاتی قیمتیں، پروموشنز، ڈسکاؤنٹس اور غیر قانونی سگریٹ کی کھلی فروخت آسانی سے تمباکو کو ہر ہاتھ تک پہنچا رہی ہے۔
اسموک لیس تمباکو — خاموش قاتل
پاکستان میں "نسوار”، "گٹکا”، "مین پوری” اور دیگر اسموک لیس تمباکو کی مصنوعات کا استعمال بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پائیڈ نے نشاندہی کی کہ اسموک لیس تمباکو پر مؤثر نگرانی نہ ہونے کے باعث اس کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
یہ مصنوعات نہ صرف جان لیوا ہیں بلکہ پاکستان میں تمباکو معاشی نقصان میں بھی نمایاں کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ ان کے علاج کے اخراجات زیادہ اور پیچیدگیاں شدید ہوتی ہیں۔
غیر قانونی سگریٹ — مارکیٹ کا ایک تہائی حصہ متاثر
پاکستان میں غیر قانونی سگریٹ کی تجارت بھی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سگریٹ کی تقریباً ایک تہائی مارکیٹ غیر قانونی سگریٹ سے بھری ہوئی ہے۔ ان مصنوعات پر ٹیکس نہیں دیا جاتا، نتیجتاً حکومت کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
غیر قانونی سگریٹ کی دستیابی پاکستان میں تمباکو معاشی نقصان میں اہم اضافہ کرتی ہے کیونکہ یہ انتہائی کم قیمت پر فروخت ہوتے ہیں اور نوجوان طبقہ بڑی آسانی سے ان کا شکار بنتا ہے۔
پالیسی نفاذ میں تاخیر — مزید نقصان کا خطرہ
پائیڈ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومتی سطح پر فوری اور سخت اصلاحات نہ کی گئیں تو آنے والے سالوں میں مالی اور جانی نقصان کئی گنا بڑھ سکتا ہے۔
تمباکو سے جڑے مسائل صرف قانون سازی سے حل نہیں ہوتے۔ اس کے لیے:
سخت ٹیکس نظام
غیر قانونی سگریٹ کی روک تھام
اسموک لیس تمباکو کی باقاعدہ نگرانی
عوامی آگاہی
مفت تھراپی
اور ہیلپ لائنز
جیسے اقدامات ناگزیر ہیں۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو معاشی نقصان کو کم کرنے کے لیے پالیسی عمل میں مزید تاخیر کسی صورت برداشت نہیں ہے۔
عوامی صحت اور مستقبل — خطرے میں
یہ حقیقت ہے کہ تمباکو دنیا بھر میں صحت کا سب سے بڑا دشمن مانا جاتا ہے، لیکن پاکستان میں اس کے اثرات کہیں زیادہ شدید ہیں۔ تعمیراتی ترقی، صحت، تعلیم اور دیگر اہم شعبے بھی پاکستان میں تمباکو معاشی نقصان کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ قومی بجٹ کا بڑا حصہ بیماریوں کے علاج پر خرچ ہو جاتا ہے۔
ہر سال لاکھوں خاندان علاج کے اخراجات کی وجہ سے غربت میں دھکیل دیے جاتے ہیں۔
ملک میں 81 فیصد سگریٹس بغیر ٹیکس اسٹمپ سگریٹ ٹیکس چوری کا نیا انکشاف
تمباکو سے نجات — پائیڈ کی سفارشات
پائیڈ نے اپنی رپورٹ میں کئی اہم سفارشات بھی پیش کی ہیں:
اسموک لیس تمباکو کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے
غیر قانونی سگریٹ کے خلاف سخت کارروائی
نوجوانوں کے لیے آگاہی مہم
اسکول کالج سطح پر کنٹرول پروگرام
تمباکو چھوڑنے کے لیے مفت سہولیات
قومی سطح کے قوانین جدید تقاضوں کے مطابق اپڈیٹ کیے جائیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ اقدامات بروقت نہ کیے گئے تو پاکستان میں تمباکو معاشی نقصان 700 ارب سے بڑھ کر ہزاروں ارب تک پہنچ سکتا ہے۔









