پاکستان بمقابلہ سری لنکا: ایشیا کپ سپر 4 مرحلے کی سنسنی خیز جھلکیاں
ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے سپر 4 مرحلے میں کرکٹ کے شائقین کو ایک بار پھر ایک یادگار مقابلہ دیکھنے کو ملا۔ پاکستان بمقابلہ سری لنکا کا یہ میچ ابوظبی کے میدان میں کھیلا گیا، جہاں دونوں ٹیمیں فائنل تک رسائی کی اپنی امیدوں کو زندہ رکھنے کے لیے پرعزم نظر آئیں۔ شائقین کرکٹ کئی دنوں سے اس میچ کے منتظر تھے کیونکہ دونوں ٹیمیں اپنے سپر 4 کے پہلے میچ میں شکست کھا چکی تھیں، اس لیے اس بار جیت دونوں کے لیے بہت ضروری تھی۔
ٹاس اور ابتدائی فیصلہ
اس میچ کا آغاز ایک اہم موڑ سے ہوا، جب پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ کپتان کا ماننا تھا کہ شام کے وقت ابوظبی کی پچ پر بیٹنگ نسبتاً آسان ہو جاتی ہے اور ہدف کا تعاقب زیادہ بہتر حکمت عملی ہوگی۔ اس طرح میچ کا آغاز پاکستان بمقابلہ سری لنکا کی روایت کے مطابق ہوا، جہاں ہمیشہ ٹاس کا فیصلہ کھیل پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔
سری لنکا کی اننگز
سری لنکن ٹیم جب بیٹنگ کے لیے آئی تو پاکستان کے باؤلرز نے ان پر ابتدا ہی سے دباؤ ڈال دیا۔ محض 58 رنز پر آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ یہ میچ یکطرفہ ہو جائے گا۔ لیکن سری لنکا کے بیٹسمین کامندو مینڈس نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ذمہ دارانہ اننگز کھیلتے ہوئے 50 رنز بنائے۔ یہ اننگز سری لنکن ٹیم کو سہارا دینے کے لیے کافی تھی۔
سری لنکا کے دیگر کھلاڑیوں میں پاتھن نسنکا 8 رنز، کوشل مینڈس صفر پر آؤٹ ہوئے جبکہ پریرا نے 15 اور آسلانکا نے 20 رنز جوڑے۔ ہاسارنکا نے بھی 15 رنز بنائے لیکن نمایاں کارکردگی نہیں دکھا سکے۔ تاہم کرونارتنے 17 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے اور یوں سری لنکا نے مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں پر 133 رنز اسکور کیے۔
پاکستان کے باؤلرز نے شاندار کارکردگی دکھائی۔ شاہین شاہ آفریدی نے اپنی تیز رفتار باؤلنگ سے تین وکٹیں حاصل کیں۔ حارث رؤف اور حسین طلعت نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ ابرار احمد نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ یہ وہ لمحات تھے جب پاکستان بمقابلہ سری لنکا کی کشمکش اپنے عروج پر دکھائی دے رہی تھی۔
پاکستان کی باری
اب سب کی نظریں پاکستان کی بیٹنگ پر مرکوز تھیں۔ ہدف 134 رنز کا تھا جو بظاہر آسان دکھائی دیتا تھا لیکن ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کچھ بھی ممکن ہے۔ پاکستان کے بیٹسمینوں نے محتاط مگر پراعتماد انداز میں اننگز کا آغاز کیا۔ ابتدائی اوورز میں سری لنکا کے باؤلرز نے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی لیکن پاکستانی بیٹسمینوں نے وکٹیں محفوظ رکھتے ہوئے اس دباؤ کو زائل کیا۔
کپتان سلمان علی آغا نے پراعتماد بیٹنگ کی اور شاندار اسٹروکس کھیلے۔ ان کے ساتھ اوپنرز نے بھی اچھی شراکت قائم کی۔ پاکستان بمقابلہ سری لنکا کے اس اہم میچ میں ہر رن کی اپنی اہمیت تھی اور شائقین ہر گیند پر پرجوش نظر آ رہے تھے۔
