پاور بینک پر پابندی: متحدہ عرب امارات کی ایئر لائنز کا نیا فیصلہ
ایمریٹس ایئر لائن کے بعد متحدہ عرب امارات کی ایک اور بڑی فضائی کمپنی فلائی دبئی نے بھی اپنے مسافروں کے لیے ایک اہم اعلان کرتے ہوئے پاور بینک پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ حالیہ دنوں میں ہوائی جہازوں میں بیٹری سے متعلق بڑھتے ہوئے حفاظتی خدشات کے باعث کیا گیا ہے۔ نئی پالیسی کے مطابق، یکم اکتوبر 2025 سے تمام پروازوں میں پاور بینک پر پابندی کے ضوابط نافذالعمل ہوں گے۔
فلائی دبئی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی گائیڈ لائنز میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر مسافر صرف ایک پاور بینک اپنے ساتھ لے جا سکے گا، بشرطیکہ اس کی واٹ آور ریٹنگ 100Wh یا اس سے کم ہو اور یہ معلومات پاور بینک پر واضح طور پر درج ہوں۔ اگر پاور بینک کی طاقت 100Wh سے زیادہ ہوئی تو اسے فلائٹ میں لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ، پاور بینک پر پابندی کے تحت دورانِ پرواز کسی بھی پاور بینک یا چارجنگ ڈیوائس کو جہاز کے پاور ساکٹ سے منسلک کرنا سختی سے منع ہوگا۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب متحدہ عرب امارات کی ایوی ایشن انڈسٹری میں پاور بینک پر پابندی سے متعلق سخت قوانین لاگو کیے جا رہے ہیں۔ ایمریٹس ایئرلائن نے چند ہفتے قبل یہی پالیسی متعارف کرائی تھی جس کے بعد دیگر فضائی کمپنیاں بھی اسی سمت بڑھ رہی ہیں۔ پاور بینک پر پابندی کا مقصد جہاز کے اندر ممکنہ آگ، دھماکوں اور بیٹری کے زیادہ گرم ہونے جیسے خطرات کو روکنا ہے۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق، گزشتہ چند سالوں کے دوران ہوائی جہازوں میں پاور بینک اور دیگر لیتھیم بیٹری سے چلنے والے آلات کے باعث درجنوں واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ بعض مواقع پر پاور بینک کے زیادہ چارج یا خراب ہونے کے نتیجے میں تھرمل رن وے کی صورتحال پیدا ہوئی — یعنی بیٹری کے اندر اتنی زیادہ حرارت پیدا ہوئی کہ وہ قابو سے باہر ہو گئی، جس سے آگ یا دھماکے کا خطرہ پیدا ہوا۔ ان واقعات نے فضائی کمپنیوں کو مجبور کیا کہ وہ پاور بینک پر پابندی جیسا سخت قدم اٹھائیں۔
پاور بینک عام طور پر لیتھیم آئن یا لیتھیم پولیمر بیٹریوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ بیٹریاں اگر زیادہ گرم ہو جائیں یا نقصان پہنچے تو ان میں کیمیائی ردِعمل شروع ہو جاتا ہے، جو درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، ایسے حالات میں جہاز کے بند ماحول میں خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ اسی وجہ سے پاور بینک پر پابندی اب ایک عالمی حفاظتی معیار بنتی جا رہی ہے۔
فلائی دبئی کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہمارا مقصد مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ پاور بینک پر پابندی کے فیصلے سے نہ صرف عملے بلکہ مسافروں کے لیے سفر کو زیادہ محفوظ بنایا جا سکے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ مسافروں کو چاہیے کہ وہ سفر سے قبل اپنے پاور بینک کی تفصیلات چیک کریں اور اگر اس کی طاقت 100Wh سے زیادہ ہو تو اسے سامان میں شامل نہ کریں، کیونکہ یہ ایئرپورٹ پر ضبط کیا جا سکتا ہے۔
ایمریٹس ایئر لائن نے بھی اسی نوعیت کی پاور بینک پر پابندی عائد کی تھی، جس میں واضح کیا گیا تھا کہ پاور بینک کو چارج کرنے یا استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ فیصلہ ایک ایسے واقعے کے بعد سامنے آیا جب ایک جہاز میں پاور بینک زیادہ گرم ہونے کے باعث دھواں اٹھا، جس سے مسافروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ واقعہ تو بغیر کسی نقصان کے ختم ہوا، مگر اس نے ایوی ایشن انڈسٹری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
ایوی ایشن سیفٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاور بینک پر پابندی ایک وقتی نہیں بلکہ مستقل اقدام ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق، ہوائی جہاز میں سینکڑوں مسافر ہوتے ہیں اور اگر کسی ایک بیٹری میں آگ بھڑک اٹھی تو چند منٹوں میں پورا جہاز متاثر ہو سکتا ہے۔ اسی لیے فلائی دبئی، ایمریٹس اور دیگر بڑی ایئرلائنز نے فیصلہ کیا ہے کہ پاور بینک پر پابندی کو سختی سے نافذ کیا جائے۔
کچھ مسافروں نے سوشل میڈیا پر اس فیصلے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کچھ کے مطابق، پاور بینک پر پابندی سے مسافروں کو دورانِ سفر مشکلات پیش آئیں گی کیونکہ زیادہ تر لوگ اپنے موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگر الیکٹرانک ڈیوائسز کو چارج کرنے کے لیے پاور بینک پر انحصار کرتے ہیں۔ تاہم، کچھ صارفین نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ سلامتی سب سے پہلے ہے، اور اگر پاور بینک پر پابندی سے حادثات کو روکا جا سکتا ہے تو یہ قدم درست ہے۔
ادھر بین الاقوامی ایئرلائنز ایسوسی ایشن (IATA) نے بھی اپنے سیفٹی پروٹوکولز میں پاور بینک پر پابندی کے حوالے سے ہدایات شامل کر رکھی ہیں۔ ان کے مطابق، تمام ایئرلائنز کو لازم ہے کہ وہ لیتھیم بیٹری سے متعلق خطرات کو کم کرنے کے لیے واضح پالیسی بنائیں اور مسافروں کو پیشگی آگاہ کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں پاور بینک پر پابندی مزید سخت ہو سکتی ہے۔ کچھ ایئرلائنز تو یہ سوچ رہی ہیں کہ پاور بینک صرف چیک اِن کاؤنٹر پر جمع کرائے جائیں اور منزل پر واپس دیے جائیں تاکہ دورانِ پرواز کوئی خطرہ نہ ہو۔ اس کے برعکس کچھ کمپنیاں ایسے پاور بینک تیار کر رہی ہیں جن میں "سیفٹی سرکٹ” نصب ہو، جو خودکار طور پر چارج بند کر دیتا ہے۔
نتیجتاً، پاور بینک پر پابندی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات اس حوالے سے مثال قائم کر رہا ہے۔ ممکن ہے آنے والے مہینوں میں قطر ایئرویز، اتحاد، ترک ایئرلائنز اور دیگر بڑی کمپنیاں بھی اسی سمت قدم بڑھائیں۔
آئی فون 17 سیریز کے صارفین مایوس، ایپل جلد اپ ڈیٹ جاری کرے گا
فی الوقت مسافروں کے لیے سب سے بہتر یہی ہے کہ وہ سفر سے پہلے اپنی ایئرلائن کی پالیسی ضرور چیک کریں تاکہ پاور بینک پر پابندی سے متعلق کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کیونکہ فضائی کمپنیوں کے نزدیک، ٹیکنالوجی سے زیادہ اہم چیز صرف ایک ہے — انسانی جان کی حفاظت۔
Comments 1