پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی: عوام کے لیے بڑی خوشخبری
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی: صارفین کے لیے خوشخبری یا عارضی ریلیف؟
ملک بھر میں مہنگائی کی مسلسل بڑھتی ہوئی لہر کے درمیان صارفین کے لیے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے۔ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی تجویز بھیجی گئی ہے، جس کی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کا اطلاق یکم ستمبر 2025 سے ہوگا۔ یہ فیصلہ عام عوام کے لیے وقتی ریلیف ضرور بن سکتا ہے، لیکن اس کے پیچھے کئی معاشی و مالیاتی عوامل بھی پوشیدہ ہیں، جنہیں سمجھنا نہایت ضروری ہے۔
پیٹرول کی قیمت میں 61 پیسے کمی کی تجویز
حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 61 پیسے کمی کی تجویز دی ہے۔ موجودہ قیمت 264.61 روپے فی لیٹر ہے، اور کمی کے بعد یہ 264 روپے پر آ جائے گی۔ اگرچہ کمی معمولی ہے، لیکن یہ اس بات کی علامت ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں معمولی کمی یا روپے کی قدر میں بہتری جیسے عوامل حکومت کو قیمتیں کم کرنے کا موقع دے رہے ہیں۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں نمایاں کمی
زیادہ اہم خبر یہ ہے کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمت میں 2 روپے 87 پیسے کی کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ موجودہ قیمت 272.99 روپے فی لیٹر ہے، جبکہ کمی کے بعد یہ 269.86 روپے فی لیٹر ہو جائے گی۔ یہ کمی خاص طور پر ٹرانسپورٹیشن اور زرعی شعبے کے لیے خوش آئند ہے، کیونکہ ڈیزل ٹرک، ٹریکٹرز اور بسوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ اس کا اثر کرایوں اور زرعی لاگت پر بھی پڑ سکتا ہے، بشرطیکہ یہ کمی عوام تک منتقل کی جائے۔
مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں بھی کمی
مٹی کا تیل جو عام طور پر گھریلو صارفین، خاص طور پر دیہی علاقوں میں استعمال ہوتا ہے، اس کی قیمت میں 1 روپے 57 پیسے کمی کی تجویز ہے۔ موجودہ قیمت 178.27 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر یہ 176.70 روپے ہو جائے گی۔ اگرچہ یہ کمی بھی محدود ہے، لیکن غریب اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے کسی حد تک ریلیف کا باعث بن سکتی ہے۔
اسی طرح، لائٹ ڈیزل جو بعض صنعتوں اور چھوٹے پیمانے کی مشینری میں استعمال ہوتا ہے، اس کی قیمت میں 2 روپے 61 پیسے کمی کی تجویز دی گئی ہے۔ اس وقت لائٹ ڈیزل کی قیمت 162.16 روپے فی لیٹر ہے، جو کم ہو کر 159.55 روپے ہو جائے گی۔
نئی قیمتوں کا اطلاق کب ہوگا؟
ذرائع کے مطابق ان مجوزہ قیمتوں کی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کا اطلاق یکم ستمبر 2025 سے ہوگا اور یہ اگلے 15 دنوں تک لاگو رہیں گی۔ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہر دو ہفتے بعد عالمی قیمتوں، درآمدی لاگت اور حکومتی محصولات کی بنیاد پر نظرثانی کی جاتی ہیں، اس لیے یہ کمی وقتی ہو سکتی ہے، اور اگلے پندرہ روز بعد دوبارہ تبدیلی ممکن ہے۔
حکومت کس قدر لیوی وصول کر رہی ہے؟
یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ حکومت فی لیٹر پیٹرولیم مصنوعات پر مختلف اقسام کے ٹیکس اور لیوی (Levy) بھی وصول کرتی ہے، جو قیمت کا ایک بڑا حصہ بنتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق:
حکومت فی لیٹر پیٹرول پر 80.52 روپے لیوی اور کلائمیٹ سپورٹ لیوی کی مد میں وصول کر رہی ہے۔
اسی طرح فی لیٹر ڈیزل پر 79.51 روپے لیوی کی صورت میں عوام سے وصول کیے جا رہے ہیں۔
یہ ٹیکس حکومت کے لیے ریونیو کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، مگر ساتھ ہی عوام پر قیمتوں کے بوجھ کی بھی بڑی وجہ بنتے ہیں۔ اگر یہ لیوی کم کی جائے تو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ممکن ہو سکتی ہے، لیکن ایسا کرنا حکومت کی مالی پالیسیوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
قیمتوں میں کمی: صارفین کو فائدہ ملے گا یا نہیں؟
یہاں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا قیمتوں میں یہ کمی واقعی عام صارفین کو فائدہ پہنچائے گی؟ کیونکہ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اثر فوری طور پر اشیائے خورونوش، کرایوں، ٹرانسپورٹ، یا دیگر ضروریات کی قیمتوں پر نظر نہیں آتا، جب کہ اضافہ فوری اثر انداز ہوتا ہے۔
ٹرانسپورٹرز اکثر کمی کا فائدہ مسافروں تک نہیں پہنچاتے۔
زرعی شعبہ میں بھی فیول کی لاگت میں کمی کے باوجود سبزیوں اور غلے کی قیمتیں کم نہیں ہوتیں۔
صنعتی استعمال میں لائٹ ڈیزل اور ڈیزل کی کمی کا فائدہ صارفین کو دینے کے بجائے خود جذب کر لیا جاتا ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ حکومت صرف قیمتیں کم کرنے پر اکتفا نہ کرے، بلکہ ان قیمتوں میں کمی کے فوائد کو نیچے تک منتقل کرنے کے لیے مانیٹرنگ بھی کرے۔
عالمی منڈی اور روپے کی قدر: قیمتوں پر اثرانداز عوامل
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تبدیلی کے پیچھے کچھ بڑے عالمی اور مقامی عوامل کارفرما ہوتے ہیں:
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں (Brent crude) اگر کم ہوں، تو حکومت کے لیے قیمتیں کم کرنا آسان ہوتا ہے۔
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر اگر بہتر ہو، تو درآمدی لاگت میں کمی آتی ہے، جو قیمتوں میں کمی کا باعث بنتی ہے۔
ٹیکس اور لیوی کی شرح حکومت اگر عوامی دباؤ یا مہنگائی کی وجہ سے لیوی کم کرے تو قیمتوں میں مزید کمی آ سکتی ہے۔
حالیہ کمی کی ممکنہ وجہ عالمی منڈی میں معمولی کمی اور روپے کی قدر میں بہتری ہو سکتی ہے، تاہم یہ عوامل ہمیشہ متغیر ہوتے ہیں، اور اگلے 15 دن میں صورتحال پھر بدل سکتی ہے۔
وقتی ریلیف یا پائیدار حکمت عملی؟
حکومت کی جانب سے پیٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں کمی بلاشبہ ایک مثبت قدم ہے، جو مہنگائی سے پریشان عوام کے لیے کچھ حد تک سکون کا باعث بن سکتا ہے۔ تاہم اصل سوال یہی ہے کہ کیا یہ کمی عوام تک پہنچے گی؟ اور کیا حکومت مستقبل میں ایسی قیمتوں کو برقرار رکھنے کی پوزیشن میں ہے؟
اگر حکومت لیوی میں کمی، کرپشن پر قابو، اور عالمی منڈی کے اتار چڑھاؤ کا درست اندازہ لگا کر پائیدار پالیسی اپنائے، تو یہ کمی صرف وقتی نہیں بلکہ مستقل بہتری کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