پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اعلان کیا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے ملک بھر میں باقاعدہ احتجاجی تحریک کا آغاز ہو چکا ہے
جس کے بعد پولیس نے پارٹی کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
عمران خان اس وقت توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں جیل میں ہیں۔ انہیں جیل میں دو سال مکمل ہو گئے ہیں، اور اسی مناسبت سے آج (5 اگست) کو تحریک انصاف نے بڑے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے واضح کیا کہ یہ تحریک کا صرف آغاز ہے، اسے ’آخری کال‘ نہ سمجھا جائے۔
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین قریشی بھی گرفتار، معین قریشی اراکین اسمبلی کے ہمراہ ریلی نکال رہے تھے کے اس دوران پولیس نے معین قریشی کو گرفتار کر لیا
ارکان پنجاب اسمبلی امین اللہ خان، شعیب امیر اعوان، خان صلاح الدین، اقبال خٹک، فرخ جاوید مون بھی گرفتار
خواتین پر تشدد، کارکنوں کی گرفتاریاں
پارٹی نے الزام لگایا کہ پولیس نے سینئر خاتون رہنما ریحانہ ڈار کو بے رحمی سے گرفتار کیا، جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ وہ سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کے مقابلے میں سیالکوٹ سے امیدوار تھیں۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت اور آئی جی پولیس تمام اخلاقی حدیں پار کر چکے ہیں۔
ملک بھر میں پولیس ایکشن اور چھاپے
بلوچستان کے ضلع کوہلو میں پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کی تصاویر جاری کی گئیں۔
لاہور میں پارٹی کے جلسے پر مبینہ حملہ ہوا، گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
پنجاب اور کشمیر میں 200 سے زائد چھاپے مارے گئے، جن میں درجنوں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔
پارٹی کا دعویٰ ہے کہ کئی افراد کو رہائی سے پہلے حلف نامے جمع کروانے پر مجبور کیا گیا۔
احتجاج جاری رہے گا
پی ٹی آئی قیادت نے واضح کیا ہے کہ یہ تحریک مرحلہ وار جاری رہے گی اور قوم کو اپنے قائد کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے
ریحانہ امتیاز ڈار کو ایوانِ عدل سے دھکے مار کر گرفتار کرلیا گیا۔ بدعنوانی، بد اخلاقی اور لاقانونیت پر کھڑا یہ نظام گزشتہ 3 برس سے خواتین کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ریحانہ ڈار کا واحد ’جرم‘ یہ ہے کہ وہ حق کے ساتھ کھڑی ہیں، ظلم کے سامنے جھکنے سے انکاری ہیں۔#پرامن_ملک_گیر_تحریک pic.twitter.com/wMH7X9vfxl
— PTI Islamabad (@PTIOfficialISB) August 5, 2025