پنجاب حکومت گندم ضبط: ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں 75 ہزار میٹرک ٹن گندم برآمد
حکومتِ پنجاب کا ذخیرہ اندوزی کے خلاف بڑا اقدام — 75 ہزار میٹرک ٹن سے زائد گندم ضبط
پنجاب حکومت نے ذخیرہ اندوزی کے خلاف مؤثر اور فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے صوبے بھر میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا ہے، جس کے نتیجے میں 75 ہزار 886 میٹرک ٹن سے زائد گندم ضبط کی گئی۔ ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق، یہ کارروائی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد عوام کو مہنگائی اور اشیائے خور و نوش کی قلت سے بچانا اور منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانا ہے۔
184 گوداموں کی چیکنگ، 88 کو سیل کر دیا گیا
پنجاب بھر میں کی گئی اس کارروائی کے دوران انتظامیہ نے مختلف اضلاع میں 184 گوداموں کی تفصیلی چیکنگ کی، جن میں سے 88 گودام ذخیرہ اندوزی کے الزام میں سیل کر دیے گئے۔ ان گوداموں میں غیر قانونی طور پر بڑی مقدار میں گندم ذخیرہ کی گئی تھی تاکہ بعد ازاں اسے مہنگے داموں فروخت کیا جا سکے۔ یہ گودام زیادہ تر نجی ملکیت میں تھے اور ان میں کئی بڑے کاروباری گروپس کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔
ضبط شدہ گندم کی تفصیلات
ضبط شدہ گندم کی تقسیم مختلف اضلاع میں کچھ اس طرح ہوئی:
لاہور ڈویژن سے 31,906 میٹرک ٹن گندم برآمد کی گئی۔
گوجرانوالہ اور گجرات سے مجموعی طور پر 9,128 میٹرک ٹن گندم ضبط کی گئی۔
سرگودھا سے 1,906 میٹرک ٹن گندم برآمد ہوئی۔
راولپنڈی سے 6,498 میٹرک ٹن گندم ضبط کی گئی۔
ساہیوال سے 5,147 میٹرک ٹن گندم برآمد کی گئی۔
ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے پورے صوبے میں منظم انداز میں ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی کی، اور کسی بھی قسم کی سیاسی یا تجارتی دباؤ کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔
ننکانہ صاحب سے بڑی کامیابی
اس کریک ڈاؤن کی سب سے بڑی کامیابی ننکانہ صاحب میں دیکھنے میں آئی جہاں ایک کاٹن مل سے 2 لاکھ 42 ہزار سے زائد گندم کی بوریاں برآمد کی گئیں۔ یہ گندم کی غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کا ایک واضح ثبوت ہے، جو حکومت کے علم میں مقامی انٹیلی جنس رپورٹ کی مدد سے آیا۔
حافظ آباد میں گندم کی تباہی
ایک افسوسناک خبر حافظ آباد سے بھی موصول ہوئی، جہاں حالیہ بارشوں کے باعث پاسکو کے گوداموں میں ذخیرہ کی گئی کروڑوں روپے مالیت کی گندم خراب ہو گئی۔ یہ واقعہ ذخیرہ کے ناقص انتظامات اور گوداموں کی خستہ حالی کی نشاندہی کرتا ہے۔ حکومت نے اس معاملے کی بھی انکوائری کا حکم دے دیا ہے تاکہ آئندہ ایسے نقصانات سے بچا جا سکے۔
ضبط شدہ گندم کی مارکیٹ میں فراہمی
پنجاب حکومت کے ترجمان کے مطابق، ضبط شدہ گندم کو متعلقہ اضلاع کی اوپن مارکیٹ میں مناسب قیمت پر فروخت کیا جائے گا تاکہ آٹے کی قیمتوں میں استحکام پیدا ہو اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ اس اقدام سے نہ صرف گندم کی مصنوعی قلت پر قابو پایا جائے گا بلکہ ذخیرہ اندوزوں کے عزائم کو بھی ناکام بنایا جا سکے گا۔
کریک ڈاؤن کے اہداف اور نتائج
یہ کریک ڈاؤن چند اہم مقاصد کے تحت کیا گیا:
مہنگائی پر قابو پانا — گندم کی مصنوعی قلت آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن رہی تھی، جس کا براہ راست اثر عام آدمی کی زندگی پر پڑ رہا تھا۔
ذخیرہ اندوزوں کی حوصلہ شکنی — منافع خوری کی غرض سے گندم ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مقصد دوسروں کو بھی ایسا کرنے سے روکنا ہے۔
قانون کی بالادستی — کسی کو بھی ریاستی قانون اور پالیسی سے بالاتر نہیں سمجھا جائے گا۔
حکومت کا سخت پیغام
وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر خوراک نے بھی اس کریک ڈاؤن کی نگرانی کی اور واضح پیغام دیا کہ ذخیرہ اندوزی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی فلاح کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی، چاہے اس کے لیے طاقت کا استعمال ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔
عوامی ردعمل
عام عوام کی طرف سے حکومت کے اس اقدام کو سراہا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر اس قسم کی کارروائیاں تسلسل کے ساتھ جاری رہیں تو نہ صرف مہنگائی میں کمی آئے گی بلکہ بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی دستیابی بھی بہتر ہو گی۔
مستقبل کی منصوبہ بندی
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے لیے:
ایک جدید مانیٹرنگ سسٹم قائم کیا جائے گا۔
ضلعی سطح پر سپیشل ٹاسک فورسز بنائی جائیں گی۔
ڈیجیٹل گودام رجسٹریشن سسٹم متعارف کروایا جائے گا تاکہ ہر گودام کی نگرانی کی جا سکے۔
پنجاب حکومت کا یہ کریک ڈاؤن ایک واضح پیغام ہے کہ ریاست عوام کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ 75 ہزار میٹرک ٹن سے زائد گندم کی برآمد ایک تاریخی کامیابی ہے جس نے ذخیرہ اندوزوں کے عزائم خاک میں ملا دیے۔ اگر یہ سلسلہ اسی تسلسل کے ساتھ جاری رہا تو یقیناً مہنگائی اور قلت جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکے گا اور عوام کو حقیقی ریلیف ملے گا۔
