وزیراعظم شہباز شریف کی چینی صدر سے ملاقات – چینی صدر شی جن پنگ سے بیجنگ میں تاریخی ملاقات — پاکستان چین تعلقات کی نئی جہت
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے چین کے سرکاری دورے کے دوران بیجنگ میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ایک اہم اور بامقصد ملاقات کی، جو نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کا اظہار ہے بلکہ خطے کی مجموعی سیاسی و اقتصادی صورتحال پر بھی گہرے اثرات مرتب کرے گی۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب عالمی سطح پر اقتصادی، جغرافیائی اور سیکیورٹی صورتحال پیچیدہ رخ اختیار کر چکی ہے۔ دونوں ممالک کی قیادت نے نہایت پُرخلوص انداز میں باہمی تعلقات، علاقائی سلامتی، اقتصادی ترقی، اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے اہم منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
اعلیٰ سطح کی ملاقات میں شریک اہم شخصیات
اس تاریخی ملاقات کے دوران پاکستان کی اعلیٰ قیادت بھی وزیراعظم کے ہمراہ موجود تھی:
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر (چیف آف آرمی اسٹاف)
نائب وزیراعظم و وزیر خزانہ اسحاق ڈار
ان اہم عہدیداران کی موجودگی اس بات کا مظہر ہے کہ یہ ملاقات صرف رسمی نہیں بلکہ اسٹریٹجک اور کثیرالجہتی اہمیت کی حامل تھی۔
وزیراعظم کی چینی صدر کو خراج تحسین
وزیراعظم شہباز شریف نے چینی صدر شی جن پنگ کی قیادت کو بصیرت افروز، وژنری اور فیصلہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ:
"صدر شی جن پنگ کی قائدانہ صلاحیتوں نے چین کو عالمی اقتصادی طاقت میں تبدیل کیا ہے، اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) اور سی پیک جیسے عظیم منصوبے ان کی دوراندیشی کے منہ بولتے ثبوت ہیں۔”
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات آزمائش کی ہر گھڑی میں کامیاب رہے ہیں اور دونوں ممالک کی دوستی "آہنی بھائی چارے” کی مثال بن چکی ہے۔
سی پیک: دوستی کی بنیاد پر اقتصادی ترقی
گفتگو کے دوران چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) پر خصوصی توجہ دی گئی۔ وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ:
"سی پیک صرف ایک انفرااسٹرکچر منصوبہ نہیں بلکہ یہ پاکستان کی معیشت، روزگار، توانائی اور علاقائی روابط کے لیے ایک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔”
صدر شی جن پنگ نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ چین پاکستان میں CPEC کے دوسرے مرحلے میں سرمایہ کاری کو مزید فروغ دے گا، خاص طور پر صنعتی زونز، زراعت، ٹیکنالوجی، اور انسانی وسائل کی ترقی کے شعبوں میں۔
خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، اور بین الاقوامی سطح پر بدلتے ہوئے جغرافیائی و سیاسی حالات پر بھی بات چیت کی۔ افغانستان کی صورتحال، بھارتی پالیسیوں، اور عالمی طاقتوں کی بدلتی ہوئی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون بھی ملاقات کا ایک اہم موضوع تھا۔ چین نے ایک بار پھر پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا۔
عوامی سطح پر دوستی کا اظہار
وزیراعظم نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"پاکستانی عوام چین کے ساتھ اپنی دوستی کو دل کی گہرائیوں سے پسند کرتے ہیں۔ یہ تعلق محض حکومتوں تک محدود نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی انتہائی مضبوط ہے۔”
یہ بیان نہ صرف چین کو خراج تحسین تھا بلکہ اس پیغام کا اعادہ بھی کہ پاکستان اپنے دیرینہ دوست کے ساتھ ہر حال میں کھڑا رہے گا۔
مستقبل کی حکمت عملی اور معاہدے
ملاقات کے دوران کئی اہم نکات پر اتفاق کیا گیا:
سی پیک کے دوسرے مرحلے کو عملی جامہ پہنانا
چین کی جانب سے پاکستان میں ہائی ٹیک انڈسٹریز کے قیام میں مدد
پاکستان میں گرین انرجی، شمسی توانائی، اور ماحول دوست ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری
تعلیمی، ثقافتی، اور سائنسی تبادلہ پروگراموں کو فروغ دینا
صدر شی جن پنگ نے پاکستان کو "قابل اعتماد دوست” قرار دیا اور کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ ہر شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے پُرعزم ہے۔
دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں
بیجنگ میں چینی صدر سے ملاقات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی دیگر اہم عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں متوقع ہیں، جن میں شامل ہیں:
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن
تاجکستان کے صدر امام علی رحمان
یہ ملاقاتیں خطے میں پاکستان کے اسٹریٹجک اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے نہایت اہم سمجھی جا رہی ہیں، خاص طور پر اس وقت جب عالمی اتحاد اور طاقتوں کے توازن میں تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے۔
پاک چین دوستی: ماضی، حال اور مستقبل
پاکستان اور چین کی دوستی کی جڑیں تاریخ، اعتماد، اور باہمی احترام پر مبنی ہیں۔ 1951 سے شروع ہونے والے سفارتی تعلقات نے وقت کے ہر امتحان کو عبور کیا ہے، چاہے وہ 1965 اور 1971 کی جنگیں ہوں، 1998 کے ایٹمی دھماکے، یا موجودہ دہشت گردی کے خلاف جنگ۔
آج دونوں ممالک نہ صرف اقتصادی اور دفاعی شراکت دار ہیں بلکہ ایک عالمی وژن کے حامل اتحادی بھی بن چکے ہیں، جو غربت، انتہا پسندی، اور پسماندگی کے خلاف مشترکہ جدوجہد میں مصروف ہیں۔
دوستی کا نیا سنگ میل(Prime Minister Shehbaz Sharif meets Chinese President)
وزیراعظم شہباز شریف اور چینی صدر شی جن پنگ کی یہ ملاقات پاکستان اور چین کے مابین تعلقات کا ایک نیا سنگ میل ہے۔ اس ملاقات نے نہ صرف دو طرفہ اعتماد کو مزید مضبوط کیا ہے بلکہ آنے والے وقت میں سی پیک کے نئے فیز، صنعتی ترقی، اور خطے میں استحکام کے دروازے کھول دیے ہیں۔
پاکستانی عوام اس دوستی کو محبت، اعتماد اور عزت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ بیجنگ میں ہونے والی اس ملاقات نے دنیا کو ایک بار پھر یہ پیغام دیا کہ پاک چین دوستی — ہمالیہ سے بلند، سمندر سے گہری، شہد سے میٹھی، اور فولاد سے مضبوط ہے۔
یہ دورہ، ملاقات اور اتفاق رائے آنے والے برسوں میں نہ صرف پاکستان کی معاشی بحالی بلکہ خطے میں توازن اور ترقی کے لیے بھی انتہائی اہم ثابت ہو گا۔

Comments 2