وزیراعظم کا پنجاب کے سیلابی علاقوں کا دورہ، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے متاثرہ علاقوں کا فضائی دورہ بھی کیا ، ریلیف آپریشن تیز کرنے کی ہدایت
نارووال :وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ہمراہ بدھ کے روز پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ کیا اور جاری ریسکیو و ریلیف آپریشن کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے وزیراعظم کو سیلابی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی اور پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی اور متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔
ماحولیاتی تبدیلی سے خطرات بڑھ رہے ہیں، وزیراعظم
وزیراعظم کا پنجاب کے سیلابی علاقوں کا دورہ میں بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ شدید بارشیں اور گلیشیئر پگھلنے کے نتیجے میں شمال سے جنوب تک سیلابی ریلوں نے ملک کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا:
“ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سنگین ہوتے جا رہے ہیں، ہمیں مستقبل میں ایسے خطرات سے نمٹنے کے لیے بروقت اور ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ سب سے بڑا حل پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانا ہے۔”
وزیراعظم کا پنجاب کے سیلابی علاقوں کا دورہ میں زور دیا کہ پاکستان کے پاس کئی نئے چھوٹے ڈیم بنانے کی صلاحیت موجود ہے، جبکہ دیامر بھاشا ڈیم اور دیگر بڑے ذخائر کی گنجائش بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
سیلاب 2025: ملتان اور پنجاب کے کئی علاقے زیر آب، 18 دیہات متاثر، انتظامیہ کے ہنگامی اقدامات
پیشگی الرٹ سسٹم نے نقصان کم کیا
وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں شدید بارشوں کے بعد اب پنجاب کے میدانوں میں تباہی مچ رہی ہے، تاہم پیشگی الرٹ سسٹم کی بدولت جانی و مالی نقصان کو بڑی حد تک کم کیا گیا۔ انہوں نے ریسکیو 1122، محکمہ ایریگیشن، پولیس، پاک فوج اور سول انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ٹیم ورک کی بدولت ایک بڑی آفت کا مقابلہ ممکن ہوا۔
اداروں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت
وزیراعظم نے کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے والے اداروں کو مزید متحرک اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے سندھ اور بلوچستان میں لاکھوں ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں تباہ کر دی تھیں، جس سے ملکی معیشت کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا:
“اب ہمیں قلیل، درمیانے اور طویل المدتی جامع پالیسی کے تحت منصوبہ بندی کرنی ہوگی، تاکہ مستقبل میں ایسے بحرانوں کا مؤثر حل نکالا جا سکے۔”
کرتارپور میں پھنسے یاتریوں کا محفوظ انخلا
وزیراعظم کا پنجاب کے سیلابی علاقوں کا دورہ میں کرتارپور میں پھنسے سکھ یاتریوں کے فوری انخلا پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گردوارہ کرتارپور سکھ برادری کے لیے مقدس مقام ہے، اس لیے وہاں موجود تمام یاتریوں کی محفوظ منتقلی یقینی بنائی جائے۔
لاہور میں اعلیٰ سطحی اجلاس
وزیراعظم کو لاہور میں بھی سیلابی ریلوں اور متاثرہ علاقوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وفاقی وزیر منصوبہ بندی چوہدری احسن اقبال، صوبائی و وفاقی وزرا، چیئرمین این ڈی ایم اے، چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس سمیت اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ حالیہ ہفتوں کی قدرتی آفات نے پہلے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کو متاثر کیا اور اب پنجاب میں جانی و مالی نقصان کا سامنا ہے۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے لیے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔
وزیراعظم کا پنجاب کے سیلابی علاقوں کا دورہ ٹیم ورک اور اداروں کی کارکردگی پر خراجِ تحسین
وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی قیادت میں انتظامیہ، پی ڈی ایم اے، ریسکیو 1122، محکمہ صحت، پولیس اور دیگر محکمے دن رات کام کر رہے ہیں جو قابلِ تعریف ہے۔
انہوں نے افواجِ پاکستان، این ڈی ایم اے اور مقامی قیادت کو بھی خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے ہیلی کاپٹر، کشتیاں اور دیگر سہولتیں فراہم کر کے متاثرہ عوام کو ریلیف پہنچایا۔
مستقبل کی تیاری اور پانی ذخیرہ کرنے کی اہمیت
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے نشانے پر ہیں، اس لیے آئندہ سالوں میں بھی اسی نوعیت کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا حل پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانا ہے تاکہ فلیش فلڈز پر قابو پایا جا سکے۔ دیامر بھاشا ڈیم سمیت موجودہ ڈیموں کی گنجائش میں اضافہ اب مزید مؤخر نہیں کیا جا سکتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر آج سے عملی اقدامات شروع کیے جائیں تو اس بڑے مقصد کو حاصل کرنے میں کئی سال لگیں گے۔ انہوں نے دعا کی کہ سندھ کی طرف بڑھنے والے سیلابی ریلے میں اللہ تعالیٰ اپنی خاص رحمت سے کمی فرمائے۔