ملک بھر میں بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے سیلابی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے
یہ اجلاس آئندہ ہفتے اسلام آباد میں منعقد ہوگا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، آزاد کشمیر کے وزیراعظم اور گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ سمیت متعلقہ اداروں کے سربراہان شریک ہوں گے۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے سیلابی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس بلانے کا فیصلہ اس عزم کے ساتھ کیا ہے کہ قومی سطح پر مربوط حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ قدرتی آفات کے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
اجلاس کے اہم نکات
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک میں حالیہ اور متوقع بارشوں، دریاؤں میں پانی کی سطح، ڈیموں کی صورتحال اور حفاظتی اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (پی ڈی ایم اے) اور محکمہ موسمیات کے نمائندے بھی اپنی رپورٹس پیش کریں گے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ تمام ادارے اور صوبے مل کر ایسے اقدامات تجویز کریں جن کے ذریعے نہ صرف فوری طور پر عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے بلکہ آئندہ برسوں کے لیے بھی مؤثر منصوبہ بندی کی جا سکے۔ ان کے مطابق سیلاب اور بارشوں سے نمٹنے کے لیے وقتی اقدامات کافی نہیں، بلکہ پائیدار حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
موسمیاتی تبدیلی اور سیلاب کا خطرہ
ماہرین کے مطابق پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ گلیشیئرز کے پگھلنے، غیر متوقع بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی نے حالیہ برسوں میں سیلابی خطرات کو بڑھا دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کی مؤثر تیاری سے ہی قدرتی آفات کے نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے جس پر وفاق، صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
آبی ذخائر کی تعمیر اور پانی کے انتظام پر زور
اجلاس میں آبی ذخائر کی تعمیر اور پانی کے بہتر انتظام کے حوالے سے بھی بات چیت ہوگی۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ نئے آبی ذخائر تمام صوبوں کی مشاورت اور مکمل ہم آہنگی سے تعمیر کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کے مؤثر انتظام کے بغیر نہ زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن ہے اور نہ ہی سیلابی خطرات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس لیے حکومت ایک جامع حکمت عملی بنا رہی ہے تاکہ پانی کے ذخائر محفوظ رہیں اور فصلیں سیلاب کے نقصانات سے بچ سکیں۔
وفاق اور صوبوں کی مشترکہ حکمت عملی
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت اکیلے اس بڑے مسئلے سے نہیں نمٹ سکتی۔ اس کے لیے صوبائی حکومتوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا جائے گا کہ ہر صوبہ اپنی سطح پر احتیاطی اقدامات کرے، ندی نالوں کی صفائی کرے، کچے علاقوں میں رہائش پذیر عوام کو بروقت آگاہ کرے اور ریلیف کی پیشگی تیاری کرے۔
عوام کو بروقت آگاہی کی ہدایت
وزیراعظم نے وزارت اطلاعات اور صوبائی محکموں کو ہدایت کی ہے کہ عوام کو سیلاب اور بارشوں سے متعلق بروقت آگاہی دی جائے۔ ریڈیو، ٹی وی، سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں تک درست اور فوری معلومات پہنچانا ضروری ہے تاکہ جانی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔
این ڈی ایم اے اور ایف ڈبلیو او کی تیاری
این ڈی ایم اے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ریلیف اور ریسکیو کا جامع پلان پیش کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور سول ڈیفنس اداروں کو بھی تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ ہنگامی صورتحال میں متاثرہ علاقوں تک فوری رسائی ممکن ہو سکے۔

سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف فنڈ
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سیلاب متاثرین کے لیے خصوصی ریلیف فنڈ قائم کرنے پر بھی غور کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر خوراک، ادویات اور رہائش فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ کسانوں کے لیے بھی خصوصی پیکج تجویز کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی فصلوں کے نقصان کا ازالہ کیا جا سکے۔

قومی ذمہ داری
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قدرتی آفات کسی صوبے یا علاقے کی نہیں بلکہ پوری قوم کی آزمائش ہوتی ہیں۔ اگر ہم سب مل کر ایک دوسرے کی مدد کریں تو ان نقصانات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت ہر ممکن قدم اٹھائے گی تاکہ عوام کو محفوظ بنایا جا سکے اور آئندہ برسوں میں اس نوعیت کے نقصانات سے بچا جا سکے۔
پاکستان سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت جاری
Comments 1