پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان، 100 انڈیکس میں 472 پوائنٹس اضافہ اور ڈالر سستا
اکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کا مثبت آغاز، ڈالر کی قیمت میں کمی
پاکستان کی معیشت ایک بار پھر بہتری کی جانب گامزن دکھائی دیتی ہے، جس کا عکس آج کاروباری ہفتے کے آغاز پر پاکستان سٹاک ایکسچینج میں دیکھنے کو ملا۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد، مالیاتی استحکام کی امید اور مثبت معاشی اشاریوں کے باعث آج PSX میں تیزی دیکھی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت میں بھی کمی واقع ہوئی، جسے ملکی معیشت کے لیے خوش آئند پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی
آج کاروبار کے آغاز پر ہی پاکستان سٹاک ایکسچینج میں واضح بہتری دیکھنے میں آئی۔ ہنڈرڈ انڈیکس (KSE-100 Index) میں 472 پوائنٹس کا زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد انڈیکس 1,49,965 پوائنٹس کی سطح پر ٹریڈ کرتا دیکھا گیا۔ یہ اضافہ پچھلے کاروباری ہفتے کے اختتامی دن کے مقابلے میں کافی بہتر ہے، جب 100 انڈیکس 258 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 1,49,493 پر بند ہوا تھا۔
یہ اضافہ صرف اعداد و شمار کا کھیل نہیں بلکہ مارکیٹ میں موجود سرمایہ کاروں کے اعتماد کا عکاس ہے۔ ایسی صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب مختلف معاشی اشاریے، حکومتی اقدامات، یا عالمی مارکیٹ سے متعلق خبریں مقامی سرمایہ کاروں کو مثبت پیغام دیتی ہیں۔
ڈالر کی قدر میں کمی – روپیہ مستحکم
انٹر بینک مارکیٹ میں کاروباری دن کے آغاز پر امریکی ڈالر کی قدر میں 10 پیسے کمی واقع ہوئی، اور ڈالر 281.80 روپے پر ٹریڈ ہوتا دیکھا گیا۔ یہ بظاہر معمولی کمی بڑی معاشی پیش رفت کا اشارہ ہو سکتی ہے، کیونکہ روپے کی قدر میں بہتری کا براہ راست اثر درآمدات، مہنگائی اور مجموعی اقتصادی استحکام پر پڑتا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق، ڈالر کی قدر میں کمی اس وقت دیکھنے میں آتی ہے جب مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی بڑھتی ہے یا طلب میں کمی آتی ہے۔ اس کے علاوہ حکومتی اقدامات، ترسیلات زر میں اضافہ، یا آئی ایم ایف و دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے امداد کے اعلانات بھی ڈالر کی قیمت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

مثبت رجحان کی وجوہات
اس مثبت رجحان کے پیچھے کئی اہم عوامل کارفرما ہو سکتے ہیں، جن کا مختصر جائزہ ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے:
بجلی کی قیمتوں میں کمی: حالیہ دنوں میں حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا، جس کا اثر صنعتی اور کاروباری طبقے پر مثبت پڑا ہے۔ اس فیصلے نے پیداواری لاگت کم کی ہے، جس سے کارپوریٹ سیکٹر کی آمدنی میں بہتری کی توقع ہے۔
سیاسی استحکام: اگرچہ پاکستان میں سیاسی صورتحال اکثر غیر یقینی رہتی ہے، تاہم حالیہ دنوں میں سیاسی درجہ حرارت میں کچھ نرمی دیکھی گئی ہے، جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا اعتماد: آئی ایم ایف یا دیگر اداروں کی جانب سے ممکنہ فنڈز کی فراہمی یا قرضوں کی اقساط کی منظوری جیسے اقدامات روپے کی قدر اور اسٹاک مارکیٹ دونوں پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔
سرمایہ کاروں کی بحالی: بہت سے سرمایہ کار جو گزشتہ کئی ماہ سے مارکیٹ سے باہر تھے، اب واپس آنا شروع ہو چکے ہیں۔ بہتر نتائج، منافع کی تقسیم، اور مجموعی کاروباری ماحول میں بہتری کی توقعات نے مارکیٹ میں نئی جان ڈال دی ہے۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال
سرمایہ کاروں کے رویے میں یہ تبدیلی محض وقتی نہیں بلکہ ایک بڑے معاشی سائیکل کا آغاز بھی ہو سکتی ہے۔ جب کوئی مارکیٹ مثبت رجحان کا مظاہرہ کرتی ہے، تو چھوٹے اور درمیانے درجے کے سرمایہ کار بھی اس میں حصہ لینے لگتے ہیں، جس سے مارکیٹ میں لیکویڈیٹی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج مارکیٹ میں بھرپور سرمایہ کاری دیکھی گئی۔
ڈالر کی قیمت اور عام آدمی
ڈالر کی قدر میں کمی کا سب سے بڑا فائدہ عام شہری کو مہنگائی میں کمی کی صورت میں ملتا ہے۔ جب درآمدی اشیاء جیسے تیل، مشینری، اور خام مال سستے ہوتے ہیں تو ان کا براہ راست اثر اشیائے صرف کی قیمتوں پر پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتوں میں استحکام یا کمی بھی روپے کی مضبوطی میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
مستقبل کا منظرنامہ
اگر موجودہ رجحانات اسی طرح برقرار رہتے ہیں تو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مزید تیزی کا امکان ہے۔ ساتھ ہی، روپے کی قدر میں مزید بہتری بھی متوقع ہے، بشرطیکہ حکومت مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد قائم رکھنے کے لیے اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھے۔
تاہم، چیلنجز ابھی بھی موجود ہیں:
- قرضوں کا بوجھ
- سیاسی غیر یقینی صورتحال
- عالمی سطح پر منڈیوں کی بے یقینی
- درآمدی بل میں اضافہ
یہ وہ عوامل ہیں جو کبھی بھی مارکیٹ کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اس لیے احتیاط اور دانشمندی کے ساتھ فیصلے لینا ہر اسٹیک ہولڈر کے لیے ضروری ہے۔
آج کا دن پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور انٹر بینک مارکیٹ دونوں کے لیے ایک حوصلہ افزا آغاز ثابت ہوا۔ 100 انڈیکس میں 472 پوائنٹس کا اضافہ اور ڈالر کی قیمت میں 10 پیسے کی کمی ایک مضبوط معاشی سگنل ہے کہ ملک کی اقتصادی حالت میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔ یہ رجحان اگر برقرار رہتا ہے تو یہ نہ صرف سرمایہ کاروں بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی خوش خبری لائے گا۔
ایسی مثبت پیش رفتیں پاکستان کی معیشت کے لیے امید کی کرن ہیں، اور اگر یہی رفتار جاری رہی تو آنے والے دنوں میں مزید خوش خبریاں سننے کو مل سکتی ہیں


Comments 1