پاکستان کرکٹ بورڈ نے ریفری تبدیلی کے معاملے پر آئی سی سی کا جواب مانگ لیا
اینڈی پائیکرافٹ کا تنازع: پی سی بی اور آئی سی سی میں کشیدگی، پاکستان کا سخت مؤقف
تمہید
بین الاقوامی کرکٹ میں جہاں ایک طرف بہترین کھیل، جذبہ اور مسابقت کو فروغ دیا جاتا ہے، وہیں دوسری طرف شفافیت، غیرجانبداری اور منصفانہ فیصلے بھی اسی قدر اہم ہوتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کے درمیان جاری کشیدگی نے بین الاقوامی کرکٹ کے حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ تنازع کی جڑ ایشیا کپ میچز کے لیے تعینات کیے گئے میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی موجودگی ہے، جن پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے سخت اعتراض اٹھایا ہے۔
پسِ منظر
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اینڈی پائیکرافٹ کی بطور میچ ریفری تقرری غیرمنصفانہ اور جانبدار ہے۔ پی سی بی نے باقاعدہ طور پر آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں ریفری کے منصب سے ہٹایا جائے۔ بورڈ کا مؤقف ہے کہ اینڈی پائیکرافٹ کے گزشتہ فیصلے متنازعہ اور پاکستان مخالف رویے کے حامل رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان پر اعتماد ممکن نہیں رہا۔
ICC کی خاموشی اور پی سی بی کی بے چینی
اب تک کی صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو آئی سی سی کی جانب سے کوئی باضابطہ جواب موصول نہیں ہوا، اور اس معاملے پر غیر یقینی کی کیفیت چھائی ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین پی سی بی محسن نقوی اس وقت پی سی بی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ٹیم کو سخت ہدایت دی گئی ہے کہ جب تک آئی سی سی کی جانب سے ریفری تبدیلی کی تصدیق نہیں ملتی، ٹیم اسٹیڈیم روانہ نہیں ہوگی۔
ڈیڈ لائن کا تعین نہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے آئی سی سی کو کسی قسم کی کوئی باضابطہ ڈیڈ لائن نہیں دی، تاہم یہ ضرور واضح کیا گیا ہے کہ اینڈی پائیکرافٹ کی موجودگی میں پاکستان ٹیم میدان میں نہیں اترے گی۔ اس صورتحال میں اب تمام تر ذمہ داری آئی سی سی پر عائد ہوتی ہے کہ وہ یا تو پی سی بی کو مطمئن کرے یا ممکنہ طور پر ایک بڑا بحران جنم لے۔
پاکستان کا غیرلچکدار مؤقف
پی سی بی نے نہایت واضح مؤقف اختیار کیا ہے کہ اینڈی پائیکرافٹ کی موجودگی میں کسی بھی میچ میں شرکت ممکن نہیں۔ بورڈ کی جانب سے یہ پیغام بھیجا گیا ہے کہ اگر پائیکرافٹ کو نہ ہٹایا گیا تو پاکستان ٹیم بقیہ میچز کا بائیکاٹ کر دے گی۔ یہ کرکٹ کی دنیا میں ایک انتہائی سخت اور غیر معمولی قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
متبادل ریفری کی تلاش
اس تمام تر صورتحال کے درمیان، پی سی بی ذرائع کے مطابق سابق ویسٹ انڈین کپتان اور تجربہ کار ریفری "رچی رچرڈسن” کو پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے میچ کے لیے ممکنہ ریفری کے طور پر مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ تاہم اس کی بھی باضابطہ تصدیق تاحال نہیں ہو سکی۔
