پشاور سی ٹی ڈی تھانہ دھماکہ: اسلحہ خانے میں زوردار دھماکہ، 1 اہلکار شہید
مقدمہ
پشاور میں واقع CTD Peshawar تھانے میں آج ایک شدید دھماکہ ہوا، جسے اب “پشاور سی ٹی ڈی تھانے دھماکہ” کے عنوان سے بیان کیا جا رہا ہے۔ اس واقعے میں ایک اہلکار شہید اور دو زخمی ہو گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ابتدائی طور پر دہشت گردی کی کارروائی نہیں لگتی، بلکہ اسلحہ خانے میں رکھا پرانا دھماکا خیز مواد پھٹنے کی وجہ سے ہوا ہے۔
حقیقت کا پس منظر
پشاور یونیورسٹی روڈ کے قریب واقع سی ٹی ڈی تھانے کے اسلحہ خانے میں اچانک زوردار دھماکہ ہوا۔ اس واقعے کا مرکز وہیں کا ہال تھا جہاں پرانا گولا بارود اور دھماکا خیز مواد رکھا گیا تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ “پشاور سی ٹی ڈی تھانے دھماکہ” کے نام سے اب مشہور ہو چکا ہے، اور اس کی وجوہات کی تفتیش جاری ہے۔
دھماکے کی تفصیل
دھماکے کے بعد علاقے میں شدید آگ بھڑک اٹھی، جو اسلحہ خانے کے اندر موجود گولہ بارود تک پھیل گئی۔ متعدد چھوٹے بڑے دھماکوں کے بعد تھانے کی شروعاتی عمارت کا ایک حصہ منہدم ہو گیا۔ اس پورے عمل کے دوران ایک پولیس اہلکار شہید ہوا، جبکہ دو دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ “پشاور سی ٹی ڈی تھانے دھماکہ” کہلاتا ہے کیونکہ اس کا مرکز وہی تھانہ ہے۔
پولیس کارروائی اور ردعمل
پولیس نے فوری ردعمل دیتے ہوئے ملزمان کو اسی تھانے سے منتقل کر کے CTD Headquarters Peshawar بھجوا دیا ہے۔ تھانہ سی ٹی ڈی اور اطراف کے علاقوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔ اس کارروائی کے دوران علاقے میں کلیئرنس کا عمل جاری ہے اور بی ڈی یو، ریسکیو اور فائر بریگیڈ کی ٹیمیں امدادی کام کر رہی ہیں۔ یہ عمل پشاور سی ٹی ڈی تھانہ دھماکہ کی مکمل تحقیقات کے تحت جاری ہے۔

وجوہات اور ابتدائی اطلاعات
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پرانا دھماکا خیز مواد اسلحہ خانے میں محفوظ رکھا گیا تھا، اور ممکنہ طور پر اسے مناسب طریقے سے محفوظ نہیں کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے پشاور سی ٹی ڈی تھانہ دھماکہ ہوا۔ اگرچہ ابھی حتمی رپورٹ آنے باقی ہے، مگر دہشت گردی کے زاویے کو ابتدائی طور پر خارج کیا گیا ہے۔
انتظامی اور سیکیورٹی اقدام
دھماکے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کی نگرانی سخت کر دی ہے، تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں، اور عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ اس علاقے سے دور رہیں تاکہ امدادی اور تفتیشی ٹیمیں بلاخوف و خطر کام کر سکیں۔ پشاور سی ٹی ڈی تھانہ دھماکہ کی مکمل تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اہمیت اور عوامی ردعمل
یہ واقعہ اس بات کی وارننگ ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ذخیرہ خانہ جات کی حفاظت کتنی ضروری ہے۔ عوام اور حکومتی حلقے دونوں اس واقعے کو پشاور سی ٹی ڈی تھانہ دھماکہ کے بعد گہرائی سے دیکھ رہے ہیں۔ شہید ہونے والے اہلکار کی شہادت نے عوامی جشنِ حُریت اور سیکیورٹی فورسز کی قربانی کو ایک نئے زاویے سے اجاگر کیا ہے۔
پشاور میں موبائل چھیننے کی ویڈیو نے عوام میں خوف و تشویش پیدا کر دی
پشاور سی ٹی ڈی تھانہ دھماکہ نے ایک بار پھر سیکیورٹی محکموں کو متنبہ کیا ہے کہ کس طرح دھماکا خیز مواد کی لاپرواہی بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔ ایک پولیس اہلکار کی جان جانا ایک افسوسناک امر ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس واقعے سے سبق بھی لینا ہوگا: ذخیرہ خانے منظم، محفوظ اور نگرانی میں ہونے چاہییں۔ تحقیقات ابھی جاری ہیں، اور جلد ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔









