ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا اعلان: پاکستان سے تجارتی معاہدہ طے، بھارت پر 25 فیصد ٹیرف کا جھٹکا
امریکا اور پاکستان میں بڑا تجارتی معاہدہ، بھارت پر ٹیرف کی تلوار – ٹرمپ کا دو ٹوک اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ ایک اہم اور تاریخی تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے جو جنوبی ایشیا کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال میں ایک نئے باب کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔ اس اعلان نے نہ صرف پاکستان کے لیے معاشی امکانات کو روشن کیا ہے بلکہ بھارت کے لیے تشویش کی گھنٹی بھی بجا دی ہے۔
🇵🇰 پاکستان سے تیل کا معاہدہ – نئی شراکت داری کی بنیاد
صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ "پاکستان کے ساتھ ہماری تجارتی ڈیل مکمل ہو گئی ہے، اور ہم پاکستان کے توانائی ذخائر کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔” ان کے اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ امریکا پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والا ہے، خاص طور پر تیل اور گیس کے شعبوں میں۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں ایسا وقت آ سکتا ہے جب پاکستان اتنا خود کفیل ہو جائے کہ بھارت کو بھی تیل برآمد کر سکے۔ ان کے الفاظ تھے:
"Maybe one day, Pakistan sells oil to India.”
یہ بیان جنوبی ایشیائی سیاست میں نہ صرف اقتصادی برتری کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ اس سے یہ تاثر بھی ملا ہے کہ امریکا اب خطے میں توازن کی نئی حکمت عملی اپنا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں مصروف تجارتی ماحول
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ وائٹ ہاؤس میں انتہائی مصروف ہیں کیونکہ وہ دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے طے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام رہنما امریکا کو خوش دیکھنا چاہتے ہیں، اور ہر ملک امریکی تجارت میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ:
"We’re closing deals. Every leader wants to make America happy.”
اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا کی موجودہ قیادت ایک جارحانہ تجارتی پالیسی پر کاربند ہے جو ملکی مفادات کو اولیت دیتی ہے۔
بھارت کے لیے 25 فیصد ٹیرف اور جرمانہ
ٹرمپ نے نہ صرف پاکستان کے ساتھ معاشی دروازے کھولے بلکہ بھارت کے خلاف واضح معاشی محاذ بھی کھول دیا۔ انہوں نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور اضافی جرمانے کا اعلان کیا۔ اس اقدام کو بین الاقوامی سطح پر بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اس فیصلے کے پس منظر میں کئی عوامل کارفرما ہیں، جن میں بھارت کی امریکی مصنوعات پر رکاوٹیں، یکطرفہ تجارتی پالیسیاں اور خطے میں بڑھتی ہوئی سیاسی کھچاؤ شامل ہیں۔
بھارت کی مارکیٹ پر اثرات
بھارت پر ٹرمپ کے اقدامات کے بعد بھارتی مارکیٹ میں واضح مندی دیکھنے کو ملی۔ سرمایہ کاروں میں بے چینی بڑھ گئی اور بھارتی روپے کی قدر پر بھی اثر پڑا۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امریکی پالیسی بھارت کے لیے ایک تنبیہ ہے کہ یکطرفہ فیصلے اب مزید برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
توانائی کے شعبے میں پاکستان کی ممکنہ ترقی
امریکا کی جانب سے پاکستان کے تیل ذخائر میں سرمایہ کاری کی پیشکش نہ صرف معاشی لحاظ سے فائدہ مند ہے بلکہ یہ پاکستان کو توانائی کے میدان میں خودکفیل بنانے کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان عالمی سطح پر ایک ابھرتی ہوئی توانائی مارکیٹ کے طور پر سامنے آ سکتا ہے۔
شراکت داری کی قیادت: کس کو چنا جائے گا؟
صدر ٹرمپ نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ اس شراکت داری کی قیادت کے لیے ایک کمپنی کا انتخاب کیا جا رہا ہے جو اس منصوبے کو عملی شکل دے گی۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکی یا مشترکہ ادارے پاکستان میں توانائی منصوبے شروع کریں گے۔
امریکا کا تجارتی خسارہ کم کرنے کی پالیسی
صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ ان تمام معاہدات کا بنیادی مقصد امریکا کا تجارتی خسارہ کم کرنا ہے۔ ان کے بقول، کئی ممالک نے امریکا کو ٹیرف میں نرمی کی پیش کش کی ہے اور اس حوالے سے مکمل رپورٹ جلد جاری کی جائے گی۔
امریکا کا نیا تجارتی وژن: "امریکا فرسٹ”
یہ تمام اقدامات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ "امریکا فرسٹ” کے نعرے پر کاربند ہے۔ اس وژن کے تحت نہ صرف امریکا کو تجارتی فوائد حاصل ہو رہے ہیں بلکہ اس کی سیاسی پوزیشن بھی مضبوط ہو رہی ہے، خاص طور پر ایسے خطوں میں جہاں امریکا پہلے غیر فعال تھا۔
عالمی سیاست میں پاکستان کی واپسی
یہ تجارتی معاہدہ پاکستان کے لیے عالمی سطح پر ایک نئی شروعات کی حیثیت رکھتا ہے۔ امریکا جیسے عالمی طاقتور ملک کے ساتھ معاشی تعاون پاکستان کو عالمی فورمز پر دوبارہ بااثر بننے کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔
پاکستان کے لیے امکانات، بھارت کے لیے چیلنجز
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ اقدام بلاشبہ پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی اور بھارت کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔ پاکستان کو جہاں معاشی فوائد حاصل ہوں گے وہیں عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے گی۔ دوسری طرف بھارت کو اپنی تجارتی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
یہ معاہدہ جنوبی ایشیا کی بدلتی ہوئی سیاست اور اقتصادی حکمت عملیوں کا مظہر ہے، جو آئندہ چند برسوں میں خطے کی سمت کا تعین کرے گا۔

Comments 2