پاکستانی طبی کارکن چین میں روایتی چینی طب سیکھنے میں مصروف – نیا تعاون
پاکستانی طبی کارکن چین میں روایتی چینی طب سیکھنے میں مصروف عمل
چین اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستی اور تعاون کا رشتہ مختلف شعبوں میں فروغ پا رہا ہے، اور حالیہ برسوں میں روایتی طب کے میدان میں یہ تعلق ایک نئے سنگ میل کو چھو رہا ہے۔ اس کا واضح ثبوت پاکستان سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین کا وہ گروپ ہے جو ان دنوں چین کے وسطی صوبے ہونان میں واقع "ہونان یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن” کے تحت روایتی چینی طب (Traditional Chinese Medicine – TCM) کی تربیت حاصل کر رہا ہے۔ یہ تربیتی پروگرام دونوں ممالک کے درمیان طب و صحت کے شعبے میں باہمی تعاون کی بہترین مثال ہے۔
علم کے متلاشی پاکستانی طبی ماہرین
ہونان یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن کے فرسٹ اسپتال میں جاری اس تربیتی پروگرام میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے چھ نوجوان طبی ماہرین حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں مرد و خواتین شامل ہیں جو اپنے ملک میں صحت کے شعبے میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور روایتی چینی طب کی مہارت حاصل کر کے اپنے مریضوں کے لیے جدید اور متبادل علاج کی راہیں کھولنا چاہتے ہیں۔
ان شرکاء کو مختلف شعبوں میں عملی تربیت دی جا رہی ہے، جن میں آرتھوپیڈکس، ٹراماٹولوجی، آکوپنکچر، توئینا (چینی مالش)، جڑی بوٹیوں سے علاج اور بحالی صحت شامل ہیں۔ اسپتال میں تربیت کے دوران پاکستانی شرکاء براہ راست چینی ماہرین سے سیکھ رہے ہیں اور انہیں روایتی تکنیکوں پر عملی تجربہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر گونگ کی رہنمائی میں تربیت
ہونان یونیورسٹی کے فرسٹ اسپتال کے آرتھوپیڈکس اور ٹراماٹولوجی ڈیپارٹمنٹ کے سینئر ڈاکٹر، ڈاکٹر گونگ ژی شیان پاکستانی شرکاء کو فریکچر کی پٹی باندھنے، زخمی ہڈیوں کے علاج اور دیگر پیچیدہ تکنیکوں کی عملی تربیت دے رہے ہیں۔ اس تربیت میں حصہ لینے والے دبیراحمد خان نے اپنی مرضی سے زخمی مریض کا کردار ادا کیا تاکہ ڈاکٹر گونگ کے مظاہرے کو حقیقت کے قریب تر بنایا جا سکے۔
اس اقدام سے نہ صرف دیگر شرکاء نے زیادہ بہتر انداز میں سیکھا بلکہ یہ جذبہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی ماہرین اس تربیت کے حوالے سے کتنے سنجیدہ اور پرجوش ہیں۔
آکوپنکچر اور چینی جڑی بوٹیوں کا علم
روایتی چینی طب کا ایک اہم جزو "آکوپنکچر” ہے، جس کے تحت جسم کے مخصوص پوائنٹس پر باریک دھاتی سوئیاں چبھونے سے مختلف بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ ہونان یونیورسٹی کے اسپتال میں ڈاکٹر لو بیدان اس عمل کی نگرانی کر رہی ہیں اور پاکستانی شرکاء کو مکمل طریقہ کار کی وضاحت اور عملی مظاہرہ فراہم کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر لو کے مطابق پاکستانی شرکاء آکوپنکچر میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس علاج کو محفوظ طریقے سے انجام دینے کے لیے بنیادی نظریات کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے۔ اس لیے تربیتی منصوبے کو اس انداز سے ترتیب دیا گیا ہے کہ ابتدائی ایک ماہ میں بنیادی سائنسی و نظریاتی تعلیم دی جائے، جس کے بعد پانچ ماہ پر مشتمل کلینیکل روٹیشنز کے ذریعے طلبہ کو عملی تجربہ فراہم کیا جائے گا۔
