وفاقی حکومت کا تین مراحل میں 24 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک کے 24 اہم سرکاری اداروں کی نجکاری تین مراحل میں مکمل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیرِ نجکاری عبد العلیم خان نے قومی اسمبلی میں تفصیلی جواب جمع کرا دیا، جس میں ہر مرحلے کی وضاحت اور مجوزہ اداروں کی فہرست بھی فراہم کی گئی ہے۔
پہلا مرحلہ: ایک سال میں 10 اداروں کی نجکاری
قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق نجکاری کا پہلا مرحلہ ایک سال کے اندر مکمل کیا جائے گا، جس میں 10 ادارے شامل ہوں گے۔ ان میں سب سے نمایاں ادارہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (PIA) ہے، جس کی نجکاری پر حکومت پہلے ہی کام شروع کر چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نیویارک میں واقع مشہور "روز ویلٹ ہوٹل” اور زرعی ترقیاتی بینک بھی پہلے مرحلے کا حصہ ہیں۔
مزید برآں، پہلے مرحلے میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (DISCOs) میں سے آئیسکو سمیت تین کمپنیوں کی نجکاری کی جائے گی۔ حکومت کے مطابق یہ اقدامات ملک میں معاشی استحکام اور نجی شعبے کی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
دوسرا مرحلہ: ایک سے تین سال میں 13 اداروں کی نجکاری
نجکاری کا دوسرا مرحلہ ایک سے تین سال کے دوران مکمل کیا جائے گا، جس میں مزید 13 ادارے شامل ہوں گے۔ اس مرحلے میں "یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن” کی نجکاری شامل ہے جو ملک بھر میں کم قیمت اشیائے خوردونوش فراہم کرنے کے لیے جانی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ چار بڑی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں (GENCOs) اور بجلی کی چھ مزید تقسیم کار کمپنیاں، جن میں لیسکو (LESCO) شامل ہے، بھی اس مرحلے میں نجکاری کے عمل سے گزریں گی۔
تیسرا مرحلہ: طویل المدتی نجکاری
رپورٹ کے مطابق نجکاری کا تیسرا اور آخری مرحلہ ایک مخصوص ادارے کے لیے مختص ہے، جس میں 3 سے 5 سال کا وقت لگ سکتا ہے۔ اگرچہ اس ادارے کا نام فی الحال ظاہر نہیں کیا گیا، لیکن حکومتی ذرائع کے مطابق یہ ایسا ادارہ ہو سکتا ہے جس کی نجکاری پیچیدہ، قانونی یا تکنیکی نوعیت کے چیلنجز کی وجہ سے طویل المدت وقت لے سکتی ہے۔
نجکاری کے مقاصد اور حکومتی مؤقف
وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان نے کہا ہے کہ نجکاری کا مقصد صرف خسارے میں جانے والے اداروں کو بیچنا نہیں، بلکہ حکومتی اخراجات کو کم کرنا، سروس ڈیلیوری بہتر بنانا اور سرمایہ کاری کے لیے نجی شعبے کی شمولیت بڑھانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی سرکاری ادارے طویل عرصے سے ناقص کارکردگی، کرپشن اور سیاسی مداخلت کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے قومی خزانے پر بوجھ بن چکے ہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ ان اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کر کے ان کی کارکردگی میں بہتری لائی جائے اور عوام کو بہتر خدمات فراہم کی جائیں۔
نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈارکی زیرصدارت( SAP) کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس
اپوزیشن کا مؤقف
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اہم قومی اداروں کی نجکاری سے نہ صرف ہزاروں ملازمین بے روزگار ہوں گے بلکہ یہ ملکی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ پہلے ان اداروں کی اصلاحات کرے اور انہیں خود کفیل بنانے کی کوشش کرے، نہ کہ انہیں نجکاری کی بھینٹ چڑھایا جائے۔
عوامی ردعمل اور خدشات
عوامی سطح پر بھی نجکاری سے متعلق ملے جلے خیالات سامنے آ رہے ہیں۔ کئی حلقے سمجھتے ہیں کہ اگر نجکاری کا عمل شفاف اور میرٹ پر مبنی ہوا تو یہ قدم معیشت کے لیے مثبت ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم کچھ افراد کو خدشہ ہے کہ ماضی کی طرح یہ عمل بھی مخصوص سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔
ماہرین کا تجزیہ
معاشی ماہرین کے مطابق نجکاری ایک مؤثر پالیسی ہو سکتی ہے، بشرطیکہ اس پر مکمل شفافیت، نگرانی اور قانونی تقاضوں کے تحت عمل ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں متعدد نجکاری اقدامات ماضی میں ناکام رہے کیونکہ ان کا عمل غیر شفاف اور سیاسی بنیادوں پر ہوا۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ نجکاری کے ساتھ ساتھ حکومت کو یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ عوامی مفادات، ملازمین کے حقوق اور سروس کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔
وفاقی حکومت کا 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ ایک بڑا اور حساس قدم ہے۔ اگر یہ عمل شفاف انداز میں مکمل کیا گیا تو معیشت کو سہارا مل سکتا ہے، بصورت دیگر یہ فیصلہ عوامی ردعمل اور سیاسی مخالفت کا سبب بن سکتا ہے۔ آنے والے مہینے اس پالیسی کی کامیابی یا ناکامی کا تعین کریں گے۔
READ MORE FAQs”
نجکاری کا پہلا مرحلہ کب مکمل ہوگا؟
پہلا مرحلہ ایک سال کے اندر مکمل کیا جائے گا جس میں 10 اداروں کی نجکاری کی جائے گی، جن میں PIA، روز ویلٹ ہوٹل اور زرعی ترقیاتی بینک شامل ہیں۔
دوسرا مرحلہ کتنے عرصے میں مکمل ہوگا؟
دوسرا مرحلہ 1 سے 3 سال کے دوران مکمل ہوگا اور اس میں 13 مزید ادارے شامل ہوں گے، جیسے یوٹیلیٹی اسٹورز اور GENCOs۔
تیسرے مرحلے میں کون سا ادارہ شامل ہوگا؟
تیسرے مرحلے میں ایک حساس ادارہ شامل ہے جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس کی نجکاری میں 3 سے 5 سال لگ سکتے ہیں۔
حکومت نجکاری کیوں کر رہی ہے؟
حکومت کا مقصد ناقص کارکردگی، خسارے اور کرپشن سے متاثرہ اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کرنا ہے تاکہ کارکردگی اور خدمات میں بہتری لائی جا سکے۔
کیا نجکاری سے ملازمین متاثر ہوں گے؟
اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ ہزاروں ملازمین بے روزگار ہو سکتے ہیں، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ عمل شفاف اور ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ہوگا۔