وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین — شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے بعد بیجنگ میں نئی سفارتی سرگرمیاں
بیجنگ : — وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 25ویں سربراہانِ مملکت کونسل اجلاس میں شرکت کے بعد چین کے شہر تیانجن سے بیجنگ پہنچ گئے ہیں، جہاں ان کا شاندار اور پرتپاک استقبال کیا گیا۔ یہ دورہ نہ صرف پاکستان اور چین کے درمیان قریبی تعلقات کا مظہر ہے بلکہ خطے میں بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے کے تناظر میں انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
تیانجن سے بیجنگ کا سفر: بلٹ ٹرین میں روانگی
وزیراعظم نے اپنے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ تیانجن سے بیجنگ کا سفر دنیا کی جدید ترین اور تیز رفتار بلٹ ٹرین کے ذریعے کیا۔ یہ علامتی انداز اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پاکستان بھی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کے راستے پر گامزن ہونا چاہتا ہے۔ بیجنگ کے جنوبی ریلوے اسٹیشن پر چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رکن وینگ ہانگ نے وزیراعظم کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔ یہ استقبال پاکستان اور چین کے دیرینہ تعلقات میں مزید گہرائی پیدا کرنے کی علامت ہے۔
وزیراعظم کے ہمراہ اعلیٰ سطحی وفد
وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود ہیں۔ یہ وفد اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان شہباز شریف کا دورہ چین کو محض علامتی نہیں بلکہ عملی اور نتیجہ خیز سفارتی و معاشی سرگرمیوں کا ذریعہ بنانا چاہتا ہے۔
ایس سی او اجلاس کا پس منظر
شنگھائی تعاون تنظیم کے 25ویں سربراہان مملکت کونسل اجلاس میں وزیرِاعظم شہباز شریف نے متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، جن میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان، ملائشیا کے صدر انور ابراہیم، آذربائیجان کے صدر الہام علییوف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، بیلاروس کے صدر الیکزانڈر لوکاشینکو اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس شامل ہیں۔ ان ملاقاتوں میں دوطرفہ تعاون، خطے کی سلامتی، عالمی معیشت اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی پر تبادلہ خیال ہوا۔
ایس سی او ایک اہم علاقائی تنظیم ہے جس میں پاکستان کی شمولیت اسے نہ صرف وسطی ایشیائی ریاستوں بلکہ چین اور روس جیسے بڑے ممالک کے ساتھ تعاون کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ پاکستان اس پلیٹ فارم کو اپنے علاقائی اور اقتصادی مفادات کے تحفظ کے لیے مؤثر انداز میں استعمال کرنا چاہتا ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس 2025 میں عالمی رہنماؤں کی غیر معمولی توجہ کا مرکز
بیجنگ میں اہم مصروفیات
بیجنگ پہنچنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف عالمی فاشزم کے خلاف جنگ کی 80ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کریں گے۔ یہ تقریب چین کے لیے تاریخی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ دوسری جنگ عظیم میں چین نے بڑی قربانیاں دی تھیں۔ اس تقریب میں شرکت پاکستان کی جانب سے چین کے عوام اور حکومت کے ساتھ اظہارِ یکجہتی ہے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم کی ملاقاتیں چین کے صدر شی جن پنگ، چینی وزیراعظم اور دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی متوقع ہیں۔ ان ملاقاتوں میں سی پیک کے جاری منصوبوں، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI)، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور دفاعی تعاون پر بات چیت ہوگی۔
چین اور پاکستان کے تعلقات: ایک تاریخی جائزہ
پاکستان اور چین کے تعلقات ہمیشہ اعتماد اور باہمی احترام پر مبنی رہے ہیں۔ گزشتہ سات دہائیوں پر محیط یہ رشتہ ہر مشکل وقت میں مزید مستحکم ہوا ہے۔ چین نے پاکستان کو اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں ہر دور میں تعاون فراہم کیا ہے، جب کہ پاکستان نے بھی بین الاقوامی فورمز پر ہمیشہ چین کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔
سی پیک منصوبہ ان تعلقات کی ایک واضح مثال ہے، جو نہ صرف پاکستان کی اقتصادی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ پورے خطے کے لیے تجارتی اور توانائی کا نیا باب کھولتا ہے۔ اس دورے میں سی پیک کے جاری اور نئے منصوبوں پر بھی تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔
عالمی اور علاقائی اہمیت
شہباز شریف کا دورہ چین ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا بڑی سیاسی اور معاشی تبدیلیوں کے دہانے پر کھڑی ہے۔ یوکرین جنگ، مشرق وسطیٰ کی کشیدگی، توانائی بحران اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل دنیا بھر کے ممالک کے لیے چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ ایسے میں پاکستان کا چین کے قریب ہونا نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔
پاکستان خطے میں امن، ترقی اور تعاون کا خواہاں ہے، اور چین اس مقصد میں اس کا سب سے بڑا شراکت دار ہے۔شہباز شریف کا دورہ چین اور بیجنگ میں ہونے والی ملاقاتوں سے امید کی جا رہی ہے کہ پاکستان کو نئی سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور تجارتی مواقع میسر آئیں گے۔
اقتصادی تعاون اور سرمایہ کاری
وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین کے دوران بیجنگ میں چین-پاکستان بزنس ٹو بزنس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ اس کانفرنس میں دونوں ممالک کے سرمایہ کار اور بزنس کمیونٹی شرکت کرے گی۔ کانفرنس کا مقصد پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اجاگر کرنا، صنعتی زونز کی ترقی، توانائی منصوبوں میں تعاون اور تجارتی حجم کو بڑھانا ہے۔
پاکستان کو اس وقت بیرونی سرمایہ کاری اور معیشت کی بحالی کی سخت ضرورت ہے۔ چین اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، خصوصاً توانائی، انفراسٹرکچر، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں۔
ماہرین کی رائے
سیاسی اور معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین پاکستان کے لیے نہایت سودمند ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کو چاہیے کہ وہ چین کے ساتھ تعلقات کو محض حکومتی سطح پر محدود نہ رکھے بلکہ نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور عوامی روابط کو بھی مزید مضبوط بنائے۔
عوامی اور میڈیا ردعمل
پاکستانی عوام اور میڈیا نے اس دورے کو بڑی اہمیت دی ہے۔ عوامی رائے یہ ہے کہ پاکستان کو ایسے دوستوں کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہیے جو مشکل وقت میں اس کے ساتھ کھڑے ہوں۔ میڈیا بھی شہباز شریف کا دورہ چین کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ایک بڑی کامیابی قرار دے رہا ہے۔
مستقبل کے امکانات
شہباز شریف کا دورہ چین(pm shehbaz visit to china) مستقبل میں پاکستان اور چین کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔ توقع ہے کہ سی پیک کے تحت نئے منصوبوں کا آغاز ہوگا، تجارت میں تیزی آئے گی اور دونوں ممالک خطے کے استحکام کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اپنائیں گے۔
Beijing : Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif is being given warm welcome at Beijing's South Railway Station. #pakistanatsco pic.twitter.com/ZF7LJbpT2q
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) September 1, 2025
Comments 1