پشاور میں پی ٹی آئی کارکنوں نے وزیراعلیٰ کا قافلہ روک لیا، ڈی چوک جانے کے نعرے گونج اٹھے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا قافلہ روک لیا جب وہ عمران خان کی رہائی کے لیے نکالی گئی ریلی کی قیادت کرنے حیات آباد ٹول پلازہ پہنچے۔ واقعے کے دوران کارکنوں نے زبردست احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ ریلی کو فوراً ڈی چوک اسلام آباد کی جانب لے جایا جائے۔
کارکنوں نے وزیراعلیٰ کا قافلہ روک لیا: وجہ کیا تھی؟
جیسے ہی وزیراعلیٰ کا قافلہ رنگ روڈ پر داخل ہوا، درجنوں پرجوش کارکنوں نے اچانک سڑک پر دھرنا دے دیا۔ کارکنوں نے وزیراعلیٰ کا قافلہ روک لیا اور نعرے بازی شروع کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب صرف باتوں سے کچھ نہیں ہوگا، عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے نعرے لگائے:
عمران خان کو رہا کرو
ہمیں ڈی چوک جانا ہے
علی امین پیچھے ہٹو، عوام کو آگے آنے دو
احتجاج کی شدت اور سیکیورٹی حکام کی کوششیں
پولیس، ٹریفک وارڈنز اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فوری طور پر حرکت میں آ گئے تاکہ صورتحال کو بگڑنے سے روکا جا سکے۔ لیکن کارکنوں نے وزیراعلیٰ کا قافلہ روک لیا اور اس وقت تک ہٹنے سے انکار کر دیا جب تک انہیں واضح یقین دہانی نہ مل جائے۔
کارکنوں کا موقف: "اب خاموشی برداشت نہیں”
ایک کارکن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا:

"ہم عمران خان کے سپاہی ہیں، لیکن ہمیں محسوس ہو رہا ہے کہ پارٹی قیادت صرف بیانات دے رہی ہے، عملی اقدامات نہیں اٹھا رہی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم براہِ راست ڈی چوک کی طرف بڑھیں۔”
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا ردعمل
صورتحال کی شدت کو دیکھتے ہوئے وزیراعلیٰ خود کنٹینر پر چڑھ آئے اور کارکنوں سے براہ راست مخاطب ہوئے۔ انہوں نے کہا:
"میں آپ کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں، لیکن ہماری جدوجہد منظم اور آئینی ہونی چاہیے۔ عمران خان کی رہائی کے لیے ہم ہر فورم پر لڑ رہے ہیں، اور ان شاء اللہ جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔”
تاہم، کارکنوں نے مسلسل نعرے بازی جاری رکھی، جس سے واضح ہوا کہ قیادت کے روایتی بیانات سے وہ مطمئن نہیں۔
پارٹی قیادت اور اندرونی اختلافات
یہ واقعہ اس جانب اشارہ کر رہا ہے کہ پی ٹی آئی میں قیادت اور کارکنان کے درمیان فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ کارکنوں نے وزیراعلیٰ کا قافلہ روک لیا تو یہ صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ اس بڑھتے ہوئے عدم اعتماد کی علامت ہے جو پارٹی کی اندرونی صفوں میں جنم لے چکا ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، واقعے کے فوری بعد مرکزی قیادت نے وزیراعلیٰ سے رابطہ کیا اور مکمل تفصیلات طلب کیں۔ ترجمان پی ٹی آئی نے کہا:
"کارکنان ہمارا سرمایہ ہیں، ہم ان کے مطالبات پر غور کر رہے ہیں۔ تمام فیصلے عمران خان کی مشاورت سے کیے جائیں گے۔”
سوشل میڈیا پر احتجاج کا اثر
سوشل میڈیا پر یہ واقعہ وائرل ہو گیا۔
ReleaseImranKhan
جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔
ہزاروں افراد نے ویڈیوز، تصاویر اور تبصرے پوسٹ کیے جن میں کارکنوں کی جرات کو سراہا گیا اور قیادت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اب عملی اقدام کرے۔
مستقبل کا لائحہ عمل: کہاں جا رہی ہے تحریک؟
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر قیادت اور کارکنان کے درمیان خلیج بڑھتی رہی تو پی ٹی آئی کو تنظیمی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب، عوامی دباؤ کے بغیر کوئی بھی تحریک پائیدار نہیں بن سکتی۔
کارکنوں نے وزیراعلیٰ کا قافلہ روک لیا — یہ واقعہ ایک انتباہ ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پارٹی سنجیدگی سے کارکنوں کی آواز سنے اور اپنی حکمت عملی پر نظرِ ثانی کرے۔