پی سی بی اس وقت مکمل طور پر محتاط حکمت عملی اختیار کیے ہوئے ہے اور تمام تر توجہ ICC کے باضابطہ جواب پر مرکوز ہے۔ ٹیم انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ کھلاڑی میچ کی تیاری جاری رکھیں، لیکن گرین سگنل صرف اسی صورت میں ملے گا جب ریفری کی تبدیلی کی باضابطہ ای میل موصول ہو۔
ٹیم اسٹیڈیم کیوں نہیں جائے گی؟
یہاں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی بین الاقوامی میچ میں شرکت سے قبل ٹیم کو کئی مراحل سے گزرنا ہوتا ہے، جن میں سیکیورٹی، ٹیکنیکل میٹنگز اور وارم اپ شامل ہیں۔ لیکن پی سی بی کا مؤقف ہے کہ اگر فائنل لمحات میں بھی آئی سی سی ریفری تبدیلی کی تصدیق کر دے، تو ٹیم اسٹیڈیم کے لیے روانہ ہو جائے گی، بصورت دیگر ایسا ممکن نہیں۔
آئی سی سی کے لیے بڑا امتحان
یہ صورتحال نہ صرف پاکستان کرکٹ بورڈ بلکہ آئی سی سی کے لیے بھی ایک بڑا امتحان ہے۔ اگر آئی سی سی اینڈی پائیکرافٹ کو ہٹاتا ہے، تو یہ بظاہر ایک کرکٹ بورڈ کے دباؤ کے آگے جھکنے کے مترادف سمجھا جائے گا۔ دوسری جانب اگر آئی سی سی اپنے فیصلے پر قائم رہتا ہے تو پاکستان کے میچز خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور اس سے ایشیا کپ جیسے اہم ایونٹ کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے۔
تنازع کا ممکنہ اثر
اگر یہ تنازع شدت اختیار کرتا ہے تو اس کے ممکنہ اثرات میں شامل ہو سکتے ہیں:
- پاکستان کی جانب سے میچز کا بائیکاٹ۔
- ٹورنامنٹ میں شیڈول میں تبدیلی یا میچز کا التوا۔
- آئی سی سی اور پی سی بی کے تعلقات میں کشیدگی۔
- دیگر بورڈز کا بھی امپائرنگ و ریفری فیصلوں پر نظرثانی کا مطالبہ۔
کرکٹ شائقین میں مایوسی اور عالمی سطح پر منفی تاثر۔
چیئرمین محسن نقوی کا کردار
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اس سارے معاملے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ وہ مسلسل آفیشلز سے رابطے میں ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ کسی بھی قسم کی ناانصافی نہ ہو۔ ان کا یہ غیر متزلزل مؤقف بتاتا ہے کہ موجودہ بورڈ کسی بھی قسم کے متنازعہ فیصلوں کے خلاف سنجیدہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
کرکٹ شائقین کی رائے
پاکستانی عوام، سابق کرکٹرز، اور شائقین کی بڑی تعداد پی سی بی کے اس مؤقف کی حمایت کر رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی "پائیکرافٹ ہٹاؤ” ٹرینڈ کر رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ فیصلوں میں شفافیت اور غیرجانبداری اولین ترجیح ہونی چاہیے، خواہ وہ کسی بھی ٹیم کے خلاف ہوں۔
یہ تنازع ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ کرکٹ میں نہ صرف کھلاڑیوں کا کردار اہم ہے بلکہ امپائرز، ریفریز اور آفیشلز کی غیرجانبداری بھی کھیل کی روح ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف سخت ضرور ہے، لیکن اگر اس کی بنیاد شفافیت اور انصاف کے مطالبے پر ہے تو اسے مکمل حمایت حاصل ہونی چاہیے۔
اب گیند آئی سی سی کے کورٹ میں ہے۔ اگر عالمی ادارہ اس حساس معاملے کو بروقت حل نہ کر سکا، تو ایشیا کپ جیسے اہم ایونٹ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
ایسے وقت میں دانشمندی، فوری فیصلہ سازی، اور غیرجانبدار طرزِ عمل ہی وہ راستہ ہے جو اس بحران کا حل فراہم کر سکتا ہے۔
Comments 1