پاکستان اور ترکی کے درمیان تیل و گیس کی تلاش کا تاریخی معاہدہ: توانائی کے شعبے میں نئے دور کا آغاز
پاکستان کے توانائی کے شعبے میں حالیہ دنوں ایک غیر معمولی اور قابلِ ذکر پیش رفت سامنے آئی ہے، جو نہ صرف ملکی سطح پر اہمیت رکھتی ہے بلکہ بین الاقوامی تعاون کے ایک نئے دور کی نوید بھی دیتی ہے۔ پاکستان اور ترکی، جو طویل عرصے سے برادرانہ تعلقات میں بندھے ہوئے ہیں، نے اب توانائی کے میدان میں عملی تعاون کی راہ اپناتے ہوئے مشترکہ طور پر تیل و گیس کی تلاش کے لیے ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے کی بنیاد ایک "فارم آؤٹ ایگریمنٹ” ہے جو پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL) اور ترکش پیٹرولیم اوورسیز کمپنی (TPOC) کے درمیان طے پایا ہے۔
معاہدے کی اہم تفصیلات
اس معاہدے کے تحت ترکی کی سرکاری کمپنی ترکش پیٹرولیم کو پاکستان کے آف شور ایسٹ انڈس سی بلاک میں 25 فیصد حصہ دیا گیا ہے۔ مزید برآں، اس بلاک کی آپریٹرشپ یعنی انتظامی کنٹرول بھی ترکش پیٹرولیم کے سپرد کر دی گئی ہے، جو اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان نے نہ صرف سرمایہ کاری کے لیے راستہ ہموار کیا ہے بلکہ ایک قابلِ اعتماد بین الاقوامی شراکت دار کو کلیدی کردار بھی سونپا ہے۔
پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ نے اس پیش رفت سے متعلق اپنے شیئر ہولڈرز کو ایک تفصیلی خط ارسال کیا جس میں بتایا گیا کہ یہ معاہدہ پاک-ترکیہ اسٹرٹیجک تعاون کا حصہ ہے، جس کے لیے دونوں ممالک کی حکومتوں نے خصوصی طور پر بھرپور تعاون کیا ہے۔ اس تعاون کا مقصد پاکستان میں توانائی کے وسائل کی تلاش، ترقی اور ان سے فائدہ اٹھانے کے عمل کو تیز کرنا ہے۔
شراکت دار ادارے اور ان کا کردار
ایسٹ انڈس سی بلاک، جو پاکستان کے آف شور توانائی ذخائر کا ایک ممکنہ زرخیز علاقہ ہے، اب ایک بین الاقوامی اشتراک کی علامت بن چکا ہے۔ اس بلاک میں نہ صرف پی پی ایل اور ترکش پیٹرولیم شامل ہیں بلکہ دو مزید پاکستانی توانائی کمپنیاں — ماری پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (MPCL) اور آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (OGDCL) — بھی 20، 20 فیصد حصص کے ساتھ اس منصوبے کا حصہ ہیں۔ اس طرح یہ بلاک ایک مشترکہ و ہم آہنگ کوشش کا میدان بن چکا ہے جہاں قومی و بین الاقوامی ادارے مل کر پاکستان کے توانائی ذخائر کی تلاش و ترقی کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
فارم آؤٹ ایگریمنٹ کیا ہے؟
فارم آؤٹ ایگریمنٹ ایک ایسا معاہدہ ہوتا ہے جس کے تحت کسی ایک کمپنی کے پاس موجود لائسنس یا حق کو جزوی طور پر کسی دوسری کمپنی کو منتقل کیا جاتا ہے، عموماً اس شرط کے ساتھ کہ دوسری کمپنی اس پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرے گی یا اس کی آپریشنل ذمہ داریاں سنبھالے گی۔ اس معاہدے کے تحت ترکش پیٹرولیم کو ایسٹ انڈس سی بلاک میں حصہ ملا ہے اور ساتھ ہی اسے آپریٹر کی ذمہ داریاں بھی سونپی گئی ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ اب ترک کمپنی اس بلاک میں تیل و گیس کی تلاش کے تمام تکنیکی، آپریشنل اور انتظامی امور کی سربراہی کرے گی۔
توانائی کے شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کا فروغ
