پلاسٹک کی بوتل کے نقصانات – صحت کے لیے ایک خاموش زہر
پلاسٹک کی بوتلیں روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہیں۔ چاہے دفتر ہو، اسکول یا سفر، لوگ عام طور پر بوتل بند پانی یا سافٹ ڈرنکس کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن حالیہ تحقیقات نے یہ انکشاف کیا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل کے نقصانات ہماری صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔ یہ نقصانات فوری علامات سے لے کر طویل مدتی بیماریوں جیسے کینسر، امراضِ قلب اور بانجھ پن تک پھیل سکتے ہیں۔
تحقیق کا انکشاف – پلاسٹک کی بوتل میں زہر
ایک نئی تحقیق کے مطابق مارکیٹ میں دستیاب تقریباً 80 فیصد بوتل بند پانی میں مائیکرو پلاسٹکس اور خطرناک کیمیکلز پائے گئے ہیں۔ یہ ذرات نہ صرف خون میں شامل ہوتے ہیں بلکہ جسم کے حساس حصوں تک پہنچ کر صحت کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔
چین کی نانجنگ یونیورسٹی کے ماہرین نے پلاسٹک بوتلوں کو 70 ڈگری حرارت پر چار ہفتے تک رکھا اور دیکھا کہ ان بوتلوں سے زہریلے مادے جیسے:
اینٹیمونی (Antimony)
بیسفینول اے (BPA)
پانی میں خارج ہو گئے، جو انسانی صحت کے لیے مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔
پلاسٹک کی بوتل کے نقصانات اور امراض
تحقیقات کے مطابق پلاسٹک کی بوتل کے نقصانات درج ذیل مہلک بیماریوں سے جڑے ہوئے ہیں:
- کینسر کا خطرہ
پلاسٹک کے کیمیکلز جیسے بیسفینول اے (BPA) طویل عرصے تک جسم میں جمع ہو کر خلیوں میں تبدیلی پیدا کرتے ہیں، جو کینسر کی مختلف اقسام کا باعث بنتے ہیں۔
- امراضِ قلب
مائیکرو پلاسٹکس خون کی نالیوں میں جمنے اور بلڈ پریشر کے بڑھنے کا سبب بن سکتے ہیں، جس سے دل کے دورے اور فالج کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
- ہارمونی توازن میں خرابی
پلاسٹک میں موجود "فتھالیٹس” ہارمونز کے نظام کو متاثر کرتے ہیں، جس سے بانجھ پن، قبل از وقت بلوغت اور خواتین میں ہارمونی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
- بچوں کی نشوونما پر اثرات
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل کے نقصانات بچوں میں دماغی نشوونما میں رکاوٹ، سیکھنے کی دشواری اور آٹزم جیسے مسائل سے جڑے ہوئے ہیں۔
- ذیابیطس اور موٹاپا
پلاسٹک میں موجود بعض کیمیکلز انسولین کے نظام کو متاثر کر کے ٹائپ 2 ذیابیطس اور وزن میں غیر معمولی اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
گرمی میں پلاسٹک بوتل چھوڑنے کے نقصانات
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب پلاسٹک کی بوتل گاڑی میں یا دھوپ میں چھوڑ دی جاتی ہے تو اس میں موجود زہریلے کیمیکلز تیزی سے پانی میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں پلاسٹک کی بوتل کے نقصانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں، جس سے زہریلے ذرات خون میں شامل ہو کر فوری طور پر:
سر درد
متلی
پیٹ درد
چکر
جیسی علامات پیدا کر سکتے ہیں۔
خون اور دماغ میں نینو پلاسٹکس کی موجودگی
جدید لیزر ٹیکنالوجی سے کی گئی تحقیق نے چونکا دینے والے حقائق سامنے لائے ہیں:
ایک پلاسٹک بوتل میں اوسطاً 2 لاکھ 40 ہزار نینو پلاسٹک ذرات پائے گئے۔
جبکہ نل کے پانی میں یہ مقدار محض 5.5 ذرات فی لیٹر ہے۔
یہ نینو پلاسٹکس خون اور دماغ کے خلیوں میں براہِ راست داخل ہو جاتے ہیں، جس سے دماغی صحت اور اعصابی نظام کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
فتھالیٹس – خاموش قاتل کیمیکل
پلاسٹک کو مضبوط اور لچکدار بنانے کے لیے استعمال ہونے والے فتھالیٹس کو عالمی ادارہ صحت نے صحت کے لیے مضر قرار دیا ہے۔ یہ کیمیکلز درج ذیل خطرات سے جڑے ہوئے ہیں:
پیدائشی نقائص
دماغی زوال اور یادداشت کی کمی
دمہ اور سانس کے امراض
بانجھ پن
کینسر
یہ سب ثبوت واضح کرتے ہیں کہ پلاسٹک کی بوتل کے نقصانات ہماری صحت کو آہستہ آہستہ تباہ کر رہے ہیں۔
ماہرین کی رائے
ماہرین صحت کے مطابق، پلاسٹک کی بوتلوں سے مکمل اجتناب ممکن نہ ہو تو کم از کم درج ذیل احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کی جائیں:
دھوپ میں رکھی ہوئی بوتلوں کا پانی ہرگز نہ پیئیں۔
گاڑی میں بوتل چھوڑنے سے اجتناب کریں۔
شیشے یا اسٹیل کی بوتلیں استعمال کریں۔
بوتل بند پانی کو طویل عرصے تک ذخیرہ نہ کریں۔
متبادل حل – صحت مند آپشنز
پلاسٹک کی بوتلوں سے بچنے کے لیے درج ذیل آپشنز اختیار کیے جا سکتے ہیں:
شیشے کی بوتلیں: یہ کیمیکل فری اور ماحول دوست ہوتی ہیں۔
اسٹیل کی بوتلیں: پانی ٹھنڈا رکھنے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے محفوظ ہیں۔
فلٹر شدہ پانی: گھر میں فلٹر سسٹم لگا کر نل کا پانی محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
ناشتہ نہ کرنے کے نقصانات – ہڈیوں اور صحت پر تحقیقاتی انکشاف
پلاسٹک کی بوتل کے نقصانات صرف ایک تصور نہیں بلکہ سائنسی طور پر ثابت حقیقت ہیں۔ چاہے وہ کینسر کا خطرہ ہو، ہارمونی مسائل یا بچوں میں دماغی نشوونما کی رکاوٹ، پلاسٹک کی بوتل کا پانی ہماری صحت کو خاموشی سے زہر دے رہا ہے۔