پاکستان کا اقوام متحدہ میں فلسطین سے یکجہتی کا دوٹوک اظہار: اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ
اقوام متحدہ میں ایک اہم سفارتی موڑ اس وقت آیا جب پاکستان نے ایک مرتبہ پھر فلسطینی عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور مسئلہ فلسطین پر ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی مظالم کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو اس کے جنگی جرائم پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا اور ہر عالمی فورم پر ان کے حقِ خود ارادیت کی وکالت کرتا رہے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت نہ صرف بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ یہ عالمی ضمیر کے لیے ایک لمحۂ فکریہ بھی ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیوں سے غزہ کا پورا انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔ "ایک ملین سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، بنیادی سہولیات ناپید ہو گئی ہیں، اور ایک سنگین انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔” اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل نہ صرف شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے بلکہ اسپتالوں، اسکولوں، اور امدادی قافلوں کو بھی حملوں سے نہیں بخش رہا۔
عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان
پاکستانی نائب وزیراعظم نے عالمی برادری کی خاموشی اور غیر مؤثر ردعمل پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور جنگی جرائم کھلی آنکھوں کے سامنے ہو رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود دنیا کی طاقتور اقوام کی طرف سے کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا جا رہا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے اسرائیل کو جواب دہ بنانے کے لیے مؤثر اور فوری اقدامات کریں۔ “اگر عالمی قوانین کا اطلاق صرف کمزور اقوام پر ہوگا اور طاقتور ممالک ان سے بالاتر رہیں گے تو پھر عالمی انصاف کے نظام کی ساکھ بری طرح مجروح ہو جائے گی،” اسحاق ڈار نے کہا۔
غزہ تک امداد کی بلاتعطل فراہمی پر زور
اپنے خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں امدادی سرگرمیوں کو فوری اور بغیر کسی رکاوٹ کے ممکن بنائے۔ انہوں نے کہا کہ خوراک، پانی، طبی امداد اور دیگر بنیادی سہولیات کی فوری فراہمی کے بغیر لاکھوں جانیں خطرے میں ہیں۔
"ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ کے عوام کو زندگی بچانے والی امداد فوری اور بغیر کسی سیاسی یا عسکری رکاوٹ کے فراہم کی جائے۔ یہ انسانیت کا معاملہ ہے، سیاست کا نہیں،” نائب وزیراعظم نے کہا۔
پاکستان کا اصولی مؤقف
پاکستان کا فلسطین کے حوالے سے مؤقف ہمیشہ اصولی، واضح اور دو ٹوک رہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کی ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کو ناگزیر قرار دیا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
اسحاق ڈار کے حالیہ خطاب نے پاکستان کی اسی پالیسی کو مزید مؤثر انداز میں عالمی پلیٹ فارم پر اجاگر کیا ہے۔ پاکستان کی قیادت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن صرف اسی صورت ممکن ہے جب فلسطینیوں کو ان کا جائز حق دیا جائے اور اسرائیل کو اس کے مظالم پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
عالمی امن کے لیے انصاف ضروری
پاکستانی قیادت کی جانب سے کی گئی یہ گفتگو نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے ایک مضبوط سفارتی حمایت ہے بلکہ یہ عالمی برادری کے لیے ایک کڑا سوال بھی ہے کہ آخر کب تک طاقتور ممالک عالمی قوانین سے بالاتر رہیں گے؟ اسرائیل کے جنگی جرائم پر خاموشی آخر کب تک برقرار رہے گی؟
عالمی برادری کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ صرف قراردادیں پاس کرتی رہے گی یا عملی اقدامات بھی اٹھائے گی۔ پاکستان کی جانب سے اٹھائی گئی آواز ایک یاد دہانی ہے کہ اگر دنیا نے اب بھی خاموشی اختیار کیے رکھی، تو آنے والے وقت میں عالمی امن و انصاف کا تصور محض کتابوں کی حد تک محدود ہو کر رہ جائے گا۔












Comments 1