پی پی ایل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ پاکستان کے توانائی کے شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری اور اشتراکِ عمل کا نیا آغاز ہے۔ اس معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان ایک مرتبہ پھر عالمی توانائی مارکیٹ میں اپنی اہمیت منوانے کے لیے پرعزم ہے۔ ترک کمپنی کی شمولیت سے نہ صرف جدید ٹیکنالوجی اور مہارت کا تبادلہ ممکن ہوگا بلکہ پاکستان کی معیشت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا بہاؤ بھی بڑھے گا۔
جغرافیائی اور اقتصادی اہمیت
ایسٹ انڈس سی بلاک کی جغرافیائی حیثیت انتہائی اہم ہے۔ یہ علاقہ ممکنہ طور پر قدرتی گیس اور خام تیل کے وافر ذخائر کا حامل ہو سکتا ہے۔ اگر تلاش کے مرحلے میں مثبت نتائج سامنے آتے ہیں تو یہ پاکستان کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان جو توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات سے نبرد آزما ہے، اس کے لیے ایسے ذخائر کی دریافت مقامی پیداوار میں اضافہ، درآمدی بل میں کمی اور توانائی کی خود کفالت کی جانب ایک اہم قدم ہو گی۔
پاکستان اور ترکی کے باہمی تعلقات میں وسعت
یہ معاہدہ نہ صرف توانائی کے میدان میں ایک پیش رفت ہے بلکہ پاکستان اور ترکی کے مابین اسٹرٹیجک تعلقات کو بھی نئی جہت فراہم کرتا ہے۔ دونوں ممالک پہلے ہی دفاع، تجارت، تعلیم، ثقافت اور سیاحت سمیت متعدد شعبوں میں قریبی تعاون کر رہے ہیں، اور اب توانائی کے شعبے میں بھی یہ تعلقات عملی سطح پر آ چکے ہیں۔ ترکی کی کمپنی کی شمولیت سے پاکستان کو تیل و گیس کے شعبے میں عالمی تجربات، جدید ٹیکنالوجی اور فنی مہارت سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔
مستقبل کے امکانات
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس معاہدے کی بدولت پاکستان میں دیگر بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے بھی سرمایہ کاری کا اعتماد بڑھے گا۔ ایک کامیاب مشترکہ منصوبہ عالمی سرمایہ کاروں کو یہ پیغام دے گا کہ پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار کے لیے ایک مستحکم، شفاف اور منافع بخش ماحول موجود ہے۔ اس کے نتیجے میں مستقبل میں مزید فارم آؤٹ ایگریمنٹس، جوائنٹ وینچرز اور ٹیکنیکل پارٹنرشپس دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔
پاکستان اور ترکی کی سرکاری کمپنیوں کے درمیان طے پانے والا یہ معاہدہ نہ صرف ایک بڑی اقتصادی پیش رفت ہے بلکہ دو مسلم ممالک کے مابین اسٹرٹیجک تعاون کی ایک شاندار مثال بھی ہے۔ اس سے نہ صرف توانائی کے شعبے میں نئے امکانات کھلیں گے بلکہ پاکستان کی معیشت کو استحکام، روزگار کے نئے مواقع، اور خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہونے میں مدد ملے گی۔
یہ شراکت داری پاکستان کے لیے ایک ایسا موقع ہے جس سے اگر دانشمندی اور تیزی کے ساتھ فائدہ اٹھایا جائے تو یہ توانائی کے بحران پر قابو پانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ حکومت، اداروں اور نجی شعبے کو اس سمت میں مزید اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ ملک کی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ معیشت کو بھی نئی زندگی دی جا سکے۔

Comments 1