جعلی ویزے کے الزام میں دو مسافر اور تین ایجنٹس گرفتار، پشاور ایف آئی اے کا بڑا کارنامہ
پشاور میں جعلی ویزے کا نیٹ ورک پکڑا گیا
پشاور: ایف آئی اے امیگریشن نے پشاور ایئرپورٹ پر جعلی ویزے کے ذریعے بیرونِ ملک جانے کے سازش کا پردہ فاش کرتے ہوئے دو مسافروں اور تین ایجنٹس کو گرفتار کر لیا۔ یہ کارروائی اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کے مطابق اہم پیش رفت ہے جو ملک بھر میں جعلی ویزے کی فراہمی کے خلاف جاری آپریشن کا حصہ ہے۔
پسِ پردہ کہانی
ایف آئی اے امیگریشن حکام نے بتایا کہ عادل رضا اور مشرف محمود نامی مسافر فلائٹ نمبر FZ376 کے ذریعے البانیہ جانے کا ارادہ رکھتے تھے، مگر جعلی ویزے پیش کرنے کی کوشش پر گرفتار کیے گئے۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ ویزے ورک ویزے کے نام پر جاری کیے گئے تھے، مگر دستاویزات مکمل طور پر جعلی تھیں۔
ایجنٹس کا کردار
مسافروں کی نشاندہی پر تین ایجنٹس کو گرفتار کیا گیا، جن کے نام غلام دستگیر، محمد ریاض اور توقیر احمد ہیں۔ یہ تینوں ایجنٹس جعلی ویزے کی فراہمی میں ملوث پائے گئے۔ مزید یہ کہ ان کا تعلق ناروال اور میرپور آزاد کشمیر سے ہے، جہاں سے یہ نیٹ ورک کام کر رہا تھا۔
قانونی تقاضے اور حوالہ
گرفتار ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل پشاور کے حوالے کیا گیا ہے۔ جعلی ویزے کے معاملات میں متعلقہ دفاتر جیسے ایف آئی اے، امیگریشن ڈیپارٹمنٹ، اور قانونی ادارے ایک ساتھ کام کر رہے ہیں تاکہ ذمہ دار افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
اب تک کی تحقیقات
- دستاویزی شواہد جمع کیے گئے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ یہ نیٹ ورک کس طرح کام کرتا تھا۔
- ملزمان سے پوچھ گچھ جاری ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے انہوں نے کتنے لوگوں کو جعلی ویزے فراہم کیے۔
- ممکن ہے مزید ایجنٹس تک اس نیٹ ورک کی رسائی ہو، جنہیں جلد گرفتار کیا جائے گا۔
- متاثرہ مسافروں کے مقدمات درج کیے گئے ہیں، اور قانونی کاروائی کی راہ ہموار ہے۔
عوام کے لیے پیغام
جعلی ویزے کے پیچھے صرف قانونی مسائل نہیں، بلکہ انسانی حقوق اور تحفظ کا معاملہ بھی ہے۔ ایسے افراد جو بیرونِ ملک جانے کے لیے ویزہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ صرف قابلِ اعتماد ذرائع سے ویزہ حاصل کریں، ایجنٹس کے کاغذات چیک کریں، اور قانونی مشورہ لیں۔
بین الاقوامی اثرات
ان واقعات کی بنا پر عالمی سطح پر اعتماد متاثر ہوتا ہے۔ اگر جعلی ویزے کے واقعات عام ہوں، تو کنٹرول کرنے والے اداروں کا دائرہ کار محدود ہو جائے گا اور سفارتی تعلقات اور امیگریشن پالیسیاں سخت ہو سکتی ہیں۔
پشاور میں یہ کیس ایک وارننگ ہے کہ جعلی ویزے کے خلاف حکومت سنجیدہ ہے۔ گرفتاریاں، تفتیش، اور قانونی کارروائی یہ بتاتی ہے کہ کہیں بھی ایسی سرگرمیوں کی چشم پوشی نہیں کی جائے گی۔
ایف آئی اے نے بے نقاب کیا انسانی اسمگلرز کا نیا طریقہ واردات











Comments 1