پی ٹی آئی رہنماؤں کے استعفے، 18 اراکین نے کمیٹیوں سے علیحدگی اختیار کرلی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ایک اور سیاسی دھچکا لگا ہے جہاں پارٹی کے 18 ارکان قومی اسمبلی پی ٹی آئی رہنماؤں کے استعفے، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں میں بڑی تبدیلی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ استعفے اسپیکر قومی اسمبلی کو جمع کرائے گئے ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے باضابطہ طور پر یہ استعفے اسپیکر کے دفتر میں جمع کروائے۔ مستعفی ہونے والے اراکین میں نمایاں نام جنید اکبر، شہریار آفریدی، عامر ڈوگر، امجد علی خان، شہزادہ گشتاسپ، علی خان جدون، صاحبزادہ صبغت اللہ، محبوب شاہ، مجاہد علی، انور تاج، فضل محمد خان، ساجد خان، ارباب عامر، آصف خان، ارشد ساہی، شبیر قریشی اور اویسی جھکڑ شامل ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ:
ہم نے بڑی کوشش کی کہ سسٹم کا حصہ رہیں اور پارلیمان کے اندر مثبت کردار ادا کریں، لیکن حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ اب یہ فیصلہ کرنا پڑا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اب بھی قومی اسمبلی میں 91 نشستوں کے ساتھ موجود ہے اور پارٹی قیادت کی ہدایت پر ہم نے بارہا مذاکرات کی کوشش کی، لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔
شہریار آفریدی کا مؤقف
پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی نے بھی اپنے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قائد کے حکم پر دونوں قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت سے استعفیٰ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ:
’’ہم نے ہمیشہ جمہوری روایات کا احترام کیا، لیکن موجودہ حالات میں اپنے قائد کی ہدایت پر یہ فیصلہ ناگزیر ہوگیا تھا۔‘‘
سیاسی ماہرین کی رائے
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اس فیصلے سے پارلیمانی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ اگرچہ پی ٹی آئی ایوان میں بڑی اپوزیشن پارٹی ہے لیکن کمیٹیوں سے استعفے کے بعد ان کی قانون سازی میں شمولیت محدود ہوجائے گی۔ اس فیصلے کو حکومت کے ساتھ بڑھتے ہوئے فاصلے اور مذاکراتی عمل کے تعطل کی نشانی سمجھا جارہا ہے۔
کمیٹیوں میں خالی نشستوں کا مسئلہ
قومی اسمبلی کی کمیٹیوں میں استعفوں کے بعد کئی اہم نشستیں خالی ہوگئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ان کمیٹیوں میں نئی نامزدگیاں کیسے کی جائیں۔ اگر اپوزیشن کی بڑی جماعت خود ہی کمیٹیوں سے علیحدہ ہوجائے تو پارلیمانی روایات کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔
پارٹی کا آئندہ لائحہ عمل
بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ استعفوں کے باوجود پارٹی ایوان میں موجود رہے گی اور عوامی مسائل پر آواز بلند کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ:
’’ہم نے اسمبلی کا بائیکاٹ نہیں کیا، صرف کمیٹیوں سے استعفیٰ دیا ہے۔ عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے ہم ایوان میں رہیں گے، لیکن اپنی سیاسی جدوجہد بھی جاری رکھیں گے۔‘‘
پی ٹی آئی کے 18 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے پاکستان کی سیاسی فضا میں ایک نئی گرماگرمی پیدا کر رہے ہیں۔ یہ فیصلہ نہ صرف پارلیمان کے اندر بلکہ بیرون ایوان بھی سیاسی بحث کا موضوع بن چکا ہے۔