ایشیا کپ میں اہمیت
یہ میچ محض ایک گروپ میچ نہیں تھا بلکہ دونوں ٹیموں کے لیے ایشیا کپ کے فائنل تک رسائی کی امیدوں کو زندہ رکھنے کا آخری سہارا تھا۔ اگر پاکستان یہ میچ جیتتا تو اس کی فائنل میں جگہ بنانے کی راہیں کھل جاتیں، جبکہ سری لنکا کے لیے بھی یہی صورتحال تھی۔ شکست کی صورت میں ٹورنامنٹ میں رہنا محض اگر مگر پر منحصر ہو جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان بمقابلہ سری لنکا کا یہ میچ شائقین کے لیے انتہائی سنسنی خیز اور دلچسپ بن گیا۔
دونوں ٹیموں کی مشکلات
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس ٹورنامنٹ کے آغاز سے ہی پاکستان اور سری لنکا مشکلات کا شکار رہے ہیں۔ پاکستان کو بھارت کے خلاف شکست نے دھچکا پہنچایا تھا، جبکہ سری لنکا کو بنگلہ دیش نے ہرایا تھا۔ اس لیے دونوں ٹیمیں اس میچ کو اپنی ساکھ اور اگلے مرحلے کی امیدوں کے لیے اہم سمجھ رہی تھیں۔
پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ ہمیشہ سے زیرِ بحث رہتی ہے۔ ابتدائی بیٹسمینوں پر زیادہ انحصار ٹیم کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ اسی طرح سری لنکا کی بیٹنگ میں مستقل مزاجی کا فقدان رہا ہے۔ یہی وجوہات ہیں کہ پاکستان بمقابلہ سری لنکا کے میچ میں دونوں ٹیموں کے لیے داؤ پر بہت کچھ لگا ہوا تھا۔
ایشیا کپ سپر فور: بھارت اور سری لنکا کا دبئی میں بڑا مقابلہ
شائقین کی دلچسپی
ابوظبی اسٹیڈیم تماشائیوں سے بھرا ہوا تھا۔ پاکستانی شائقین اور سری لنکن سپورٹرز دونوں اپنی اپنی ٹیم کے حق میں پرجوش نعرے لگا رہے تھے۔ ہر چوکے چھکے پر شور بلند ہوتا اور ہر وکٹ پر ماحول مزید گرم ہو جاتا۔ ایشیا کپ ہمیشہ سے برصغیر کی ٹیموں کے درمیان کرکٹ کے بڑے معرکوں کے طور پر جانا جاتا ہے اور اس بار بھی پاکستان بمقابلہ سری لنکا نے وہی جوش و خروش پیدا کیا۔
ماہرین کی رائے
کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس میچ میں اپنی باؤلنگ پر انحصار کرنا چاہیے تھا کیونکہ ان کے پاس تجربہ کار باؤلرز موجود ہیں۔ شاہین شاہ آفریدی کی شاندار کارکردگی نے ٹیم کو مضبوط پوزیشن میں لا کھڑا کیا۔ دوسری طرف سری لنکا کی جانب سے کامندو مینڈس کی بیٹنگ نے ٹیم کو مکمل تباہی سے بچایا۔ ماہرین نے زور دیا کہ دونوں ٹیموں کو اپنی بیٹنگ لائن پر مزید محنت کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ میچز میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔
یہ میچ اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ کون سی ٹیم فائنل کی دوڑ میں آگے بڑھتی ہے اور کون سی ٹیم مشکلات میں پھنس جاتی ہے۔ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان مقابلے ہمیشہ یادگار رہے ہیں اور یہ میچ بھی ان ہی میں سے ایک تھا۔ پاکستان بمقابلہ سری لنکا کی یہ جھڑپ ایشیا کپ کے شائقین کو طویل عرصے تک یاد رہے گی۔
ایشیا کپ سپر فور: پاکستان اور سری لنکا کا اہم میچ ابوظبی میں جاری