رخسانہ پروین کی جستجو
پاکستانی تربیت یافتہ شرکاء میں سے ایک، رخسانہ پروین نے بتایا کہ وہ چین آنے سے قبل آکوپنکچر اور جڑی بوٹیوں سے علاج کے بارے میں کچھ معلومات رکھتی تھیں، لیکن اس علم کا گہرائی سے اور منظم مطالعہ ممکن نہ ہو سکا تھا۔ ان کا کہنا تھا، "اسی لیے میں یہاں آئی ہوں تاکہ اس علم کو براہ راست سیکھوں، یہاں اس پر ہزاروں سالوں سے عمل کیا جا رہا ہے۔” رخسانہ کی یہ خواہش اس بات کی عکاس ہے کہ پاکستانی خواتین طبی ماہرین بھی متبادل علاج کے جدید راستے تلاش کرنے میں پیش پیش ہیں۔
تربیت کا مقصد اور اثرات
دبیراحمد خان جیسے دیگر شرکاء بھی پرعزم ہیں کہ چین میں حاصل کردہ علم اور تجربہ پاکستان واپس جا کر دوسروں تک منتقل کریں گے۔ وہ اپنے ساتھی ڈاکٹروں، معالجین اور مریضوں کو روایتی چینی طریقہ علاج سے روشناس کرانا چاہتے ہیں تاکہ صحت کے شعبے میں نیا رخ پیدا کیا جا سکے۔
ان تربیتی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی ہزاروں سال پرانی طب کے اصول اور تکنیکیں، اگر درست طریقے سے اپنائی جائیں، تو یہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں صحت کے مسائل سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
چین-پاکستان روایتی طب مرکز
روایتی طب میں اس دو طرفہ تعاون کا ایک اہم ستون چائنہ-پاکستان روایتی طب مرکز ہے، جو دسمبر 2020 میں ہونان یونیورسٹی آف میڈیسن اور جامعہ کراچی کے اشتراک سے قائم کیا گیا۔ یہ مرکز چین کی قومی انتظامیہ برائے روایتی چینی طب کی حمایت سے قائم کیا گیا ہے اور اسے ایک بین الاقوامی تعاون کے پلیٹ فارم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
مرکز کے چینی ڈائریکٹر اور ہونان یونیورسٹی آف میڈیسن کے پرنسپل، ہی چھِنگ ہو نے اس تربیتی پروگرام کو ایک ابتدائی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام مستقبل میں مزید پاکستانی ماہرین کو تربیت دینے کی راہ ہموار کرے گا۔
ان کا کہنا تھا، "پاکستان ٹی سی ایم پریکٹیشنر ٹریننگ پروگرام ہماری طرف سے اس شعبے میں مہارت پیدا کرنے کے لیے پہلا قدم ہے، اور ہم اسے مزید وسعت دینا چاہتے ہیں تاکہ دونوں ممالک کے طبی نظام ایک دوسرے سے مستفید ہو سکیں۔”
مستقبل کی راہیں
پاکستان اور چین کے درمیان صحت اور روایتی طب کے شعبے میں تعاون کا یہ آغاز نہ صرف دوستی کے فروغ کا ذریعہ ہے بلکہ یہ دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ایک عملی قدم بھی ہے۔ چین کا وسیع تجربہ اور روایتی چینی طب کی سائنسی بنیادیں اگر پاکستانی ماہرین کے ذریعے عوام تک پہنچیں، تو یہ علاج کا ایک کم لاگت، مؤثر اور محفوظ ذریعہ بن سکتا ہے۔
یہ تربیتی پروگرام نہ صرف موجودہ ماہرین کو نئی مہارتیں فراہم کرے گا بلکہ مستقبل کے معالجین کے لیے بھی ایک نئی راہ ہموار کرے گا۔ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں صحت کے شعبے کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، وہاں اس نوعیت کی تربیت امید کی ایک کرن بن کر ابھرتی ہے۔